دوسروں کو رہا کرنا
جب ہم کچھ غلط کرتے ہیں تو ہم خدا یا دوسرے لوگوں سے معذرت کر سکتے ہیں۔ لیکن، جب کوئی ہمارے خلاف کچھ غلط کرتا ہے تو ہم کیا کریں؟ بائبل میں لفظ «معافی» کا مطلب ہے «رہائی» یا صرف «جانے دو»۔ زندگی میں، معافی مانگنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے حالانکہ جرائم اور تکلیفوں کا پیدا ہونا فطری ہے، لیکن صحت مند تعلقات قائم کرنے کے لئے ہمیں «جانے» کا فیصلہ کرنا ہوگا، چاہے لوگ ہم سے معافی نہ مانگیں۔ بائبل ہمیں دوسروں کو اسی طرح معاف کرنا سکھاتی ہے جیسے ہم نے معافی حاصل کی
دوسروں کو معاف کرنے کے بارے میں یسوع کی کہانی
(21) اُس وقت پطرسؔ نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟
آپ کو کیا لگتا ہے کہ پطرس نے یسوع سے یہ سوال کیوں پوچھا؟
اُس نَوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کا قرض بخش دِیا۔(27)
بادشاہ نے اس شخص کا قرض کیوں معاف کیا؟
(32) اِس پر اُس کے مالِک نے اُس کو پاس بُلا کر اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر! مَیں نے وہ سارا قرض تُجھے اِس لِئے بخش دِیا کہ تُو نے میری مِنّت کی تھی۔
(33) کیا تُجھے لازِم نہ تھا کہ جَیسا مَیں نے تُجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم خِدمت پر رحم کرتا؟
اس شخص نے جو کچھ کیا اس میں کیا غلطی تھی؟
(21) اُس وقت پطرسؔ نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟
(22) یِسُوؔع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔
(23) پس آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے نَوکروں سے حِساب لینا چاہا۔
(24) اور جب حِساب لینے لگا تو اُس کے سامنے ایک قرض دار حاضِر کِیا گیا جِس پر اُس کے دس ہزار توڑے آتے تھے۔
(25)مگر چُونکہ اُس کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ تھا اِس لِئے اُس کے مالِک نے حُکم دِیا کہ یہ اور اِس کی بِیوی بچّے اور جو کُچھ اِس کا ہے سب بیچا جائے اور قرض وُصُول کر لِیا جائے
(26)پس نَوکر نے گِر کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند مُجھے مُہلت دے۔ مَیں تیرا سارا قرض ادا کرُوں گا۔
(27)اُس نَوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کا قرض بخش دِیا۔
(28)جب وہ نَوکر باہر نِکلا تو اُس کے ہم خِدمتوں میں سے ایک اُس کو مِلا جِس پر اُس کے سَو دِینار آتے تھے۔ اُس نے اُس کو پکڑ کر اُس کاگلا گھونٹا اور کہا جو میرا آتا ہے ادا کر دے۔
(29) پس اُس کے ہم خِدمت نے اُس کے سامنے گِر کر اُس کی مِنّت کی اور کہا مُجھے مُہلت دے۔ مَیں تُجھے ادا کر دُوں گا۔
(30)اُس نے نہ مانا بلکہ جا کر اُسے قَید خانہ میں ڈال دِیا کہ جب تک قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔
(31)پس اُس کے ہم خِدمت یہ حال دیکھ کر بُہت غمگِین ہُوئے اور آ کر اپنے مالِک کو سب کُچھ جو ہُؤا تھا سُنادِیا۔
(32)اِس پر اُس کے مالِک نے اُس کو پاس بُلا کر اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر! مَیں نے وہ سارا قرض تُجھے اِس لِئے بخش دِیا کہ تُو نے میری مِنّت کی تھی۔
(33)کیا تُجھے لازِم نہ تھا کہ جَیسا مَیں نے تُجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم خِدمت پر رحم کرتا؟
(34)اور اُس کے مالِک نے خفا ہو کر اُس کو جلاّدوں کے حوالہ کِیا کہ جب تک تمام قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔
(35)میرا آسمانی باپ بھی تُمہارے ساتھ اِسی طرح کرے گا اگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دِل سے مُعاف نہ کرے۔
یسوع پطرس کو کیا سکھانے کی کوشش کر رہا تھا؟
