ترقی کی کنجی
فرمانبرداری یسوع کے پیروکار کی حیثیت سے بڑھنے کا ایک لازمی حصہ ہے۔
یہ خدا کے لئے ہماری شکر گزاری اور محبت کو ظاہر کرتا ہے اور ہماری زندگیوں میں آزادی اور برکتلاتا ہے
فرمانبرداری کی اہمیت
(22) لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سُننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں
(23) کیونکہ جو کوئی کلام کا سُننے والا ہو اور اُس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اُس شخص کی مانِند ہے جو اپنی قُدرتی صُورت آئینہ میں دیکھتا ہے۔
(24) اِس لِئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا اور فوراً بُھول جاتا ہے کہ مَیں کَیسا تھا۔
(25) لیکن جو شخص آزادی کی کامِل شرِیعت پر غَور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لِئے برکت پائے گا کہ سُن کر بُھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔ .
فرماں برداری کا کیا مطلب ہے؟
یسوع فرمانبرداری کی تعلیم دیتا ہے۔
(46) جب تُم میرے کہنے پر عمل نہیں کرتے تو کیوں مُجھے خُداوند خُداوند کہتے ہو؟
(47) جو کوئی میرے پاس آتا اور میری باتیں سُن کر اُن پر عمل کرتا ہے مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ وہ کِس کی مانِند ہے۔
(48) وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے گھر بناتے وقت زمِین گہری کھود کر چٹان پر بُنیاد ڈالی۔ جب طُوفان آیا اور سَیلاب اُس گھر سے ٹکرایا تو اُسے ہِلا نہ سکا کیونکہ وہ مضبُوط بنا ہُؤا تھا۔
(49) لیکن جو سُن کر عمل میں نہیں لاتا وہ اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے زمِین پر گھر کو بے بُنیاد بنایا۔ جب سَیلاب اُس پر زور سے آیا تو وہ فی الفَور گِر پڑا اور وہ گھر بِالکُل برباد ہُؤا۔ ”
خدا کے کلام کی فرمانبرداری کیوں ضروری ہے؟
جب ہم اطاعت نہیں کرتے تو کیا ہوتا ہے؟
درج ذیل صحیفوں سے بیان کریں کہ یسوع ان لوگوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو اس کی اطاعت کرتے ہیں۔
یوحنا 31:8-32
(31) پس یِسُوؔع نے اُن یہُودِیوں سے کہا جِنہوں نے اُس کا یقِین کِیا تھا کہ اگر تُم میرے کلام پر قائِم رہو گے تو حقِیقت میں میرے شاگِرد ٹھہرو گے۔
(32) اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔
یوحنا 51:8
(51) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر کوئی شخص میرے کلام پر عمل کرے گا تو ابد تک کبھی مَوت کو نہ دیکھے گا۔
”
(21) جِس کے پاس میرے حُکم ہیں اور وہ اُن پر عمل کرتا ہے وُہی مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے اور جو مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے وہ میرے باپ کا پیارا ہو گا اور مَیں اُس سے مُحبّت رکھّوُں گا اور اپنے آپ کو اُس پر ظاہِر کرُوں
فرمانبرداری میں بڑھنا
ہمیں فرماں برداری کرنے کی تحریک کیسے ملتی ہے؟
(7) جب مَیں تیری صداقت کے احکام سِیکھ لُوں گا
میں تیرے آئین مانوں گا۔ مجھے بالکل ترک نہ کر دے۔ تو سچّے دِل سے تیرا شُکر ادا کرُوں گا۔(8)
(1) پس عزِیز فرزندوں کی طرح خُدا کی مانِند بنو۔
