نجات
ہمارے گناہ ہمیں خدا سے جدا کرتے ہیں ۔ اِس کا مطلب ہے جب ہم مر جائیں گے تو اِس کے بعد آسمان میں ہمیشہ خدا کے ساتھ نہیں رہ سکیں گے۔ یسوع مسیح نے ہمارے گناہوں کی سزا کو اپنے اُوپر لے لیا جب وہ صیلب پر موا۔ جب ہم یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں تو ہم بچ جاتے ہیں اور ہمیشہ کی زندگی کو حاصل کر لیتے ہیں۔
(اعمال12:4, افسیوں8:2).
اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تَلے آدمِیوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔
کیونکہ تُم کو اِیمان کے وسِیلہ سے فضل ہی سے نجات مِلی ہے اور یہ تُمہاری طرف سے نہیں۔ خُدا کی بخشِش ہے۔
ایمان
(عبرانیوں 1:11).خدا پر بھروسہ اور یقین رکھنا ۔ اُس بات پر ایمان رکھنا جسے ہم دیکھ بھی نہیں سکتے۔
اب اِیمان اُمّید کی ہُوئی چِیزوں کا اِعتماد اور اَن دیکھی چِیزوں کا ثبُوت ہے۔
فضل
(رومیوں8:5)اگرچہ ہم خدا سے سزا پانے کے حق دار تھے، مگر اُس نے ہم سے پیا ر کیاہمیں معافی ، رہائی اور شفا دی ۔
لیکن خُدا اپنی مُحبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہِر کرتا ہے کہ جب ہم گُنہگار ہی تھے تو مسِیح ہماری خاطِر مُؤا۔
گناہ
ہر وہ غلط خیال ، الفاظ اور اعمال جو خدا کے ، ہمارے اپنے اور دوسرے انسانوں کے خلاف ہوں گناہ ہے۔
(رومیوں23:3, 23:6)
اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں۔
کیونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوؔع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔
توبہ
(دوسرا کرنتھیوں 9:7-10) اپنی راہ تبدیل کر کے خدا کی راہ پر چلنا، اپنی سوچ ، خیالات اور رویے کو بدلنا۔
اب مَیں اِس لِئے خُوش نہیں ہُوں کہ تُم کو غم ہُؤا بلکہ اِس لِئے کہ تُمہارے غم کا انجام تَوبہ ہُؤا کیونکہ تُمہارا غم خُدا پرستی کا تھا تاکہ تُم کو ہماری طرف سے کِسی طرح کا نُقصان نہ ہو۔ کیونکہ خُدا پرستی کا غم اَیسی تَوبہ پَیدا کرتا ہے جِس کا انجام نجات ہے اور اُس سے پچھتانا نہیں پڑتا مگر دُنیا کا غم مَوت پَیدا کرتا ہے۔
راست بازی
خُدا کی نظر میں پاک ہونا اور خُد ا کے ساتھ اچھا تعلق رکھنا۔
(رومیوں 22:3, یعقوب 23:2).
