ترقی اور افزائش
خدا نے تمام جانداروں کو بڑھنے اور افزائش کرنے کے لیے بنایا ہے۔ یہ ترقی اور افزائش نہ صرف جسمانی ہے بلکہ یہ روحانی بھی ہے۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم نا صرف ذاتی طور پر ترقی کا تجربہ کریں، وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم دوسروں کو اِس ترقی اور افزائش میں شامل کر سکیں خُدا چاہتا ہے کہ اُس کی بادشاہی فعال طور پر بڑھے اور ترقی کرے تاکہ تمام لوگ اُسے جان سکیں۔
وعدہ
(27) اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر پَیدا کِیا۔ خُدا کی صُورت پر اُس کو پَیدا کِیا۔ نر و ناری اُن کو پَیدا کِیا۔
(28) اور خُدا نے اُن کو برکت دی اور کہا کہ پَھلو اور بڑھو اور زمِین کو معمُور و محکُوم کرو اور سمُندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرِندوں اور کُل جانوروں پر جو زمِین پر چلتے ہیں اِختیار رکھّو۔
خدا نے لوگوں کو کیا کرنے کے لیے پیدا کیا؟
اس نے ہمیں کیا مقصد دیا؟
(4) تب خُداوند کا کلام اُس پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا یہ تیرا وارِث نہ ہو گا بلکہ وہ جو تیرے صُلب سے پَیدا ہو گا وُہی تیرا وارِث ہو گا۔
(5)اور وہ اُس کو باہر لے گیا اور کہا کہ اب آسمان کی طرف نِگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن اور اُس سے کہا کہ تیری اَولاد اَیسی ہی ہو گی۔
خدا نے ابراہام سے کیا وعدہ کیا تھا؟
(20) اور نہ بے اِیمان ہو کر خُدا کے وعدہ میں شک کِیا بلکہ اِیمان میں مضبُوط ہو کر خُدا کی تمجِید کی۔
(21) اور اُس کو کامِل اِعتقاد ہُؤا کہ جو کُچھ اُس نے وعدہ کِیا ہے وہ اُسے پُورا کرنے پر بھی قادِر ہے۔
(22) اِسی سبب سے یہ اُس کے لِئے راست بازی گِنا گیا۔
(23) اور یہ بات کہ اِیمان اُس کے لِئے راست بازی گِنا گیا نہ صِرف اُس کے لِئے لِکھی گئی۔
(24) بلکہ ہمارے لِئے بھی جِن کے لِئے اِیمان راست بازی گِنا جائے گا۔ اِس واسطے کہ ہم اُس پر اِیمان لائے ہیں جِس نے ہمارے خُداوند یِسُوؔع کو مُردوں میں سے جِلایا۔
اس وعدے سے اورکس کو فائدہ ہوگا؟
کیا چیز ترقی اور افزائش میں مدد کر سکتی ہے؟
احبار 3:26-5
(3) اگر تُم میری شرِیعت پر چلو اور میرے حُکموں کو مانو اور اُن پر عمل کرو۔
(4) تو مَیں تُمہارے لِئے بر وقت مِینہہ برساؤں گا اور زمِین سے اناج پَیدا ہو گا اور مَیدان کے درخت پھلیں گے۔
(5) یہاں تک کہ انگُور جمع کرنے کے وقت تک تُم داؤتے رہو گے اور جوتنے بونے کے وقت تک انگُور جمع کرو گے اور پیٹ بھر اپنی روٹی کھایا کرو گے اور چَین سے اپنے مُلک میں بسے رہو گے۔
احبار 9:26
(9) اور مَیں تُم پر نظرِ عِنایت رکھّوں گا اور تُم کو برومند کرُوں گا اور بڑھاؤُں گا اور جو میرا عہد تُمہارے ساتھ ہے اُسے پُورا کرُوں گا۔
(23)اور جو اچّھی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پَھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سَو گُنا پَھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔
(16) جب نذر کا پہلا پیڑا پاک ٹھہرا تو سارا گُوندھا ہُؤا آٹا بھی پاک ہے اور جب جَڑ پاک ہے تو ڈالیاں بھی اَیسی ہی ہیں۔
(41) پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹِیاں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور وہ دو مچھلِیاں بھی اُن سب میں بانٹ دِیں۔
(42) پس وہ سب کھا کر سیر ہو گئے۔
(43) اور اُنہوں نے ٹُکڑوں اور مچھلیوں سے بارہ ٹوکرِیاں بھر کر اُٹھائِیں۔
(46) اور ہر روز ایک دِل ہو کر ہَیکل میں جمع ہُؤا کرتے اور گھروں میں روٹی توڑ کر خُوشی اور سادہ دِلی سے کھانا کھایا کرتے تھے۔
(47) اور خُدا کی حمد کرتے اور سب لوگوں کو عزِیز تھے اور جو نجات پاتے تھے اُن کو خُداوند ہر روز اُن میں مِلا دیتا تھا۔
