بامقصد زندگی
خدا ابدی ہے، اور وہ ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو ابدی تناظر اور مقصد کے ساتھ گزاریں ۔ درحقیقت اُس کا ہم سے وعدہ یہ ہے کہ جب ہم اُس پر ایمان رکھتے ہیں تو ہم ہمیشہ اُس کے ساتھ جنت میں رہیں گے۔
ابدی وعدہ
درج ذیل آیات ابدیت کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟
(11) اُس نے ہر ایک چِیز کو اُس کے وقت میں خُوب بنایا اور اُس نے ابدِیت کو بھی اُن کے دِل میں جاگُزِین کِیا ہے اِس لِئے کہ اِنسان اُس کام کو جو خُدا شرُوع سے آخِر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔
(15) کیونکہ وہ جو عالی اور بُلند ہے اور ابدُالآباد تک قائِم ہے جِس کا نام قُدُّوس ہے یُوں فرماتا ہے کہ مَیں بُلند اور مُقدّس مقام میں رہتا ہُوں اور اُس کے ساتھ بھی جو شِکستہ دِل اور فروتن ہے تاکہ فروتنوں کی رُوح کو زِندہ کرُوں اور شِکستہ دِلوں کو حیات بخشُوں۔
(20) اور یہ بھی جانتے ہیں کہ خُدا کا بیٹا آ گیا ہے اور اُس نے ہمیں سمجھ بخشی ہے تاکہ اُس کو جو حقِیقی ہے جانیں اور ہم اُس میں جو حقِیقی ہے یعنی اُس کے بیٹے یِسُوع مسِیح میں ہیں۔ حقِیقی خُدا اور ہمیشہ کی زِندگی یِہی ہے۔
(16) کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔
خدا کا وعدہ کیا ہے؟
وعدہ کس کے لیے ہے؟
دنیا بمقابلہ ابدی تناظر
درج ذیل آیات اِس دنیا میں زندگی بمقابلہ ابدیت کی زندگی کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
(17) دُنیا اور اُس کی خواہِش دونوں مِٹتی جاتی ہیں لیکن جو خُدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائِم رہے گا۔
(18) کیونکہ بُہتیرے اَیسے ہیں جِن کا ذِکر مَیں نے تُم سے بارہا کِیا ہے اور اب بھی رو رو کر کہتا ہُوں کہ وہ اپنے چال چلن سے مسِیح کی صلِیب کے دُشمن ہیں۔
(19) اُن کا انجام ہلاکت ہے۔ اُن کا خُدا پیٹ ہے۔ وہ اپنی شرم کی باتوں پر فخر کرتے ہیں اور دُنیا کی چِیزوں کے خیال میں رہتے ہیں۔
(20) مگر ہمارا وطن آسمان پر ہے اور ہم ایک مُنجّی یعنی خُداوند یِسُوؔع مسِیح کے وہاں سے آنے کے اِنتظار میں ہیں۔
(21) وہ اپنی اُس قُوّت کی تاثِیر کے مُوافِق جِس سے سب چِیزیں اپنے تابِع کر سکتا ہے ہماری پَست حالی کے بدن کی شکل بدل کر اپنے جلال کے بدن کی صُورت پر بنائے گا۔
(19) اپنے واسطے زمِین پر مال جمع نہ کرو جہاں کِیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔
(20) بلکہ اپنے لِئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کِیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔
(16) اِس لِئے ہم ہِمّت نہیں ہارتے بلکہ گو ہماری ظاہِری اِنسانِیّت زائِل ہوتی جاتی ہے پِھر بھی ہماری باطِنی اِنسانِیّت روز بروز نئی ہوتی جاتی ہے۔
(17) کیونکہ ہماری دَم بَھر کی ہلکی سی مُصِیبت ہمارے لِئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پَیدا کرتی جاتی ہے۔
