یسوع نے میرے لیے کیا کیا
آپ کا تجربہ اِس بات کا ہے کہ خدا نے آپ کو کس طرح بچایا اور اُس نے آپ کی زندگی کو کیسے بدلا۔ خدا آپ کی کہانی کو آپ کے آس پاس کے لوگوں تک پہنچانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ خُدا ہمیں اپنے عظیم منصوبے کا حصہ بننے کی دعوت دیتا ہے — دوسرے لوگوں کو یسوع کے بارے میں بتانا۔
آپ کی زبردست کہانی
(19) لیکن اُس نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور تُجھ پر رحم کِیا۔
(20) وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوؔع نے اُس کے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے۔
ہم لوگوں کو کیا بتائیں اور کیوں؟
(5) وقت کو غنِیمت جان کر باہر والوں کے ساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کرو۔
(6) تُمہارا کلام ہمیشہ اَیسا پُر فضل اور نمکِین ہو کہ تُمہیں ہر شخص کو مُناسِب جواب دینا آ جائے۔
ہم لوگوں کو اپنی کہانی کیسے سنائیں؟
(16) کیونکہ مَیں اِنجِیل سے شرماتا نہیں۔ اِس لِئے کہ وہ ہر ایک اِیمان لانے والے کے واسطے پہلے یہُودی پِھر یُونانی کے واسطے نجات کے لِئے خُدا کی قُدرت ہے۔
ہمیں اپنی کہانی سنانے سے کیا روک سکتا ہے؟ ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
(8) لیکن جب رُوحُ القُدس تُم پر نازِل ہو گا تو تُم قُوّت پاؤ گے اور یروشلِیم اور تمام یہُودیہ اور سامرؔیہ میں بلکہ زمِین کی اِنتِہا تک میرے گواہ ہو گے۔
یہ کیسی طاقت ہے؟ یہ کس لیے ہے؟
اپنی کہانی کس طرح بیا ن کریں
(9) مَیں نے بھی سمجھا تھا کہ یِسُوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مُخالِفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔
(10) چُنانچہ مَیں نے یروشلِیم میں اَیسا ہی کِیا اور سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار پا کر بُہت سے مُقدّسوں کو قَید میں ڈالا اور جب وہ قتل کِئے جاتے تھے تو مَیں بھی یِہی رائے دیتا تھا۔
(11) اور ہر عِبادت خانہ میں اُنہیں سزا دِلا دِلا کر زبردستی اُن سے کُفر کہلواتا تھا بلکہ اُن کی مُخالِفت میں اَیسا دِیوانہ بنا کہ غَیر شہروں میں بھی جا کر اُنہیں ستاتا تھا۔ پَولُس اپنے اِیمان لانے کا بیان کرتا ہے
(12) اِسی حال میں سردار کاہِنوں سے اِختیار اور پروانے لے کر دمِشق کو جاتا تھا۔
(13) تو اَے بادشاہ مَیں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ سُورج کے نُور سے زِیادہ ایک نُور آسمان سے میرے اور میرے ہم سفروں کے گِرداگِرد آ چمکا۔
(14) جب ہم سب زمِین پر گِر پڑے تو مَیں نے عِبرانی زُبان میں یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُل اَے ساؤُل! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟ پَینے کی آر پر لات مارنا تیرے لِئے مُشکِل ہے۔
(15) 15 مَیں نے کہا اَے خُداوند تُو کَون ہے؟ خُداوند نے فرمایا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔
(16) لیکن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کیونکہ مَیں اِس لِئے تُجھ پر ظاہِر ہُؤا ہُوں کہ تُجھے اُن چِیزوں کا بھی خادِم اور گواہ مُقرّر کرُوں جِن کی گواہی کے لِئے تُو نے مُجھے دیکھا ہے اور اُن کا بھی جِن کی گواہی کے لِئے مَیں تُجھ پر ظاہِر ہُؤا کرُوں گا۔
(17) اور مَیں تُجھے اِس اُمّت اور غَیر قَوموں سے بچاتا رہُوں گا جِن کے پاس تُجھے اِس لِئے بھیجتا ہُوں۔
(18)کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول دے تاکہ اندھیرے سے رَوشنی کی طرف اور شَیطان کے اِختیار سے خُدا کی طرف رجُوع لائیں اور مُجھ پر اِیمان لانے کے باعِث گُناہوں کی مُعافی اور مُقدّسوں میں شرِیک ہو کر مِیراث پائیں۔
(19) اِس لِئے اَے اگرپّا بادشاہ! مَیں اُس آسمانی رویا کا نافرمان نہ ہُؤا۔
(20) بلکہ پہلے دمِشقِیوں کو پِھر یروشلِیم اور سارے مُلکِ یہُودیہ کے باشِندوں کو اور غَیر قَوموں کو سمجھاتا رہا کہ تَوبہ کریں اور خُدا کی طرف رجُوع لا کر تَوبہ کے مُوافِق کام کریں۔
(21) اِن ہی باتوں کے سبب سے یہُودِیوں نے مُجھے ہَیکل میں پکڑ کر مار ڈالنے کی کوشِش کی۔
(22) لیکن خُدا کی مدد سے مَیں آج تک قائِم ہُوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں اور اُن باتوں کے سِوا کُچھ نہیں کہتا جِن کی پیش گوئی نبِیوں اور مُوسیٰ نے بھی کی ہے۔