یعنی خُدا کی وہ راست بازی جو یِسُوؔع مسِیح پر اِیمان لانے سے سب اِیمان لانے والوں کو حاصِل ہوتی ہے کیونکہ کُچھ فرق نہیں۔
اور یہ نوِشتہ پُورا ہُؤا کہ ابرہاؔم خُدا پر اِیمان لایا اور یہ اُس کے لِئے راست بازی گِنا گیا اور وہ خُدا کا دوست کہلایا۔
دُعا
خُدا کے ساتھ بات چیت کرنا (متی 5:6-13, پہلا تھسلنیکیوں 17:5)
(5) اور جب تُم دُعا کرو تو رِیاکاروں کی مانِند نہ بنو کیونکہ وہ عِبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو دیکھیں۔
(6)مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔ بلکہ جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشِیدگی میں ہے دُعا کر۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔
(7) اور دُعا کرتے وقت غَیر قَوموں کے لوگوں کی طرح بَک بَک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بُہت بولنے کے سبب سے ہماری سُنی جائے گی۔
(8) پس اُن کی مانِند نہ بنو کیونکہ تُمہارا باپ تُمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تُم کِن کِن چِیزوں کے مُحتاج ہو۔
(9) پس تُم اِس طرح دُعا کِیا کرو کہ اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔
(10)تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جَیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے زمِین پر بھی ہو۔
(11) ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔
(12) اور جِس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو مُعاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں مُعاف کر۔
(13) اور ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی سے بچا (کیونکہ بادشاہی اور قُدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمِین۔)
بِلاناغہ دُعا کرو۔
پانی کا بپتسمہ
ظاہری طور پر پانی میں ڈوبا جانا، یسوع پر ایمان لانے اور مسیحی بننے کی باطنی ، ذاتی تبدیلی کی عوامی علامت ہے۔
(اعمال 2: 38، رومیوں 6: 3-4)
پطرؔس نے اُن سے کہا کہ تَوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک اپنے گُناہوں کی مُعافی کے لِئے یِسُوؔع مسِیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تُم رُوحُ القُدس اِنعام میں پاؤ گے۔
(4)پس مَوت میں شامِل ہونے کے بپتِسمہ کے وسِیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہُوئے تاکہ جِس طرح مسِیح باپ کے جلال کے وسِیلہ سے مُردوں میں سے جِلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زِندگی میں چلیں۔
چرچ
جہاں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ باہم جمع ہوتے، ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے اور خُدا کی تعریف کرتے ہیں۔
(متی 18: 20، عبرانیوں 10: 25)
کیونکہ جہاں دو یا تِین میرے نام پر اِکٹّھے ہیں وہاں مَیں اُن کے بِیچ میں ہُوں۔
اور ایک دُوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جَیسا بعض لوگوں کا دستُور ہے بلکہ ایک دُوسرے کو نصِیحت کریں اور جِس قدر اُس دِن کو نزدِیک ہوتے ہُوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زِیادہ کِیا کرو۔
تثلیث
تثلیث کے تینوں اقنوم باہم ایک ہیں۔ خُدا ایک ہے۔
(متی 28: 19 )
پس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔
قیامت (جی اُٹھنا)
یسو ع مسیح اپنی موت کے تین دن بعد جی اُٹھے۔
(مرقس 16: 1 – 8، پہلا کرنتھیوں 15: 12 – 32)
(2) وہ ہفتہ کے پہلے دِن بُہت سویرے جب سُورج نِکلا ہی تھا قبر پر آئِیں۔
(3) اور آپس میں کہتی تِھیں کہ ہمارے لِئے پتّھر کو قبر کے مُنہ پر سے کَون لُڑھکائے گا؟
(4)جب اُنہوں نے نِگاہ کی تو دیکھا کہ پتّھر لُڑھکا ہُؤا ہے کیونکہ وہ بُہت ہی بڑا تھا۔
(5)اور قبر کے اندر جا کر اُنہوں نے ایک جوان کو سفید جامہ پہنے ہُوئے دہنی طرف بَیٹھے دیکھا اور نِہایت حَیران ہُوئِیں۔
(6) اُس نے اُن سے کہا اَیسی حَیران نہ ہو۔ تُم یِسُوؔع ناصری کو جو مصلُوب ہُؤا تھا ڈُھونڈتی ہو۔ وہ جی اُٹھا ہے۔ وہ یہاں نہیں ہے۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھّا تھا۔
(7) لیکن تُم جا کر اُس کے شاگِردوں اور پطرؔس سے کہو کہ وہ تُم سے پہلے گلِیل کو جائے گا۔ تُم وہِیں اُسے دیکھو گے جَیسا اُس نے تُم سے کہا۔
(8) اور وہ نِکل کر قبر سے بھاگِیں کیونکہ لرزِش اور ہَیبت اُن پر غالِب آ گئی تھی اور اُنہوں نے کِسی سے کُچھ نہ کہا کیونکہ وہ ڈرتی تِھیں۔
(13) اگر مُردوں کی قِیامت نہیں تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔
(14) اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ۔
(15)بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسِیح کو جِلا دِیا حالانکہ نہیں جِلایا اگر بِالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے۔
(16) اور اگر مُردے نہیں جی اُٹھتے تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔
(17اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو تُمہارا اِیمان بے فائِدہ ہے تُم اب تک اپنے گُناہوں میں گرِفتار ہو۔