کیا چیز ترقی اور افزائش میں رکاوٹ بن سکتی ہے؟
(14) کیونکہ یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جِس نے پردیس جاتے وقت اپنے گھر کے نَوکروں کو بُلا کر اپنا مال اُن کے سپُرد کِیا۔
(15) اور ایک کو پانچ توڑے دِئے۔ دُوسرے کو دو اور تِیسرے کو ایک یعنی ہر ایک کو اُس کی لِیاقت کے مُطابِق دِیا اور پردیس چلا گیا۔
(16) جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے اُس نے فوراً جا کر اُن سے لین دین کِیا اور پانچ توڑے اَور پَیدا کر لِئے۔
(17) اِسی طرح جِسے دو مِلے تھے اُس نے بھی دو اَور کمائے۔
(18)مگر جِس کو ایک مِلا تھا اُس نے جا کر زمِین کھودی اور اپنے مالِک کا رُوپیہ چِھپا دِیا۔
(19) بڑی مُدّت کے بعد اُن نَوکروں کا مالِک آیا اور اُن سے حِساب لینے لگا۔
(20) جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے وہ پانچ توڑے اَور لے کر آیا اور کہا اَے خُداوند! تُو نے پانچ توڑے مُجھے سپُرد کِئے تھے۔ دیکھ مَیں نے پانچ توڑے اَور کمائے۔
(21)اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچّھے اور دِیانت دار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانت دار رہا۔ مَیں تُجھے بُہت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔
(22) اور جِس کو دو توڑے مِلے تھے اُس نے بھی پاس آ کر کہا اَے خُداوند تُو نے دو توڑے مُجھے سپُرد کِئے تھے۔ دیکھ مَیں نے دو توڑے اَور کمائے۔
(23)اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچّھے اور دِیانت دار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانت دار رہا۔ مَیں تُجھے بُہت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔
(24) اور جِس کو ایک توڑا مِلا تھا وہ بھی پاس آ کر کہنے لگا اَے خُداوند مَیں تُجھے جانتا تھا کہ تُو سخت آدمی ہے اور جہاں نہیں بویا وہاں سے کاٹتا ہے اور جہاں نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہے۔
(25)پس مَیں ڈرا اور جا کر تیرا توڑا زمِین میں چِھپا دِیا۔ دیکھ جو تیرا ہے وہ مَوجُود ہے۔
(26) اُس کے مالِک نے جواب میں اُس سے کہا اَے شرِیر اور سُست نَوکر! تُو جانتا تھا کہ جہاں مَیں نے نہیں بویا وہاں سے کاٹتا ہُوں اور جہاں مَیں نے نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہُوں۔
(27) پس تُجھے لازِم تھا کہ میرا رُوپیہ ساہُوکاروں کو دیتا تو مَیں آ کر اپنا مال سُود سمیت لیتا۔
(28) پس اِس سے وہ توڑا لے لو اور جِس کے پاس دس توڑے ہیں اُسے دے دو۔
(29)کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زِیادہ ہو جائے گا مگر جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔
مندرجہ ذیل آیات میں ابراہام کی کن خصوصیات کا ذکر کیا گیا ہے جن کی کمی ہماری ترقی میں رکاوٹ بن سکتی ہے؟
(18)وہ نااُمّیدی کی حالت میں اُمّید کے ساتھ اِیمان لایا تاکہ اِس قَول کے مُطابِق کہ تیری نسل اَیسی ہی ہو گی وہ بُہت سی قَوموں کا باپ ہو۔
”
(19) اور نہ بے اِیمان ہو کر خُدا کے وعدہ میں شک کِیا بلکہ اِیمان میں مضبُوط ہو کر خُدا کی تمجِید کی۔
(20) اور اُس کو کامِل اِعتقاد ہُؤا کہ جو کُچھ اُس نے وعدہ کِیا ہے وہ اُسے پُورا کرنے پر بھی قادِر ہے۔
پوچھیں
ترقی اور افزائش کا آپ کے لیے کیا مطلب ہے؟
اطلاق
دعا
خداوند، مجھے بڑھنے میں مدد کر! میں دعا کرتا ہوں کہ کوئی بھی چیز میرے بڑھنے اور ترقی کرنے میں رکاوٹ نہ بنے۔ میں اپنی زندگی کے لیے تیرے منصوبے اور مقصد کے مطابق جینا چاہتا ہوں۔
اہم آیت
اور وہ اُس کو باہر لے گیا اور کہا کہ اب آسمان کی طرف نِگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن اور اُس سے کہا کہ تیری اَولاد اَیسی ہی ہو گی۔