طاقتور نعمت سب کے لئے
یسوع کے آسمان پر واپس جانے سے پہلے اس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ وہ روح القدس کا انتظار کریں۔ وہ لوگ جنہوں نے انتظار کیا اور دعا کی وہ آسمانی طاقت سے بھر گئے۔ وہ دوسری زبانوں میں بولنے لگے اور دوسروں کو یسوع کے بارے میں بتانے لگے۔ یہ بپتسمہ اُن تمام لوگوں کے لیے ہے جو اُسے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
روح القدس میں بپتسمہ
متی 11:3
مَیں تو تُم کو تَوبہ کے لِئے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں لیکن جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے زورآور ہے۔ مَیں اُس کی جُوتِیاں اُٹھانے کے لائِق نہیں۔ وہ تُم کو رُوحُ القُدس اور آگ سے بپتِسمہ دے گا۔
لوقا 49:24
اور دیکھو جِس کا میرے باپ نے وعدہ کِیا ہے مَیں اُس کو تُم پر نازِل کرُوں گا لیکن جب تک عالَمِ بالا سے تُم کو قُوّت کا لِباس نہ مِلے اِس شہر میں ٹھہرے رہو
کس نے ہمیں بھیجا اور روح القدس میں بپتسمہ دیا؟
یوحنا 16:14-17
(16) اور مَیں باپ سے درخواست کرُوں گا تو وہ تُمہیں دُوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تُمہارے ساتھ رہے۔
(17) یعنی رُوحِ حق جِسے دُنیا حاصِل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اُسے دیکھتی اور نہ جانتی ہے۔ تُم اُسے جانتے ہو کیونکہ وہ تُمہارے ساتھ رہتا ہے اور تُمہارے اندر ہو گا۔
یوحنا 26:14
لیکن مددگار یعنی رُوحُ القُدس جِسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وُہی تُمہیں سب باتیں سِکھائے گا اور جو کُچھ مَیں نے تُم سے کہا ہے وہ سب تُمہیں یاد دِلائے گا۔
یسوع نے روح القدس کے بارے میں کیا کہا؟
لیکن جب رُوحُ القُدس تُم پر نازِل ہو گا تو تُم قُوّت پاؤ گے اور یروشلِیم اور تمام یہُودیہ اور سامرؔیہ میں بلکہ زمِین کی اِنتِہا تک میرے گواہ ہو گے۔
روح القدس کیوں بھیجا گیا؟
اعمال کی کتاب سے درج ذیل آیات کو پڑھیں۔
(1) جب عِیدِ پِنتیکُست کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے۔
(2) کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا۔
(3) اور اُنہیں آگ کے شُعلہ کی سی پھٹتی ہُوئی زُبانیں دِکھائی دِیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آ ٹھہرِیں۔
(4) اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور غَیر زُبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہیں بولنے کی طاقت بخشی۔
(14)جب رسُولوں نے جو یروشلِیم میں تھے سُنا کہ سامرِیوں نے خُدا کا کلام قبُول کر لِیا تو پطرؔس اور یُوحنّا کو اُن کے پاس بھیجا۔
(15) اِنہوں نے جا کر اُن کے لِئے دُعا کی کہ رُوحُ القُدس پائیں۔
(16) کیونکہ وہ اُس وقت تک اُن میں سے کِسی پر نازِل نہ ہُؤا تھا۔ اُنہوں نے صِرف خُداوند یِسُوع کے نام پر بپتِسمہ لِیا تھا۔
(17) 17 پِھر اِنہوں نے اُن پر ہاتھ رکھّے اور اُنہوں نے رُوحُ القُدس پایا۔
(17) پس حننیاؔہ جا کر اُس گھر میں داخِل ہُؤا اور اپنے ہاتھ اُس پر رکھ کر کہا اَے بھائی ساؤُؔل! خُداوند یعنی یِسُوؔع جو تُجھ پر اُس راہ میں جِس سے تُو آیا ظاہِر ہُؤا تھا اُسی نے مُجھے بھیجا ہے کہ تُو بِینائی پائے اور رُوحُ القُدس سے بھر جائے۔
(18) اور فوراً اُس کی آنکھوں سے چِھلکے سے گِرے اور وہ بِینا ہو گیا اور اُٹھ کر بپتِسمہ لِیا۔ 19 پِھر کُچھ کھا کر طاقت پائی۔
(44) پطرؔس یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ رُوحُ القُدس اُن سب پر نازِل ہُؤا جو کلام سُن رہے تھے
(45)اور پطرؔس کے ساتھ جِتنے مختُون اِیمان دار آئے تھے وہ سب حَیران ہُوئے کہ غَیر قَوموں پر بھی رُوحُ القُدس کی بخشِش جاری ہُوئی۔