(18)بلکہ جو مسِیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔
(19)اگر ہم صِرف اِسی زِندگی میں مسِیح میں اُمّید رکھتے ہیں تو سب آدمِیوں سے زِیادہ بدنصِیب ہیں۔
(20)لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔
(21)کیونکہ جب آدمی کے سبب سے مَوت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قِیامت بھی آئی۔
(22) اور جَیسے آدم میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسِیح میں سب زِندہ کِئے جائیں گے۔
(23) ۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے۔ پہلا پَھل مسِیح۔ پِھر مسِیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔
(24)اِس کے بعد آخِرت ہو گی۔ اُس وقت وہ ساری حُکُومت اور سارا اِختیار اور قُدرت نیست کر کے بادشاہی کو خُدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔
(25)کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔
(26) سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔
(27)کیونکہ خُدا نے سب کُچھ اُس کے پاؤں تَلے کر دِیا ہے مگر جب وہ فرماتا ہے کہ سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا گیا تو ظاہِر ہے کہ جِس نے سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا وہ اَلگ رہا۔
(28) اور جب سب کُچھ اُس کے تابِع ہو جائے گا تو بیٹا خُود اُس کے تابِع ہو جائے گا جِس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تاکہ سب میں خُدا ہی سب کُچھ ہو۔
(29)ورنہ جو لوگ مُردوں کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں گے؟ اگر مُردے جی اُٹھتے ہی نہیں تو پِھر کیوں اُن کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں؟
(30)اور ہم کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟
(31) اَے بھائِیو! مُجھے اُس فخر کی قَسم جو ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوؔع میں تُم پر ہے مَیں ہر روز مَرتا ہُوں۔
(32)اگر مَیں اِنسان کی طرح اِفِسُس میں درِندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائِدہ؟ اگر مُردے نہ جِلائے جائیں گے تو آؤ کھائیں پِئیں کیونکہ کل تو مَر ہی جائیں گے۔
عید قیامت المسیح
عمو ماً مارچ یا اپریل کے مہینے میں عید قیامت المسیح یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھانے کی یاد میں منائی جاتی ہے۔
(متی 1:26-28).
(2) تُم جانتے ہو کہ دو دِن کے بعد عِیدِ فسح ہو گی اور اِبنِ آدم مصلُوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔
(3)اُس وقت سردار کاہِن اور قَوم کے بُزُرگ کائِفا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے۔
(4) اور مشورَہ کِیا کہ یِسُوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔
(5)مگر کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
(6) اور جب یِسُوؔع بَیت عَنِیاؔہ میں شِمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں تھا۔
(7) تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔
(8) شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟
(9) یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔
(10) یِسُوؔع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔
(11) کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔
(12) اور اِس نے تو میرے دفن کی تیّاری کے لئے یہ عِطر میرے بدن پر ڈالا۔
(13) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔
(14) اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُوداؔہ اسکریُوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟
(15) اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دے دِئے۔
(16) اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کا موقع ڈُھونڈنے لگا۔
(17) اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوؔع کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟
(18) اُس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔
(19) اور جَیسا یِسُوؔع نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔
(20) جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔
(21) اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔
(22) وہ بُہت ہی دِل گِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟
(23) اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔
(24) اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔
(25)اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے جواب میں کہا اَے ربیّ کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔
(26) جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوؔع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔
(27) پِھر پِیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔
(28)یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔
.
