(12) وقت کے خیال سے تو تُمہیں اُستاد ہونا چاہیے تھا مگر اب اِس بات کی حاجِت ہے کہ کوئی شخص خُدا کے کلام کے اِبتدائی اصُول تُمہیں پِھر سِکھائے اور سخت غِذا کی جگہ تُمہیں دُودھ پِینے کی حاجِت پڑ گئی۔
(13) کیونکہ دُودھ پِیتے ہُوئے کو راست بازی کے کلام کا تجربہ نہیں ہوتا اِس لِئے کہ وہ بچّہ ہے۔
اور سخت غِذا پُوری عُمر والوں کے لِئے ہوتی ہے جِن کے حواس کام کرتے کرتے نیک و بد میں اِمتِیاز کرنے کے لِئے تیز ہو گئے ہیں۔(14)
عبرانیوں کے مصنف نے اِس لئے لوگوں کو کم سمجھ پایا کیوں کہ اُنہوں نے با قاعدگی سے سیکھا نہیں۔ اِس کے بجائے کہ وہ دوسروں کو سکھانے کے قابل بنیں ضرورت تھی کوئی انہیں دوبارہ مسیحی زندگی گزارنے کے پہلے اصول سکھائے۔ انہیں کبھی بھی صحیح طریقے سے نہیں سکھایا گیا تھا، نہ ہی اُن کی بنیاد کلام کے ٹھوس اُصولوں پر رکھی گئی تھی ۔
(1) پس آؤ مسِیح کی تعلِیم کی اِبتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مُردہ کاموں سے تَوبہ کرنے اور خُدا پر اِیمان لانے کی۔
(2) اور بپتِسموں اور ہاتھ رکھنے اور مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلِیم کی بُنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔
یہاں مصنف دراصل ہمیں بتاتا ہے کہ پہلے اصول ( بنیادیں) کیا ہیں، ہمیں اِن کی کیوں ضرورت ہے، اور اگر ہم اِن کو اپنی زندگی میں نہیں اپناتے تو اِس کا نتیجہ کیا ہو گا۔
مسیحی بنیاد کے پتھر – حصہ 2
(1) پس آؤ مسِیح کی تعلِیم کی اِبتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مُردہ کاموں سے تَوبہ کرنے اور خُدا پر اِیمان لانے کی۔
(2)اور بپتِسموں اور ہاتھ رکھنے اور مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلِیم کی بُنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔
ہماری اہم آیات میں کیا بنیادیں ہیں؟
1.
2.
3.
4.
5.
6
رد کرنا بمقابلہ روحانی بنیادوں کو بڑھاوا دینا
(21) جو مُجھ سے اَے خُداوند اَے خُداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہو گا مگر وُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔
(22) اُس دِن بُہتیرے مُجھ سے کہیں گے اَے خُداوند اَے خُداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبُوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نِکالا اور تیرے نام سے بُہت سے مُعجِزے نہیں دِکھائے؟
(23) اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دُوں گا کہ میری کبھی تُم سے واقفِیّت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔
یسوع اُن لوگوں کے بارے میں کیا کہتا ہے جو اُس کی حاکمیت کے تابع نہیں ہیں؟
(46) جو کوئی میرے پاس آتا اور میری باتیں سُن کر اُن پر عمل کرتا ہے مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ وہ کِس کی مانِند ہے۔
کیا کوئی سنتا ہے اور عمل نہیں کرتا؟
(47) جو کوئی میرے پاس آتا اور میری باتیں سُن کر اُن پر عمل کرتا ہے مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ وہ کِس کی مانِند ہے۔
کون حکم کر تا ہے؟
(48) وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے گھر بناتے وقت زمِین گہری کھود کر چٹان پر بُنیاد ڈالی۔ جب طُوفان آیا اور سَیلاب اُس گھر سے ٹکرایا تو اُسے ہِلا نہ سکا کیونکہ وہ مضبُوط بنا ہُؤا تھا۔
وہ لوگ کیا ہیں جو خدا کے کلام کو سنتے اور عمل کرتے ہیں؟
(49) لیکن جو سُن کر عمل میں نہیں لاتا وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے زمِین پر گھر کو بے بُنیاد بنایا۔ جب سَیلاب اُس پر زور سے آیا تو وہ فی الفَور گِر پڑا اور وہ گھر بِالکُل برباد ہُؤا۔
وہ لوگ کیا ہیں جو خدا کے کلام کو سنتے اور عمل نہیں کرتے؟
بنیاد کے بغیر گھر کا کیا ہوتا ہے؟
پوچھیں
- ماضی میں آپ کی بنیادوں کو کیسے پر کھا گیا ؟
- آپ کو کیسا لگتا ہے کہ آپ نے اُس آزمائشی وقت کے دوران کیا کیا؟
اطلاق
- آپ کے خیال میں آپ زندگی کے طوفانوں کو کیسے بہتر طریقے سے برداشت کر سکتے ہیں؟
- آج آپ نے کیا سیکھا جو آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو مضبوط بنیاد بنانے میں مدد ملے گی؟
دعا کا نمونہ
خداوند یسوع تیرے کلام کے لیے تیرا شکریہ، جو زندگی کے بہت سے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں میری مدد کرتا ہے۔ بالغ مسیحی ہونے اور ترقی کرنے میں میری مدد کر تا ہے تا کہ پھر میں دوسروں کی مدد کر سکوں۔
اہم آیت
پس جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا اور اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس عقل مند آدمی کی مانِند ٹھہرے گا جِس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا۔
Watch Ps.Rod’s Teaching on Youtube Here