خدا کے خیالات کو سوچنا
خدا کا کلام ہمارے ذہنوں اور ہماری سوچ کے بارے میں بہت کچھ کہتا ہے۔ خدا نے ہمیں نئی زندگیوں کے ساتھ ساتھ سوچنے کا ایک نیا طریقہ بھی دیا ہے۔ ہمیں خدا کی سچائی کو یہ طے کرنے دینا ہے کہ ہم کس طرح سوچتے ہیں اور کیسے رہتے ہیں۔
اپنی سوچ بدلیں
(5) کیونکہ جو جِسمانی ہیں وہ جِسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں لیکن جو رُوحانی ہیں وہ رُوحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔
جو چیز ہمیں کنٹرول کرتی ہے وہ ہماری سوچ کو کیسے متاثر کرتی ہے؟
رومیوں 2:12
(2) اور اِس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صُورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور پسندِیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلُوم کرتے رہو۔
افسیوں 23:4-24
(23) اور اپنی عقل کی رُوحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ
(24) اور نئی اِنسانِیّت کو پہنو جو خُدا کے مُطابِق سچّائی کی راست بازی اور پاکِیزگی میں پَیدا کی گئی ہے۔
/accordion_item]
خدا ہمیں کیسے بدلتا ہے؟ ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
(7) کیونکہ خُدا نے ہمیں دہشت کی رُوح نہیں بلکہ قُدرت اور مُحبّت اور تربِیّت کی رُوح دی ہے۔
خدا نے ہمیاری سوچ کے لیے کیا دیا ہے؟
خدا کے خیالات
پہلا سموئیل 7:16
(7) پر خُداوند نے سموئیل سے کہا کہ تُو اُس کے چِہرہ اور اُس کے قد کی بُلندی کو نہ دیکھ اِس لِئے کہ مَیں نے اُسے ناپسند کِیا ہے کیونکہ خُداوند اِنسان کی مانِند نظر نہیں کرتا اِس لِئے کہ اِنسان ظاہِری صُورت کو دیکھتا ہے پر خُداوند دِل پر نظر کرتا ہے۔
یسعیاہ 8:55-9
(8) خُداوند فرماتا ہے کہ میرے خیال تُمہارے خیال نہیں اور نہ تُمہاری راہیں میری راہیں ہیں۔
(9) کیونکہ جِس قدر آسمان زمِین سے بُلند ہےاُسی قدر میری راہیں تُمہاری راہوں سے اورمیرے خیال تُمہارے خیالوں سے بُلند ہیں۔
خدا کے خیالات ہمارے خیالات سے کیسے مختلف ہیں؟
زبور 13:139-18
کیونکہ میرے دِل کو تُو ہی نے بنایا۔میری ماں کے پیٹ میں تُو ہی نے مُجھے صُورت بخشی۔
(14)مَیں تیرا شُکر کرُوں گا کیونکہ مَیں عجِیب و غرِیب طَور سے بنا ہُوں تیرے کام حَیرت انگیز ہیں۔ میرا دِل اِسے خُوب جانتا ہے۔
(15) جب مَیں پوشِیدگی میں بن رہا تھا اور زمِین کے اسفل میں عجِیب طَور سے مُرتّب ہو رہا تھاتو میرا قالِب تُجھ سے چھپا نہ تھا۔
(16)تیری آنکھوں نے میرے بے ترتِیب مادّے کو دیکھا اور جو ایّام میرے لِئے مقرّر تھےوہ سب تیری کِتاب میں لِکھے تھے۔ جب کہ ایک بھی وجُود میں نہ آیا تھا۔
(17)!اَے خُدا! تیرے خیال میرے لِئے کَیسے بیش بہا ہیں۔ اُن کا مجمُوعہ کَیسا بڑا ہے
(18) اگر مَیں اُن کو گِنُوں تو وہ شُمار میں ریت سے بھی زِیادہ ہیں۔جاگ اُٹھتے ہی تُجھے اپنے ساتھ پاتا ہُوں۔
یرمیاہ 11:29
(11)کیونکہ مَیں تُمہارے حق میں اپنے خیالات کو جانتا ہُوں خُداوند فرماتا ہے یعنی سلامتی کے خیالات۔ بُرائی کے نہیں تاکہ مَیں تُم کو نیک انجام کی اُمّید بخشُوں۔
خدا کے خیالات ہمارے لئے کیسے ہیں؟
اچھی سوچ
(25) اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پِئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے؟ کیا جان خُوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟
(26) ہوا کے پرِندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ کوٹِھیوں میں جمع کرتے ہیں تَو بھی تُمہارا آسمانی باپ اُن کو کِھلاتا ہے۔ کیا تُم اُن سے زِیادہ قدر نہیں رکھتے؟
(27)تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟
(28) تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟
(29) تَو بھی مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ سُلیماؔن بھی باوُجُود اپنی ساری شان و شوکت کے اُن میں سے کِسی کی مانِند مُلبّس نہ تھا۔