کرسمس
پچیس دسمبر کو ہم یسوع کی پیدائش کا دن مناتے ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب خُدا ہم جیسا انسان بن گیا۔
(لوقا26:1-80, 1:2-40 )
(26) چھٹے مہِینے میں جبراؔئیل فرِشتہ خُدا کی طرف سے گلِیل کے ایک شہر میں جِس کا نام ناصرۃ تھا ایک کُنواری کے پاس بھیجا گیا۔
(27) جِس کی منگنی داؤُد کے گھرانے کے ایک مَرد یُوسُؔف نام سے ہُوئی تھی اور اُس کُنواری کا نام مرؔیم تھا
(28) اور فرِشتہ نے اُس کے پاس اندر آ کر کہا سلام تُجھ کو جِس پر فضل ہُؤا ہے! خُداوند تیرے ساتھ ہے۔
(29) وہ اِس کلام سے بُہت گھبرا گئی اور سوچنے لگی کہ یہ کَیسا سلام ہے۔
(30) فرِشتہ نے اُس سے کہا اَے مرؔیم! خَوف نہ کر کیونکہ خُدا کی طرف سے تُجھ پر فضل ہُؤا ہے
(31) اور دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یِسُوؔع رکھنا۔
(32)وہ بزُرگ ہو گا اور خُدا تعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا اور خُداوند خُدا اُس کے باپ داؤُد کا تخت اُسے دے گا
(33)اور وہ یعقُوؔب کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کرے گا اور اُس کی بادشاہی کا آخِر نہ ہو گا۔
(34)مرؔیم نے فرِشتہ سے کہا یہ کیوں کر ہو گا جب کہ مَیں مَرد کو نہیں جانتی؟
(35)اور فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ رُوحُ القُدس تُجھ پر نازِل ہو گا اور خُدا تعالےٰ کی قُدرت تُجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مَولُودِ مُقدّس خُدا کا بیٹا کہلائے گا
(36)اور دیکھ تیری رِشتہ دار اِلیشِبَع کے بھی بُڑھاپے میں بیٹا ہونے والا ہے اور اب اُس کو جو بانجھ کہلاتی تھی چھٹا مہینہ ہے
(37)کیونکہ جو قَول خُدا کی طرف سے ہے وہ ہرگِز بے تاثِیر نہ ہو گا۔
(38)مرؔیم نے کہا دیکھ مَیں خُداوند کی بندی ہُوں۔ میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو۔ تب فرِشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا۔
(39)اُن ہی دِنوں مرؔیم اُٹھی اور جلدی سے پہاڑی مُلک میں یہُوداؔہ کے ایک شہر کو گئی
(40)اور زکرؔیاہ کے گھر میں داخِل ہو کر اِلیشِبَع کو سلام کِیا
(41)اور جُونہی اِلیشِبَع نے مرؔیم کا سلام سُنا تو اَیسا ہُؤا کہ بچّہ اُس کے رَحِم میں اُچھل پڑا اور اِلیشِبَع رُوحُ القُدس سے بھر گئی
(42)اور بُلند آواز سے پُکار کر کہنے لگی کہ تُو عَورتوں میں مُبارِک اور تیرے رَحِم کا پَھل مُبارک ہے ۔
(43)اور مُجھ پر یہ فضل کہاں سے ہُؤا کہ میرے خُداوند کی ماں میرے پاس آئی؟
(44) کیونکہ دیکھ جُونہی تیرے سلام کی آواز میرے کان میں پُہنچی بچّہ مارے خُوشی کے میرے رَحمِ میں اُچھل پڑا
(45)اور مُبارک ہے وہ جو اِیمان لائی کیونکہ جو باتیں خُداوند کی طرف سے اُس سے کہی گئی تِھیں وہ پُوری ہوں گی۔
(46)پِھر مرؔیم نے کہا کہ میری جان خُداوند کی بڑائی کرتی ہے
(47)اور میری رُوح میرے مُنجّی خُدا سے خُوش ہُوئی۔
(48) کیونکہ اُس نے اپنی بندی کی پست حالی پر نظر کی اور دیکھ اب سے لے کر ہر زمانہ کے لوگ مُجھ کو مُبارک کہینگے۔
(49) کیونکہ اُس قادِر نے میرے لِئے بڑے بڑے کام کِئے ہیں اور اُس کا نام پاک ہے ۔
(50)اور اُس کا رَحم اُن پر جو اُس سے ڈرتے ہیں پُشت دَر پُشت رہتا ہے۔
