نہ فرِشتے نہ حُکُومتیں۔ نہ حال کی نہ اِستِقبال کی چِیزیں۔ نہ قُدرت نہ بُلندی نہ پستی نہ کوئی اَور مخلُوق۔
تیرا کلام میرے قدموں کے لِئے چراغ اور میری راہ کے لِئے رَوشنی ہے۔
خُداوند میں ہر وقت خُوش رہو۔ پِھر کہتا ہُوں کہ خُوش رہو۔
!
مگر رُوح کا پھل مُحبّت۔ خُوشی۔ اِطمِینان۔ تحمُّل۔ مِہربانی۔ نیکی۔ اِیمان داری۔ حِلم۔ پرہیزگاری ہے۔ اَیسے کاموں کی کوئی شرِیعت مُخالِف نہیں۔
لیکن خُداوند کا اِنتظار کرنے والے ازسرِ نَو زور حاصِل کریں گے۔ وہ عُقابوں کی مانِند بال و پر سے اُڑیں گے وہ دَوڑیں گے اور نہ تھکیں گے۔ وہ چلیں گے اور ماندہ نہ ہوں گے۔
جو ڈالی مُجھ میں ہے اور پَھل نہیں لاتی اُسے وہ کاٹ ڈالتا ہے اور جو پَھل لاتی ہے اُسے چھانٹتا ہے تاکہ زِیادہ پَھل لائے۔
خُوشی سے خُداوند کی عِبادت کرو۔ گاتے ہُوئے اُس کے حضُور حاضِر ہو۔
اور اپنی ساری فِکر اُسی پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تُمہاری فِکر ہے۔
کیونکہ خُدا کا کلام زِندہ اور مُؤثِر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اور گُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔
اچھّا چَرواہا مَیں ہُوں۔ جِس طرح باپ مُجھے جانتا ہے اور مَیں باپ کو جانتا ہُوں۔
—
اُمید میں خوش۔ مصیبت میں صابر۔ دُعا کرنے میں مشغول رہو۔