(23) کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زِندہ ہو کر اِس اُمّت کو اور غَیر قَوموں کو بھی نُور کا اِشتہار دے گا۔
There are 3 parts to the structure of Paul’s story.
1. Before receiving Christ:
(9) “I too was convinced that I ought to do all that was possible to oppose the name of Jesus of Nazareth.
(10) And that is just what I did in Jerusalem. On the authority of the chief priests I put many of the Lord’s people in prison, and when they were put to death, I cast my vote against them.
(11) Many a time I went from one synagogue to another to have them punished, and I tried to force them to blaspheme. I was so obsessed with persecuting them that I even hunted them down in foreign cities.
Paul doesn’t describe every detail of what he did wrong, but rather, focuses on why he did those things (don’t share information that’s too personal, or about areas where you don’t have the victory).
2. His encounter with Christ:
(12) “On one of these journeys I was going to Damascus with the authority and commission of the chief priests.
(13) About noon, King Agrippa, as I was on the road, I saw a light from heaven, brighter than the sun, blazing around me and my companions.
(14) We all fell to the ground, and I heard a voice saying to me in Aramaic, ‘Saul, Saul, why do you persecute me? It is hard for you to kick against the goads.’
(15) “Then I asked, ‘Who are you, Lord?’ “ ‘I am Jesus, whom you are persecuting,’ the Lord replied.
(16) ‘Now get up and stand on your feet. I have appeared to you to appoint you as a servant and as a witness of what you have seen and will see of me.
(17) I will rescue you from your own people and from the Gentiles. I am sending you to them
(18) to open their eyes and turn them from darkness to light, and from the power of Satan to God, so that they may receive forgiveness of sins and a place among those who are sanctified by faith in me.’
Everyone’s encounter with Christ is special, even if it’s not as dramatic as Paul’s encounter.
3. After receiving Christ:
(19) “So then, King Agrippa, I was not disobedient to the vision from heaven.
(20) First to those in Damascus, then to those in Jerusalem and in all Judea, and then to the Gentiles, I preached that they should repent and turn to God and demonstrate their repentance by their deeds.
(21) That is why some Jews seized me in the temple courts and tried to kill me.
(22) But God has helped me to this very day; so I stand here and testify to small and great alike. I am saying nothing beyond what the prophets and Moses said would happen—
(23) that the Messiah would suffer and, as the first to rise from the dead, would bring the message of light to his own people and to the Gentiles.”
How did Paul Change?
What were the benefits of his changed life?
Ask a Friend
Can you share your story? Keep it short! (Under 3 minutes)
Follow the structure used by Paul.
1. Before receiving Christ:
2. Encounter with Christ:
3. After receiving Christ:
If you have time, share your story with the group or in pairs.
Application
- How have you changed?
- What are the benefits of your changed life?
Prayer Model
Lord, I pray that I will have an opportunity to share my story with someone else. Help me to be prepared for any opportunities that come my way.
Key Verse
“Instead, you must worship Christ as Lord of your life. And if someone asks about your hope as a believer, always be ready to explain it.”