ہمیں دوسروں کو معاف کیوں کرنا چاہیے
(14)اِس لِئے کہ اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُم کو مُعاف کرے گا۔
(15)اور اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف نہ کرو گے تو تُمہارا باپ بھی تُمہارے قصُور مُعاف نہ کرے گا۔
خدا کا ہمیں معاف کرنے اور دوسروں کو معاف کرنے کے درمیان کیا تعلق ہے؟
لوقا 37:6-38
(37) عَیب جوئی نہ کرو۔ تُمہاری بھی عَیب جوئی نہ کی جائے گی۔ مُجرِم نہ ٹھہراؤ۔ تُم بھی مُجرِم نہ ٹھہرائے جاؤ گے۔ خلاصی دو۔ تُم بھی خلاصی پاؤ گے۔ (38) دِیا کرو۔ تُمہیں بھی دِیا جائے گا۔ اچھّا پَیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کر کے تُمہارے پلّے میں ڈالیں گے کیونکہ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا۔
رومیوں 17:12-19
(17) بدی کے عِوض کِسی سے بدی نہ کرو۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزدِیک اچھّی ہیں اُن کی تدبِیر کرو۔
(18)جہاں تک ہو سکے تُم اپنی طرف سے سب آدمِیوں کے ساتھ میل مِلاپ رکھّو۔
(19)اَے عزِیزو! اپنا اِنتقام نہ لو بلکہ غضب کو مَوقع دو کیونکہ یہ لِکھا ہے کہ خُداوند فرماتا ہے اِنتِقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ مَیں ہی دُوں گا۔
عبرانیوں 30:10
(30)کیونکہ اُسے ہم جانتے ہیں جِس نے فرمایا کہ اِنتِقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ مَیں ہی دُوں گا اور پِھر یہ کہ خُداوند اپنی اُمّت کی عدالت کرے گا۔
ہمیں کبھی دوسروں کا فیصلہ کیوں نہیں کرنا چاہئے یا انتقام کیوں نہیں لینا چاہئے؟
(34) یِسُوؔع نے کہا اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں۔ اور اُنہوں نے اُس کے کپڑوں کے حِصّے کِئے اور اُن پر قُرعہ ڈالا۔
ہم یسوع کی مثال کی کِس طرح پیروی کر سکتے ہیں؟
اسے جانے دو
(25)اور جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تُمہیں کِسی سے کُچھ شِکایت ہو تو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ مُعاف کرے۔
معافی ہماری اپنی زندگیوں کو کس طرح متاثر یا محدود کرتی ہے؟
ایسی کون سی باتیں ہیں جن کو ہم «پکڑے ہوئے» ہیں، جن کو ہمیں چھوڑنے کی ضرورت ہے؟
(12)پس خُدا کے برگُزِیدوں کی طرح جو پاک اور عزِیز ہیں دَردمَندی اور مِہربانی اور فروتنی اور حِلم اور تحُّمل کا لِباس پہنو۔
(13) اگر کِسی کو دُوسرے کی شکایت ہو تو ایک دُوسرے کی برداشت کرے اور ایک دُوسرے کے قصُور مُعاف کرے۔ جَیسے خُداوند نے تُمہارے قصُور مُعاف کِئے وَیسے ہی تُم بھی کرو۔
یہ آیت ہمیں دوسرے لوگوں کو معاف کرنے میں کیسے مدد کر سکتی ہے؟
اپنے دوست سے پوچھیں
-
کیا آپ کسی کو معاف کرنے کی کہانی بتا سکتے ہیں؟
-
آپ نے اُس شخص کو کیوں اور کیسے معاف کیا؟
-
اس سے آپ کو کیسے مدد ملی؟
اطلاق
-
ہم کسی کو کیسے معاف کریں؟
-
ہمیں اپنی سوچ اور اپنے اقدامات کو تبدیل کرنے کے لئے کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟
-
دعا کریں اور خدا سے کہیں کہ آپ جتنی بار ضرورت ہو معاف کرنے میں آپ کی مدد کریں۔
نمونے کی دُعا
خداوند یسوع، میں تیرا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ تو نے مجھے معاف کر دیا۔ اور اب میں اُن کومعاف کرتا ہوں جنہوں نے مجھے تکلیف دی . براہ کرم ان میں تیرا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ تو میرے دل کو ٹھیک کرتا ا ور مجھے تکلیف یا تلخی سے رہائی دیتا ہے۔لوگوں کو برکت دے۔
اہم آیت
اگر کِسی کو دُوسرے کی شکایت ہو تو ایک دُوسرے کی برداشت کرے اور ایک دُوسرے کے قصُور مُعاف کرے۔ جَیسے خُداوند نے تُمہارے قصُور مُعاف کِئے وَیسے ہی تُم بھی کرو۔