(51) اُس نے اپنے بازُو سے زور دِکھایا اور جو اپنے تئِیں بڑا سمجھتے تھے اُن کو پراگندہ کِیا۔
(52)اُس نے اِختیار والوں کو تخت سے گِرا دیا اور پست حالوں کو بُلند کِیا۔
(53) اُس نے بُھوکوں کو اچھّی چِیزوں سے سیر کر دیا اور دَولت مندوں کو خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔
(54)ُس نے اپنے خادِم اِسراؔئیل کو سنبھال لِیا تاکہ اپنی اُس رحمت کو یاد فرمائے۔
(55) جو ابرہاؔم اور اُس کی نسل پر ابد تک رہے گی جَیسا اُس نے ہمارے باپ دادا سے کہا تھا۔
(56) اور مرؔیم تِین مہِینے کے قرِیب اُس کے ساتھ رہ کر اپنے گھر کو لَوٹ گئی۔
(57)اور اِلیشِبَع کے وضعِ حمل کا وقت آ پُہنچا اور اُس کے بیٹا ہُؤا ۔
(58)اور اُس کے پڑوسِیوں اور رِشتہ داروں نے یہ سُن کر کہ خُداوند نے اُس پر بڑی رحمت کی اُس کے ساتھ خُوشی منائی۔
(59)اور آٹھویں دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ لڑکے کا خَتنہ کرنے آئے اور اُس کا نام اُس کے باپ کے نام پر زکرؔیاہ رکھنے لگے۔
(60)مگر اُس کی ماں نے کہا نہیں بلکہ اُس کا نام یُوحنّا رکھّا جائے۔
(61)اُنہوں نے اُس سے کہا کہ تیرے کُنبے میں کِسی کا یہ نام نہیں۔
(62) اور اُنہوں نے اُس کے باپ کو اِشارہ کِیا کہ تُو اُس کا نام کیا رکھنا چاہتا ہے؟
(63) اُس نے تختی منگا کر یہ لِکھا کہ اُس کا نام یُوحنّا ہے اور سب نے تعجُّب کِیا۔
(64) اُسی دَم اُس کا مُنہ اور زُبان کُھل گئی اور وہ بولنے اور خُدا کی حمد کرنے لگا۔
(65)اور اُن کے آس پاس کے سب رہنے والوں پر دہشت چھا گئی اور یہُودیہ کے تمام پہاڑی مُلک میں اِن سب باتوں کا چرچا پَھیل گیا۔
(66)اور سب سُننے والوں نے اُن کو دِل میں سوچ کر کہا تو یہ لڑکا کَیسا ہونے والا ہے؟ کیونکہ خُداوند کا ہاتھ اُس پر تھا۔
(67) اور اُس کا باپ زکرؔیاہ رُوحُ القُدس سے بھر گیا اور نبُوّت کی راہ سے کہنے لگا کہ
(68) خُداوند اِسراؔئیل کے خُدا کی حمد ہو کیونکہ اُس نے اپنی اُمّت پر توجُّہ کر کے اُسے چُھٹکارا دِیا۔
(69) اور اپنے خادِم داؤُد کے گھرانے میں ہمارے لِئے نجات کا سِینگ نِکالا۔
(70)(جَیسا اُس نے اپنے پاک نبِیوں کی زُبانی کہا تھا جو کہ دُنیا کے شرُوع سے ہوتے آئے ہیں)۔
(71)یعنی ہم کو ہمارے دُشمنوں سے اور سب کِینہ رکھنے والوں کے ہاتھ سے نجات بخشی ۔
(72)تاکہ ہمارے باپ دادا پر رحم کرے اور اپنے پاک عہد کو یاد فرمائے
(73) یعنی اُس قَسم کو جو اُس نے ہمارے باپ ابرہاؔم سے کھائی تھی
(74) کہ وہ ہمیں یہ عِنایت کرے گا کہ اپنے دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھوٹ کر
(75) اُس کے حضُور پاکِیزگی اور راست بازی سے عُمر بھر بے خَوف اُس کی عِبادت کریں۔
(76) اور اَے لڑکے تُو خُدا تعالےٰ کا نبی کہلائے گا کیونکہ تُو خُداوند کی راہیں تیّار کرنے کو اُس کے آگے آگے چلے گا
(77) تاکہ اُس کی اُمّت کو نجات کا عِلم بخشے جو اُن کو گُناہوں کی مُعافی سے حاصِل ہو۔
(78) یہ ہمارے خُدا کی عَین رحمت سے ہو گا جِس کے سبب سے عالمِ بالا کا آفتاب ہم پر طلُوع کرے گا۔
(79) تاکہ اُن کو جو اندھیرے اور مَوت کے سایہ میں بَیٹھے ہیں رَوشنی بخشے اور ہمارے قدموں کو سلامتی کی راہ پر ڈالے۔