(18) جِس حال میں کہ ہم دیکھی ہُوئی چِیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چِیزوں پر نظر کرتے ہیں کیونکہ دیکھی ہُوئی چِیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی چِیزیں ابدی ہیں۔
اس زندگی اور اس کی مشکلات کے بارے میں پولس کا نقطہ نظر کیا ہے؟
وہ کس چیز کا منتظر ہے؟
ابدی مقصد
(18) یِسُوؔع نے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور کہا کہ آسمان اور زمِین کا کُل اِختِیار مُجھے دِیا گیا ہے۔
(19) پس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔
(20)اور اُن کو یہ تعلِیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِن کا مَیں نے تُم کو حُکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہُوں۔
یسوع ہمیں کیا کرنے کے لئے کہتا ہے؟
اُس نے ہم سے کیا وعدہ کیا ہے؟
(18) اور سب چِیزیں خُدا کی طرف سے ہیں جِس نے مسِیح کے وسِیلہ سے اپنے ساتھ ہمارا میل مِلاپ کر لِیا اور میل مِلاپ کی خِدمت ہمارے سپُرد کی۔
(19)مطلَب یہ ہے کہ خُدا نے مسِیح میں ہو کر اپنے ساتھ دُنیا کا میل مِلاپ کر لِیا اور اُن کی تقصِیروں کو اُن کے ذِمّہ نہ لگایا اور اُس نے میل مِلاپ کا پَیغام ہمیں سَونپ دِیا ہے۔
(20) پس ہم مسِیح کے ایلچی ہیں۔ گویا ہمارے وسِیلہ سے خُدا اِلتماس کرتا ہے۔ ہم مسِیح کی طرف سے مِنّت کرتے ہیں کہ خُدا سے میل مِلاپ کر لو۔
خدا نے ہمیں کیا ذ مہ داری دی ہے؟
درج ذیل آیات ہمیں مقصد سے بھرپور زندگی گزارنے کی ترغیب کیسے دیتے ہیں؟
(25) اور ہر پہلوان سب طرح کا پرہیز کرتا ہے۔ وہ لوگ تو مُرجھانے والا سِہرا پانے کے لِئے یہ کرتے ہیں مگر ہم اُس سِہرے کے لِئے کرتے ہیں جو نہیں مُرجھاتا۔
(26) پس مَیں بھی اِسی طرح دَوڑتا ہُوں یعنی بے ٹِھکانا نہیں۔ مَیں اِسی طرح مُکّوں سے لڑتا ہُوں یعنی اُس کی مانِند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے۔
(10) اِسی سبب سے مَیں برگُزِیدہ لوگوں کی خاطِر سب کُچھ سہتا ہُوں تاکہ وہ بھی اُس نجات کو جو مسِیح یِسُوؔع میں ہے ابدی جلال سمیت حاصِل کریں۔
(20) مگر تُم اَے پِیارو! اپنے پاکترِین اِیمان میں اپنی ترقّی کر کے اور رُوحُ القُدس میں دُعا کر کے۔
(21) اپنے آپ کو خُدا کی مُحبّت میں قائِم رکھّو اور ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کی رَحمت کے مُنتظِر رہو۔
پوچھیں
زندگی میں ابدیت کا نظریہ ہونا آپ کی زندگی اور ترجیحات کو کیسے تشکیل دیتا ہے؟
اطلاق
ابدیت پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے لیے آپ کیا کر سکتے ہیں، یا اپنی زندگی میں تبدیلی کر سکتے ہیں؟
دعا
خُداوند مہربانی سے میری مدد کر کہ زندگی کو مقصد کے ساتھ گزار سکوں۔ میں ایسا خزانہ جمع کرنا چاہتا ہوں جس کی قدر ابدی یعنی ہمیشہ کے لئے ہے، جیسے رشتے اور وہ لوگ جومیرے پاس ہیں ۔
اہم آیت
“
کیونکہ ہماری دَم بَھر کی ہلکی سی مُصِیبت ہمارے لِئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پَیدا کرتی جاتی ہے۔
”