(30)پس جب خُدا مَیدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنُور میں جھونکی جائے گی اَیسی پوشاک پہناتا ہے تو اَے کم اِعتقادو تُم کو کیوں نہ پہنائے گا؟
(31) اِس لِئے فِکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پِئیں گے یا کیا پہنیں گے؟
(32) کیونکہ اِن سب چِیزوں کی تلاش میں غَیر قَومیں رہتی ہیں اور تُمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چِیزوں کے مُحتاج ہو۔
(33) بلکہ تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راست بازی کی تلاش کرو تو یہ سب چِیزیں بھی تُم کو مِل جائیں گی۔
(34) پس کل کے لِئے فِکر نہ کرو کیونکہ کل کا دِن اپنے لِئے آپ فِکر کر لے گا۔ آج کے لِئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔
ہمیں کیوں فکر نہیں کرنی چاہیے؟
جب ہم خُدا کی راہ کے بارے میں سوچیں گے تو ہمیں اُس کا سکون ملے گا اور ہم اُس کی مرضی کو جان لیں گے۔ (فلیپوں 9:4, رومیوں 2:12)
فلیپوں 9:4
(9)جو باتیں تُم نے مُجھ سے سِیکھِیں اور حاصِل کِیں اور سُنِیں اور مُجھ میں دیکِھیں اُن پر عمل کِیا کرو تو خُدا جو اِطمِینان کا چشمہ ہے تُمہارے ساتھ رہے گا
رومیوں 2:12
(2) اور اِس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صُورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور پسندِیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلُوم کرتے رہو
درج ذیل آیات کو ان چیزوں سے جوڑیں جن کے بارے میں ہمیں سوچنا چاہیے۔
زبور 2:1-3
(2)بلکہ خُداوند کی شرِیعت میں اُس کی خُوشنُودی ہےاور اُسی کی شرِیعت پر دِن رات اُس کا دِھیان رہتا ہے۔
(3) وہ اُس درخت کی مانِند ہو گا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔جو اپنے وقت پر پھلتا ہےاور جِس کا پتّا بھی نہیں مُرجھاتا۔سو جو کُچھ وہ کرے باروَر ہو گا۔
زبور 148:119
(148) میری آنکھیں رات کے ہر پہر سے پہلے کُھل گئِیں تاکہ تیرے کلام پر دِھیان کرُوں۔
فلیپوں 2: 4
(4) ہر ایک اپنے ہی اَحوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دُوسروں کے اَحوال پر بھی نظر رکھّے۔
فلییوں 8:4-9
(8) غرض اَے بھائِیو! جِتنی باتیں سچ ہیں اور جِتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جِتنی باتیں واجِب ہیں اور جِتنی باتیں پاک ہیں اور جِتنی باتیں پسندِیدہ ہیں اور جِتنی باتیں دِلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعرِیف کی باتیں ہیں اُن پر غَور کِیا کرو۔
(9) جو باتیں تُم نے مُجھ سے سِیکھِیں اور حاصِل کِیں اور سُنِیں اور مُجھ میں دیکِھیں اُن پر عمل کِیا کرو تو خُدا جو اِطمِینان کا چشمہ ہے تُمہارے ساتھ رہے
کلسیوں 2:3
(2) عالَمِ بالا کی چِیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمِین پر کی چِیزوں کے۔
عبرانیوں 24:10
(24) اور مُحبّت اور نیک کاموں کی ترغِیب دینے کے لِئے ایک دُوسرے کا لِحاظ رکھّیں۔
جنت، ابدیت
خدا کا کلام
خدا کا وعدہ
دوسرے لوگ
دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا
اچھی چیزیں
دوست سے پوچھیں
- کیا آپ اپنی سوچ بدلنے کی کوئی کہانی شیئر کر سکتے ہیں؟
- غلط سوچ کو روکنے کے لیے آپ کیا کر سکتے ہیں؟
اطلاق
(23) اَے خُدا! تُو مُجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان۔
آپ کو اپنی سوچ کا کون سا حصہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے؟
اپنی زندگی کو بدلنے کے لئے آپ کون سی آیت کا اطلاق کریں گے ؟
نمونے کی دُعا
آسمانی باپ مجھے نئی زندگی اور سوچنے کا ایک نیا طریقہ دینے کے لیے تیرا شکریہ۔ براہِ کرم اپنے کلام کا مطالعہ کرتے ہوئے میرے سوچنے کے انداز کو بدلنے میں میری مدد کر۔
اہم آیت
1:12 اور اِس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صُورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور پسندِیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلُوم کرتے رہو۔