(80)اور وہ لڑکا بڑھتا اور رُوح میں قُوّت پاتا گیا اور اِسراؔئیل پر ظاہِر ہونے کے دِن تک جنگلوں میں رہا۔
(1) اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ قَیصر اَوگُوستُس کی طرف سے یہ حُکم جاری ہُؤا کہ ساری دُنیا کے لوگوں کے نام لِکھے جائیں۔
(2) یہ پہلی اِسم نوِیسی سُورؔیہ کے حاکِم کورنِیُس کے عہد میں ہُوئی۔
(3) اور سب لوگ نام لِکھوانے کے لِئے اپنے اپنے شہر کو گئے۔
(4) پس یُوسُؔف بھی گلِیل کے شہر ناصرۃ سے داؤُد کے شہر بَیت لحم کو گیا جو یہُودیہ میں ہے۔ اِس لِئے کہ وہ داؤُد کے گھرانے اور اَولاد سے تھا۔
(5) تاکہ اپنی منگیتر مرؔیم کے ساتھ جو حامِلہ تھی نام لِکھوائے۔
(6) جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے وضعِ حمل کا وقت آ پُہنچا۔
(7)اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کیونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی۔
اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کیونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی۔
(8)اُسی عِلاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو مَیدان میں رہ کر اپنے گلّہ کی نِگہبانی کر رہے تھے۔
(9) اور خُداوند کا فرِشتہ اُن کے پاس آ کھڑا ہُؤا اور خُداوند کا جلال اُن کے چَوگِرد چمکا اور وہ نِہایت ڈر گئے۔
(10) مگر فرِشتہ نے اُن سے کہا ڈرو مت کیونکہ دیکھو مَیں تُمہیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہُوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہو گی
(11) کہ آج داؤُد کے شہر میں تُمہارے لِئے ایک مُنجّی پَیدا ہُؤا ہے یعنی مسِیح خُداوند۔
(12) اور اِس کا تُمہارے لِئے یہ نِشان ہے کہ تُم ایک بچّہ کو کپڑے میں لِپٹا اور چرنی میں پڑا ہُؤا پاؤ گے۔
(13) اور یکایک اُس فرِشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خُدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی ظاہِر ہُوئی
(14) کہ عالَمِ بالا پر خُدا کی تمجِید ہو اور زمِین پر اُن آدَمِیوں میں جِن سے وہ راضی ہے صُلح۔
(15) جب فرِشتے اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گئے تو اَیسا ہُؤا کہ چرواہوں نے آپس میں کہا کہ آؤ بَیت لحم تک چلیں اور یہ بات جو ہُوئی ہے اور جِس کی خُداوند نے ہم کو خبر دی ہے دیکھیں۔
(16) پس اُنہوں نے جلدی سے جا کر مرؔیم اور یُوسُؔف کو دیکھا اور اُس بچّہ کو چرنی میں پڑا پایا۔
(17) اور اُنہیں دیکھ کر وہ بات جو اُس لڑکے کے حق میں اُن سے کہی گئی تھی مشہُور کی۔
(18) اور سب سُننے والوں نے اِن باتوں پر جو چرواہوں نے اُن سے کہِیں تعجُّب کِیا۔
(19) ۔ مگر مرؔیم اِن سب باتوں کو اپنے دِل میں رکھ کر غَور کرتی رہی۔
(20)اور چرواہے جَیسا اُن سے کہا گیا تھا وَیسا ہی سب کُچھ سُن کر اور دیکھ کر خُدا کی تمجِید اور حمد کرتے ہُوئے لَوٹ گئے۔
(21) جب آٹھ دِن پُورے ہُوئے اور اُس کے خَتنہ کا وقت آیا تو اُس کا نام یِسُوؔع رکھا گیا جو فرِشتہ نے اُس کے رَحِم میں پڑنے سے پہلے رکھّا تھا۔
(22) پِھر جب مُوسیٰ کی شرِیعت کے مُوافِق اُن کے پاک ہونے کے دِن پُورے ہو گئے تو وہ اُس کو یروشلِیم میں لائے تاکہ خُداوند کے آگے حاضِر کریں۔
