اختتام کے منتظر
یسوع دوبارہ زمین پر واپس آئے گا! اگرچہ کوئی نہیں جانتا کہ وہ کب واپس آئے گا ہمیں اپنی زندگی ایسی گزارنی چاہئے کہ ہم ہمیشہ اُس کے آنے کے لیے تیار رہوں۔ اِس کی تیاری ہم یوں کر سکتے ہیں کہ راست بازی کی زندگی گزاریں اور دوسروں کی مدد کریں۔
یسوع کی دوبارہ آمد
(9) یہ کہہ کر وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لِیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چُھپا لِیا۔
(10)اور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غَور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مَرد سفید پَوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔
(11) اور کہنے لگے اَے گلِیلی مَردو! تُم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یِہی یِسُوؔع جو تُمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جِس طرح تُم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے۔
یسوع کے زمین سے چلے جانے کے بعد کیا ہوا؟
یسوع نے کہا کہ اُس کے آنے سے پہلے بہت سے لوگ یسوع ہونے کا دعویٰ کریں گے اور یہ بہت سی جنگوں اور قدرتی آفات کا وقت ہو گا، اور یہ ایسا وقت ہو گا جب دنیا میں بہت زیادہ گناہ ہو گا۔ (متی 24 باب)
(1) اور یِسُوؔع ہَیکل سے نِکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہَیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔
(2) اُس نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔
(3) اور جب وہ زَیتُوؔن کے پہاڑ پر بَیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آ کر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا نِشان کیا ہو گا؟
(4) یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔
(5) کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے مَیں مسِیح ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔
(6) اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔
(7) کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بَھونچال آئیں گے۔
(8)لیکن یہ سب باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔
(9) اُس وقت لوگ تُم کو اِیذا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قَومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔
(10) اور اُس وقت بُہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دُوسرے سے عداوت رکھّیں گے۔
(11) اور بُہت سے جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔
(12) اور بے دِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی مُحبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔
(13) مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔
(14)اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتِمہ ہو گا۔
(15) پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو جِس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہُؤا۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُؤا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔
(16) تو جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔
(17) جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اُترے۔
(18) اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔
(19) مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں!
(20) پس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔
(21) کیونکہ اُس وقت اَیسی بڑی مُصِیبت ہو گی کہ دُنیا کے شُرُوع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہو گی۔
(22)اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔ مگر برگُزِیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔
(23) اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔
(24) کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور اَیسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر لیں۔
(25) دیکھو مَیں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔
(26) “ پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھرِیوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔
(27) کیونکہ جَیسے بِجلی پُورب سے کَوند کر پچّھم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔
(28)جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ جمع ہو جائیں گے۔
(29) اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہلائی جائیں گی۔
(30) اور اُس وقت اِبنِ آدم کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قَومیں چھاتی پِیٹیں گی اور اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔
(31)اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجے گا اور وہ اُس کے برگُزِیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع کریں گے۔(32) اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔
(33) اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔
(34) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔
(35)آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔
(36) “لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر صِرف باپ۔
(37) جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا وَیسا ہی اِبنِ آدم کے آنے کے وقت ہو گا۔
(38) کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُوؔح کشتی میں داخِل ہُؤا۔
(39) 39 اور جب تک طُوفان آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدم کا آنا ہو گا۔
(40) اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔
(41)دو عَورتیں چکّی پِیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔
(42) پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس دِن آئے گا۔
(43) لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کے کَون سے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔
(44)اِس لِئے تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہو گا اِبنِ آدم آ جائے گا۔
(45) پس وہ دِیانت دار اور عقل مند نَوکر کَون سا ہے جِسے مالِک نے اپنے نَوکر چاکروں پر مُقرّر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟
(46) مُبارک ہے وہ نَوکر جِسے اُس کا مالِک آ کر اَیسا ہی کرتے پائے۔
(47) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کر دے گا۔
(48)لیکن اگر وہ خراب نَوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے مالِک کے آنے میں دیر ہے۔
(49) اپنے ہم خِدمتوں کو مارنا شُرُوع کرے اور شرابِیوں کے ساتھ کھائے پِئے۔
(50)تو اُس نَوکر کا مالِک اَیسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور اَیسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ مَوجُود ہو گا۔
(51) اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کو رِیاکاروں میں شامِل کرے گا۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
ہم جانتے ہیں کہ یسوع اِسی طرح واپس آئے گا جس طرح وہ ہمیں چھوڑ کر گیا۔ (اعمال 11:1) اور یہ کہ وہ جلال کے ساتھ آئے گا (متی 31:25)۔
(11)اور کہنے لگے اَے گلِیلی مَردو! تُم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یِہی یِسُوؔع جو تُمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جِس طرح تُم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے۔
(31) جب اِبنِ آدم اپنے جلال میں آئے گا اور سب فرِشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھے گا۔
جب یسوع واپس آئے گا، تو وہ تمام زندہ مسیحیوں کو اکٹھا کرے گا (متی 24:31)، مرنے والوں کو زندہ کرے گا
(پہلا تھسلنکیوں 13:4-18),اور موت کو تباہ کر دے گا (پہلا کرنتھیوں 25:15-26).