(46) کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی زُبانیں بولتے اور خُدا کی تمجِید کرتے سُنا۔ پطرؔس نے جواب دِیا۔
(47) کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ بپتِسمہ نہ پائیں جِنہوں نے ہماری طرح رُوحُ القُدس پایا؟
(5)اُنہوں نے یہ سُن کر خُداوند یِسُوع کے نام کا بپتِسمہ لِیا۔
(6) جب پَولُس نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زُبانیں بولنے اور نبُوّت کرنے لگے
کون؟
انہیں روح القدس کیسے ملا؟
کیا ہوا؟
کھوئے ہوئے لوگوں کے لیے ہمارادل
ہم اعمال 4:2میں پڑھتے ہیں کہ لوگوں نے مختلف زبانوں میں بات کرنا شروع کیا جیسا کہ روح القدس نے انہیں اِس قابل بنایا۔ روح القدس ہمیں بولنے کے لیے الفاظ دیتا ہے اور ہم انہیں بولتے ہیں۔ یہ ایک تحفہ ہے ایک خاص دعا کی زبان ہے۔
جب عِیدِ پِنتیکُست کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے۔
(1)مُحبّت کے طالِب ہو اور رُوحانی نِعمتوں کی بھی آرزُو رکھّو۔ خصُوصاً اِس کی کہ نبُوّت کرو۔
(2) کیونکہ جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ آدمِیوں سے باتیں نہیں کرتا بلکہ خُدا سے اِس لِئے کہ اُس کی کوئی نہیں سمجھتا حالانکہ وہ اپنی رُوح کے وسِیلہ سے بھید کی باتیں کہتا ہے۔
(3) لیکن جو نبُوّت کرتا ہے وہ آدمِیوں سے ترقّی اور نصِیحت اور تسلّی کی باتیں کہتا ہے۔
(4) جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی ترقّی کرتا ہے اور جو نُبوّت کرتا ہے وہ کلِیسیا کی ترقّی کرتا ہے۔
(5) اگرچہ مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم سب بیگانہ زُبانوں میں باتیں کرو لیکن زیادہ تر یِہی چاہتا ہُوں کہ نبُوّت کرو اور اگر بیگانہ زُبانیں بولنے والا کلِیسیا کی ترقّی کے لِئے تَرجُمہ نہ کرے تو نبُوّت کرنے والا اُس سے بڑا ہے۔
(6) پس اَے بھائِیو! اگر مَیں تُمہارے پاس آ کر بیگانہ زُبانوں میں باتیں کرُوں اور مُکاشفہ یا عِلم یا نبُوّت یا تعلِیم کی باتیں تُم سے نہ کہُوں تو تُم کو مُجھ سے کیا فائِدہ ہو گا؟
(7)چُنانچہ بے جان چِیزوں میں بھی جِن سے آواز نِکلتی ہے مثلاً بانسری یا بربط اگر اُن کی آوازوں میں فرق نہ ہو تو جو پُھونکا یا بجایا جاتا ہے وہ کیوں کر پہچانا جائے؟
(8)اور اگر تُرہی کی آواز صاف نہ ہو تو کون لڑائی کے لِئے تیّاری کرے گا؟
(9) اَیسے ہی تُم بھی اگر زُبان سے واضِح بات نہ کہو تو جو کہا جاتا ہے کیوں کر سمجھا جائے گا؟ تُم ہوا سے باتیں کرنے والے ٹھہرو گے۔
(10) دُنیا میں خواہ کِتنی ہی مُختلِف زُبانیں ہوں اُن میں سے کوئی بھی بے معنی نہ ہو گی۔
(11) پس اگر مَیں کِسی زُبان کے معنی نہ سمجھُوں تو بولنے والے کے نزدِیک مَیں اجنبی ٹھہرُوں گا اور بولنے والا میرے نزدِیک اجنبی ٹھہرے گا۔
(12) پس تُم جب رُوحانی نِعمتوں کی آرزُو رکھتے ہو تو اَیسی کوشِش کرو کہ تُمہاری نِعمتوں کی افزُونی سے کلِیسیا کی ترقّی ہو۔
(13)اِس سبب سے جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ دُعا کرے کہ تَرجُمہ بھی کر سکے
(14)اِس لِئے کہ اگر مَیں کِسی بیگانہ زُبان میں دُعا کرُوں تو میری رُوح تو دُعا کرتی ہے مگر میری عقل بیکار ہے۔
(15) پس کیا کرنا چاہئے؟ مَیں رُوح سے بھی دُعا کرُوں گا اور عقل سے بھی دُعا کرُوں گا۔ رُوح سے بھی گاؤُں گا اور عقل سے بھی گاؤُں گا۔
(16)ورنہ اگر تُو رُوح ہی سے حمد کرے گا تو ناواقِف آدمی تیری شُکرگُذاری پر آمِین کیوں کر کہے گا؟ اِس لِئے کہ وہ نہیں جانتا کہ تُو کیا کہتا ہے۔
(17) تُو تو بیشک اچھّی طرح سے شُکر کرتا ہے مگر دُوسرے کی ترقّی نہیں ہوتی۔
(18)مَیں خُدا کا شُکر کرتا ہُوں کہ تُم سب سے زِیادہ زُبانیں بولتا ہُوں۔
(19)لیکن کلِیسیا میں بیگانہ زُبان میں دس ہزار باتیں کہنے سے مُجھے یہ زِیادہ پسند ہے کہ اَوروں کی تعلِیم کے لِئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہُوں۔