(2)اور مُحبّت سے چلو۔ جَیسے مسِیح نے تُم سے مُحبّت کی اور ہمارے واسطے اپنے آپ کو خُوشبُو کی مانِند خُدا کی نذر کر کے قُربان کِیا۔
(8) اور باوُجُود بیٹا ہونے کے اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سِیکھی۔
دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا
ہمارے لیے کیا بات ماننا ضروری ہے؟ اور ہم دوسروں کو اطاعت کرنے کی ترغیب کیسے دے سکتے ہیں؟
(1) غرض اَے بھائِیو! ہم تُم سے درخواست کرتے ہیں اور خُداوند یِسُوع میں تُمہیں نصِیحت کرتے ہیں کہ جِس طرح تُم نے ہم سے مُناسِب چال چلنے اور خُدا کو خُوش کرنے کی تعلِیم پائی اور جِس طرح تُم چلتے بھی ہو اُسی طرح اَور ترقّی کرتے جاؤ۔
(18) یِسُوؔع نے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور کہا کہ آسمان اور زمِین کا کُل اِختِیار مُجھے دِیا گیا ہے۔
(19) پس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔
(20) اور اُن کو یہ تعلِیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِن کا مَیں نے تُم کو حُکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہُوں۔
”
(5) آٹھویں دِن میرا خَتنہ ہُؤا۔ اِسرائیل کی قَوم اور بِنیمین کے قبِیلہ کا ہُوں۔ عِبرانِیوں کا عِبرانی۔ شرِیعت کے اِعتبار سے فرِیسی ہُوں۔
(6) جوش کے اِعتبار سے کلِیسیا کا ستانے والا۔ شرِیعت کی راست بازی کے اِعتبار سے بے عَیب تھا۔
(7) لیکن جِتنی چِیزیں میرے نفع کی تِھیں اُن ہی کو مَیں نے مسِیح کی خاطِر نُقصان سمجھ لِیا ہے۔
(8) بلکہ مَیں اپنے خُداوند مسِیح یِسُوؔع کی پہچان کی بڑی خُوبی کے سبب سے سب چِیزوں کو نُقصان سمجھتا ہُوں۔ جِس کی خاطِر مَیں نے سب چِیزوں کا نُقصان اُٹھایا اور اُن کو کُوڑا سمجھتا ہُوں تاکہ مسِیح کو حاصِل کرُوں۔
(9) اور اُس میں پایا جاؤُں۔ نہ اپنی اُس راست بازی کے ساتھ جو شرِیعت کی طرف سے ہے بلکہ اُس راست بازی کے ساتھ جو مسِیح پر اِیمان لانے کے سبب سے ہے اور خُدا کی طرف سے اِیمان پر مِلتی ہے۔
(12) پس اَے میرے عزِیزو! جِس طرح تُم ہمیشہ سے فرمانبرداری کرتے آئے ہو اُسی طرح اب بھی نہ صِرف میری حاضِری میں بلکہ اِس سے بُہت زیادہ میری غَیر حاضِری میں ڈرتے اور کانپتے ہُوئے اپنی نجات کا کام کِئے جاؤ۔
پوچھیں
کیا آپ فرمانبرداری کے بارے میں اپنی زندگی سے کوئی کہانی سنا سکتے ہیں؟
کیا آپ کے پاس فرمانبرداری کے بارے میں کوئی اور سوالات ہیں؟
اطلاق
فرماں برداری کرنے میں آپ کا سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟
اس مطالعہ میں سے کس بات کا اطلاق آپ اپنی زندگی پر کر سکتے ہیں؟
دُعا
خُداوند، میں ہر اس چیز کے لیے بہت شکر گزار ہوں جو آپ نے میرے لیے کیا ہے۔ آپ کی فرمانبرداری کی مثال سے میرے لیے بہت کچھ سیکھنے کو ہے، اور میں اس حصے میں ترقی کرنا چاہتا ہوں۔ میری مدد کریں کہ میں آپ کی بات مان سکوں۔
اہم آیت
“غرض اَے بھائِیو! ہم تُم سے درخواست کرتے ہیں اور خُداوند یِسُوع میں تُمہیں نصِیحت کرتے ہیں کہ جِس طرح تُم نے ہم سے مُناسِب چال چلنے اور خُدا کو خُوش کرنے کی تعلِیم پائی اور جِس طرح تُم چلتے بھی ہو اُسی طرح اَور ترقّی کرتے جاؤ۔