(31)جب اِبنِ آدم اپنے جلال میں آئے گا اور سب فرِشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھے گا۔
(13) اَے بھائِیو! ہم نہیں چاہتے کہ جو سوتے ہیں اُن کی بابت تُم ناواقِف رہو تاکہ اَوروں کی مانِند جو نااُمّید ہیں غم نہ کرو۔
(14) کیونکہ جب ہمیں یہ یقِین ہے کہ یِسُوع مَر گیا اور جی اُٹھا تو اُسی طرح خُدا اُن کو بھی جو سو گئے ہیں یِسُوع کے وسِیلہ سے اُسی کے ساتھ لے آئے گا۔
(15) چُنانچہ ہم تُم سے خُداوند کے کلام کے مُطابِق کہتے ہیں کہ ہم جو زِندہ ہیں اور خُداوند کے آنے تک باقی رہیں گے سوئے ہُوؤں سے ہرگِز آگے نہ بڑھیں گے۔
(16) کیونکہ خُداوند خُود آسمان سے للکار اور مُقرّب فرِشتہ کی آواز اور خُدا کے نرسِنگے کے ساتھ اُتر آئے گا اور پہلے تو وہ جو مسِیح میں مُوئے جی اُٹھیں گے۔
(17) پِھر ہم جو زِندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے تاکہ ہوا میں خُداوند کا اِستِقبال کریں اور اِس طرح ہمیشہ خُداوند کے ساتھ رہیں گے۔
(18)پس تُم اِن باتوں سے ایک دُوسرے کو تسلّی دِیا کرو۔
(25)کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔
(26) سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔
(6) کیونکہ خُدا کے نزدِیک یہ اِنصاف ہے کہ بدلہ میں تُم پر مُصِیبت لانے والوں کو مُصِیبت۔
(7) اور تُم مُصِیبت اُٹھانے والوں کو ہمارے ساتھ آرام دے جب خُداوند یِسُوؔع اپنے قَوی فرِشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہُوئی آگ میں آسمان سے ظاہِر ہو گا۔
(8) اور جو خُدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خُداوند یِسُوؔع کی خُوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لے گا۔
(9) وہ خُداوند کے چِہرہ اور اُس کی قُدرت کے جلال سے دُور ہو کر ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔
(10) یہ اُس دِن ہو گا جب کہ وہ اپنے مُقدّسوں میں جلال پانے اور سب اِیمان لانے والوں کے سبب سے تعجُّب کا باعِث ہونے کے لِئے آئے گا کیونکہ تُم ہماری گواہی پر اِیمان لائے۔
جب یسوع واپس آئے گا تو کیا کرے گا؟
راہ دیکھنا
طِطُس 2:11-13
(11) کیونکہ خُدا کا وہ فضل ظاہِر ہُؤا ہے جو سب آدمِیوں کی نجات کا باعِث ہے۔
(12) اور ہمیں تربِیّت دیتا ہے تاکہ بے دینی اور دُنیَوی خواہِشوں کا اِنکار کر کے اِس مَوجُودہ جہان میں پرہیزگاری اور راست بازی اور دِین داری کے ساتھ زِندگی گُذاریں۔
(13) اور اُس مُبارک اُمّید یعنی اپنے بزُرگ خُدا اور مُنجّی یِسُوع مسِیح کے جلال کے ظاہِر ہونے کے مُنتظِر رہیں۔
افسیوں 15:5-16
(15) پس غَور سے دیکھو کہ کِس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانِند چلو۔
(16) اور وقت کو غنِیمت جانو کیونکہ دِن بُرے ہیں۔
جب ہم یسوع کی دوبارہ آمد کا انتظار کر رے ہیں تو ہمیں کیسی زندگی گزارنی چاہیے؟
ہم کیوں یسوع کے منتظر رہیں؟
(2) میرے باپ کے گھر میں بُہت سے مکان ہیں۔ اگر نہ ہوتے تو مَیں تُم سے کہہ دیتا کیونکہ مَیں جاتا ہُوں تاکہ تُمہارے لِئے جگہ تیّار کرُوں۔
(3)اور اگر مَیں جا کر تُمہارے لِئے جگہ تیّار کرُوں تو پِھر آ کر تُمہیں اپنے ساتھ لے لُوں گا تاکہ جہاں مَیں ہُوں تُم بھی ہو۔
(51) دیکھو مَیں تُم سے بھید کی بات کہتا ہُوں۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔
(52) اور یہ ایک دَم میں۔ ایک پَل میں۔ پِچھلا نرسِنگا پُھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسِنگا پُھونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔
(53) کیونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔
(54)اور جب یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہن چُکے گا اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چُکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لُقمہ ہو گئی۔
(55) اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟ اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟
(56) مَوت کا ڈنک گُناہ ہے اور گُناہ کا زور شرِیعت ہے۔
(57) مگر خُدا کا شُکر ہے جو ہمارے خُداوند یِسُوؔع مسِیح کے وسِیلہ سے ہم کو فتح بخشتا ہے۔
(4) جب مسِیح جو ہماری زِندگی ہے ظاہِر کِیا جائے گا تو تُم بھی اُس کے ساتھ جلال میں ظاہِر کِئے جاؤ گے۔
(9) کیونکہ خُدا نے ہمیں غضب کے لِئے نہیں بلکہ اِس لِئے مُقرّر کِیا کہ ہم اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے نجات حاصِل کریں۔
(10) وہ ہماری خاطِر اِس لِئے مُؤا کہ ہم جاگتے ہوں یا سوتے ہوں سب مِل کر اُسی کے ساتھ جِئیں۔
(11) پس تُم ایک دُوسرے کو تسلّی دو اور ایک دُوسرے کی ترقّی کا باعِث بنو۔ چُنانچہ تُم اَیسا کرتے بھی ہو۔
(13) لیکن اُس کے وعدہ کے مُوافِق ہم نئے آسمان اور نئی زمِین کا اِنتِظار کرتے ہیں جِن میں راست بازی بسی رہے گی۔
دوسروں کے لیے تلاش کرنا
(18) یِسُوؔع نے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور کہا کہ آسمان اور زمِین کا کُل اِختِیار مُجھے دِیا گیا ہے۔
(19) پس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔
(20) اور اُن کو یہ تعلِیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِن کا مَیں نے تُم کو حُکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہُوں۔
ہمیں دوسروں کے لئے کیا کرنا چاہئے جب ہم یسوع کے آنے کا انتظار کر رہے ہوں؟
(9) اور یہ دُعا کرتا ہُوں کہ تُمہاری مُحبّت عِلم اور ہر طرح کی تمِیز کے ساتھ اَور بھی زِیادہ ہوتی جائے۔
(10) تاکہ عُمدہ عُمدہ باتوں کو پسند کر سکو اور مسِیح کے دِن تک صاف دِل رہو اور ٹھوکر نہ کھاؤ۔
(11) اور راست بازی کے پَھل سے جو یِسُوؔع مسِیح کے سبب سے ہے بھرے رہو تاکہ خُدا کا جلال ظاہِر ہو اور اُس کی سِتایش کی جائے۔
ہمیں دوسروں کی کیسے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کہ وہ کیسے اپنی زندگیاں گزاریں؟
(14)اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتِمہ ہو گا۔
یسوع کے آنے سے پہلے کیا ہونا ضرور ہے؟
سو ہم اُس وقت کے جلد آنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ (2 پطرس 12:3)
(12) اور خُدا کے اُس دِن کے آنے کا کَیسا کُچھ مُنتظِر اور مُشّتاق رہنا چاہئے۔ جِس کے باعِث آسمان آگ سے پِگھل جائیں گے اور اَجرامِ فلک حرارت کی شِدّت سے گل جائیں گے۔
دوست سے پوچھیں
- آپ کو کن طریقوں سے حوصلہ افزائی ملتی ہے کہ یسوع آنے والا ہے؟
- کیا آپ کے پاس یسوع کی واپسی کے بارے میں کوئی اور سوالات ہیں؟
اطلاق
- اِس سچائی کی بنیاد پر ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
- اِس دنیا میں رہتے ہوئے ہمیں کیا رویہ رکھنا چاہیے؟
نمونے کی دعا
خداوند یسوع میں تیری واپسی کا منتظر ہوں! میں تجھے اپنے طرز زندگی سے خوش کرنا چاہتا ہوں۔ براہِ کرم میری مدد کر کہ بہت سے لوگوں کو آپ کے بارے میں بتا سکوں۔
اہم آیت
اور یہ ایک دَم میں۔ ایک پَل میں۔ پِچھلا نرسِنگا پُھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسِنگا پُھونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