(20)اَے بھائِیو! تُم سمجھ میں بچّے نہ بنو۔ بدی میں تو بچّے رہو مگر سمجھ میں جوان بنو۔
(21) تَورَیت میں لِکھا ہے کہ خُداوند فرماتا ہے مَیں بیگانہ زُبان اور بیگانہ ہونٹوں سے اِس اُمّت سے باتیں کرُوں گا تَو بھی وہ میری نہ سُنیں گے۔
(22) پس بیگانہ زُبانیں اِیمان داروں کے لِئے نہیں بلکہ بے اِیمانوں کے لِئے نِشان ہیں اور نبُوّت بے اِیمانوں کے لِئے نہیں بلکہ اِیمان داروں کے لِئے نِشان ہے۔
(23) پس اگر ساری کلِیسیا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگانہ زُبانیں بولیں اور ناواقِف یا بے اِیمان لوگ اندر آ جائیں تو کیا وہ تُم کو دِیوانہ نہ کہیں گے؟
(24) لیکن اگر سب نبُوّت کریں اور کوئی بے اِیمان یا ناواقِف اندر آ جائے تو سب اُسے قائِل کر دیں گے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔
(25) اور اُس کے دِل کے بھید ظاہِر ہو جائیں گے۔ تب وہ مُنہ کے بل گِر کر خُدا کو سِجدہ کرے گا اور اِقرار کرے گا کہ بیشک خُدا تُم میں ہے۔
غیر زبان میں دعا مانگنے کے کیا فائدے ہیں؟
روح القدس حاصل کرنا
(21) یِسُوؔع نے پِھر اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو! جِس طرح باپ نے مُجھے بھیجا ہے اُسی طرح مَیں بھی تُمہیں بھیجتا ہُوں۔
(22) اور یہ کہہ کر اُن پر پُھونکا اور اُن سے کہا رُوحُ القُدس لو۔
ہم روح القدس کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
ہمیں یہ تحفہ ایمان سے ملتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے، مانگ کر، پانے کی امید رکھنا، اور ایمان کے ساتھ بولنا۔
(7) مانگو تو تُم کو دِیا جائے گا۔ ڈُھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تُمہارے واسطے کھولا جائے گا۔
(8) کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے مِلتا ہے اور جو ڈُھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔
پس جب تُم بُرے ہو کر اپنے بچّوں کو اچّھی چِیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو رُوحُ القُدس کیوں نہ دے گا؟
ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ ہمیں روح القدس ملے گا؟
دوست سے پوچھیں
کیا آپ روح القدس میں اپنے بپتسمہ کے بارے میں بیان کر سکتے ہیں؟
کیا آپ کے پاس روح القدس میں بپتسمہ لینے کے بارے میں کوئی اور سوالات ہیں؟
اطلاق
آپ روح القدس میں بپتسمہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
کیا آپ روح القدس میں بپتسمہ لینا چاہیں گے؟ اِسے حاصل کرنے کے اِس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور دعا کریں۔
اگرچہ مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم سب بیگانہ زُبانوں میں باتیں کرو لیکن زیادہ تر یِہی چاہتا ہُوں کہ نبُوّت کرو اور اگر بیگانہ زُبانیں بولنے والا کلِیسیا کی ترقّی کے لِئے تَرجُمہ نہ کرے تو نبُوّت کرنے والا اُس سے بڑا ہے۔
نمونے کی دعا
خداوند یسوع میں تیرا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ تو نے روح القدس کو میرے پاس بھیجا۔ مہر بانی سے مجھے روح القدس میں بپتسمہ دیں۔ میں تجھ سے روحا نی نعمتیں وصول کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے اپنی طاقت سے بھر دے تاکہ میں زیادہ لوگوں کو تیرے بارے میں بتا سکوں، اور براہِ کرم مجھے بہت سے لوگوں تک پہنچنے کے لیے اپنے منصوبے کے مطابق استعمال کر۔
اہم آیت
اور مَیں باپ سے درخواست کرُوں گا تو وہ تُمہیں دُوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تُمہارے ساتھ رہے۔ یعنی رُوحِ حق جِسے دُنیا حاصِل نہیں کر سکتی کیونکہ نہ اُسے دیکھتی اور نہ جانتی ہے۔ تُم اُسے جانتے ہو کیونکہ وہ تُمہارے ساتھ رہتا ہے اور تُمہارے اندر ہو گا۔