ہمت خوف کی غیرموجودگی نہیں ہے،لیکن وہ کام کرنا ہے جس کو آپ کرنے سے ڈرتے ہیں۔جیسے جیسے ہم خدا کے قریب ہوتے ہیں، ہم زندگی کی نئی راہوں اور موسموں میں داخل ہوتے ہیں۔اگلے درجہ پر جانے کے لئے ہمیشہ حوصلہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ہم ہمت سے نئی چیزوں کو کرنے کا حوصلہ کرتے ہیں تو اصل میں اپنے آپ کو کامیابی کے اس رستےاور منزل پر لے جاتے ہیں جو خدا نے ہمارے لئے رکھی ہے ہمیں اپنی منزلوں تک پہچنے ، جوش و خروش کے ساتھ آگے بڑھنے اور رفتار حاصل کرنے کےلئے کوشش میں تسلسل کی ضرورت ہے۔
خدا ہمیں دلیر ہونے لے لئے کہتا ہے۔
کیا مَیں نے تُجھ کو حُکم نہیں دِیا؟ سو مضبُوط ہو جا اور حَوصلہ رکھ خَوف نہ کھا اور بے دِل نہ ہو کیونکہ خُداوند تیرا خُدا جہاں جہاں تُو جائے تیرے ساتھ رہے گا۔”
خدا ہمیں کیا بتاتا ہے؟
اُس کا وعدہ کیا ہے؟
آپ کے خیال میں ہمیں ہمت کیوں کرنی چاہیے؟
جُرات کی مثال: داود
اور داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسراؔئیل کے لشکروں کا خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔ 46 اور آج ہی کے دِن خُداوند تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستِیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمِین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسراؔئیل میں ایک خُدا ہے۔ 47 اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند تلوار اور بھالے کے ذرِیعہ سے نہیں بچاتا اِس لِئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور وُہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔
48 اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ فِلستی اُٹھا اور بڑھ کر داؤُد کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آیا تو داؤُد نے جلدی کی اور لشکر کی طرف اُس فِلستی سے مُقابلہ کرنے کو دَوڑا۔ 49 اور داؤُد نے اپنے تَھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اُس میں سے ایک پتّھر لِیا اور فلاخن میں رکھ کر اُس فِلستی کے ماتھے پر مارا اور وہ پتّھر اُس کے ماتھے کے اندر گُھس گیا اور وہ زمِین پر مُنہ کے بل گِر پڑا۔ 50 سو داؤُد اُس فلاخن اور ایک پتّھر سے اُس فِلستی پر غالِب آیا اور اُس فِلستی کو مارا اور قتل کِیا اور داؤُد کے ہاتھ میں تلوار نہ تھی۔
داود نے اپنی ہمت کیسے دکھائی؟
نتیجہ کیا نکلا؟
تب داؤُد نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ تیرا خادِم اپنے باپ کی بھیڑ بکرِیاں چراتا تھا اور جب کبھی کوئی شیر یا رِیچھ آ کر جُھنڈ میں سے کوئی برّہ اُٹھا لے جاتا۔ 35 تو مَیں اُس کے پِیچھے پِیچھے جا کر اُسے مارتا اور اُسے اُس کے مُنہ سے چُھڑا لاتا تھا اور جب وہ مُجھ پر جھپٹتا تو مَیں اُس کی داڑھی پکڑ کر اُسے مارتا اور ہلاک کر دیتا تھا۔ 36 تیرے خادِم نے شیر اور رِیچھ دونوں کو جان سے مارا۔ سو یہ نامختُون فِلستی اُن میں سے ایک کی مانِند ہو گا اِس لِئے کہ اُس نے زِندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کی ہے۔ 37 پِھر داؤُد نے کہا کہ خُداوند نے مُجھے شیر اور رِیچھ کے پنجہ سے بچایا۔ وُہی مُجھ کو اِس فِلستی کے ہاتھ سے بچائے گا۔”
داود نے کیسے جُرات کا مظاہرہ کیا تھا؟
ہم ہمت میں کیسے بڑھتے ہیں؟
اَے بچّو! تُم خُدا سے ہو اور اُن پر غالِب آ گئے ہو کیونکہ جو تُم میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا میں ہے۔
ہمیں ہمت کون دیتا ہے؟
تیری زِندگی بھر کوئی شخص تیرے سامنے کھڑا نہ رہ سکے گا۔ جَیسے مَیں مُوسیٰ کے ساتھ تھا وَیسے ہی تیرے ساتھ رہُوں گا۔ مَیں نہ تُجھ سے دست بردار ہُوں گا اور نہ تُجھے چھوڑُوں گا۔
خدا ہمارے ساتھ کیا وعدہ کرتا ہے؟
اور داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسراؔئیل کے لشکروں کا خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔ 46 اور آج ہی کے دِن خُداوند تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستِیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمِین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسراؔئیل میں ایک خُدا ہے۔ 47 اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند تلوار اور بھالے کے ذرِیعہ سے نہیں بچاتا اِس لِئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور وُہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔ .”
اس صورتِ حال میں داود کا کیا رویہ تھا؟
ایسے حالات میں ہمارا رویہ کیسا ہونا چاہیے؟
دوست سے پوچھیں
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک دلیر شخص ہیں؟کیا آپ کے کبھی کامیاب بھی کو تجربہ کیا ہو، جب آپ نے ہمت کی اور آگے بڑے اگرچہ پہلے آپ ڈر رہے تھے۔
اطلاق
آپ کیسے آگے بڑھ سکتے اور حوصلہ مند زندگی بسر کر سکتے ہیں؟
نمونے کی دعا
اے خداوند میں تیرا شکر کرتا ہوں کہ تو میرے ساتھ ہے۔ میری مدد کر کہ میں خوف پر غالب ا سکوں۔ میری مدد کر کہ میں ہمت دکھاوں جب میرے آگے مشکل حالات ہوں۔
مرکزی آیت
کیا مَیں نے تُجھ کو حُکم نہیں دِیا؟ سو مضبُوط ہو جا اور حَوصلہ رکھ خَوف نہ کھا اور بے دِل نہ ہو کیونکہ خُداوند تیرا خُدا جہاں جہاں تُو جائے تیرے ساتھ رہے گا۔