(23) (جَیسا کہ خُداوند کی شرِیعت میں لِکھا ہے کہ ہر ایک پہلوٹا خُداوند کے لِئے مُقدّس ٹھہرے گا)
(24) اور خُداوند کی شرِیعت کے اِس قَول کے مُوافِق قُربانی کریں کہ قُمرِیوں کا ایک جوڑا یا کبُوتر کے دو بچّے لاؤ۔
(25) ۔ اور دیکھو یرُوشلیم میں شمعُون نام ایک آدمی تھا اور وہ آدمی راست باز اور خُدا ترس اور اِسراؔئیل کی تسلّی کا مُنتظِر تھا اور رُوحُ القُدس اُس پر تھا۔
(26) اور اُس کو رُوحُ القُدس سے آگاہی ہُوئی تھی کہ جب تک تُو خُداوند کے مسِیح کو دیکھ نہ لے مَوت کو نہ دیکھے گا۔
(27) وہ رُوح کی ہدایت سے ہَیکل میں آیا اور جِس وقت ماں باپ اُس لڑکے یِسُوؔع کو اندر لائے تاکہ اُس کے لِئے شرِیعت کے دستُور پر عمل کریں۔
(28) تو اُس نے اُسے اپنی گود میں لِیا
(29) اور خُدا کی حمد کر کے کہا کہ اَے مالِک اب تُو اپنے خادِم کو اپنے قَول کے مُوافِق سلامتی سے رُخصت کرتا ہے۔
(30) کیونکہ میری آنکھوں نے تیری نجات دیکھ لی ہے
(31)جو تُو نے سب اُمتّوں کے رُوبرُو تیّار کی ہے
(32) تاکہ غَیر قَوموں کو رَوشنی دینے والا نُور اور تیری اُمّت اِسراؔئیل کا جلال بنے۔
(33) اور اُس کا باپ اور اُس کی ماں اِن باتوں پر جو اُس کے حق میں کہی جاتی تِھیں تعجُّب کرتے تھے۔
(34) اور شمعُوؔن نے اُن کے لِئے دُعائے خَیر کی اور اُس کی ماں مرؔیم سے کہا دیکھ یہ اِسراؔئیل میں بُہتوں کے گِرنے اور اُٹھنے کے لِئے اور اَیسا نِشان ہونے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے جِس کی مُخالفت کی جائے گی۔
(35) ۔ بلکہ خُود تیری جان بھی تلوار سے چِھد جائے گی تاکہ بُہت لوگوں کے دِلوں کے خیال کُھل جائیں۔
(36) اور آشر کے قبِیلہ میں سے حنّاہ نام فنوایل کی بیٹی ایک نبِیّہ تھی۔ وہ بُہت عُمر رسِیدہ تھی اور اُس نے اپنے کُنوارپَن کے بعد سات برس ایک شَوہر کے ساتھ گُذارے تھے۔
(37) وہ چَوراسی برس سے بیوہ تھی اور ہَیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دِن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عِبادت کِیا کرتی تھی۔
(38) اور وہ اُسی گھڑی وہاں آ کر خُدا کا شُکر کرنے لگی اور اُن سب سے جو یروشلِیم کے چُھٹکارے کے مُنتظِر تھے اُس کی بابت باتیں کرنے لگی۔
(39) اور جب وہ خُداوند کی شرِیعت کے مُطابِق سب کُچھ کر چُکے تو گلِیل میں اپنے شہر ناصرۃ کو پِھر گئے۔
(40)اور وہ لڑکا بڑھتا اور قُوّت پاتا گیا اور حِکمت سے معمُور ہوتا گیا اور خُدا کا فضل اُس پر تھا۔
مسیحی
مسیح کے پیچھے چلنے والا۔
(پہلا کرنتھیوں 1:11)
تُم میری مانِند بنو جَیسا مَیں مسِیح کی مانِند بنتا ہُوں۔
بشارت
یسوع مسیح کے بارے میں خوشخبری کی منادی کرنا اور جو کُچھ اُس نے ہمارے لئے کیا وہ دوسروں کو بتانا۔
(متی 18:28-20)
یِسُوؔع نے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور کہا کہ آسمان اور زمِین کا کُل اِختِیار مُجھے دِیا گیا ہے۔ پس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔ اور اُن کو یہ تعلِیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِن کا مَیں نے تُم کو حُکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہُوں۔