پہلا ماہ
پہلا دن
یوحنا بپتسمہ دینے والا راہ تیا ر کرتا ہے۔
(1) یِسُوؔع مسِیح اِبنِ خُدا کی خُوشخبری کا شرُوع۔
(2)جَیسا یسعیاہ نبی کی کِتاب میں لِکھا ہے کہ دیکھ مَیں اپنا پَیغمبر تیرے آگے بھیجتا ہُوں جو تیری راہ تیّار کرے گا۔ —
(3) بیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ خُداوند کی راہ تیّار کرو۔ اُس کے راستے سِیدھے بناؤ
(4) یُوحنّا آیا اور بیابان میں بپتِسمہ دیتا اور گُناہوں کی مُعافی کے لِئے تَوبہ کے بپتِسمہ کی مُنادی کرتا تھا۔
(5) ۔ اور یہُودیہ کے مُلک کے سب لوگ اور یروشلِیم کے سب رہنے والے نِکل کر اُس کے پاس گئے اور اُنہوں نے اپنے گُناہوں کا اِقرار کر کے دریایِ یَردن میں اُس سے بپتِسمہ لِیا۔
(6) اور یُوحنّا اُونٹ کے بالوں کا لِباس پہنے اور چمڑے کا پٹکا اپنی کمر سے باندھے رہتا اور ٹِڈّیاں اور جنگلی شہد کھاتا تھا۔ اور یہ مُنادی کرتا تھا کہ میرے بعد وہ شخص آنے والا ہے جو مُجھ سے زورآور ہے۔ اور یہ مُنادی کرتا تھا کہ میرے بعد وہ شخص آنے والا ہے جو مُجھ سے زورآور ہے۔ مَیں اِس لائِق نہیں کہ جُھک کر اُس کی جُوتِیوں کا تسمہ کھولُوں۔(7)
مَیں نے تو تُم کو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر وہ تُم کو رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ دے گا۔(8)
Watch Day 1 on Youtube
دوسرا دن
یسوع کا بپتسمہ اور آزمایش
(9) اور اُن دِنوں اَیسا ہُؤا کہ یِسُوؔع نے گلِیل کے ناصرۃ سے آ کر یَردن میں یُوحنّا سے بپتِسمہ لِیا۔
اور جب وہ پانی سے نِکل کر اُوپر آیا تو فی الفَور اُس نے آسمان کو پھٹتے اور رُوح کو کبُوتر کی مانِند اپنے اُوپر اُترتے دیکھا۔(10)
اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بیٹا ہے۔ تُجھ سے مَیں خُوش ہُوں۔(11)
(12) اور فی الفَور رُوح نے اُسے بیابان میں بھیج دِیا۔
اور وہ بیابان میں چالِیس دِن تک شَیطان سے آزمایا گیا اور جنگلی جانوروں کے ساتھ رہا کِیا اور فرِشتے اُس کی خِدمت کرتے رہے(13)
Watch Day 2 on Youtube
تیسرا دن
یسوع نے خوش خبری کی منادی کی۔
(14)پِھر یُوحنّا کے پکڑوائے جانے کے بعد یِسُوؔع نے گلِیل میں آ کر خُدا کی خُوشخبری کی مُنادی کی۔
(15)اور کہا کہ وقت پُورا ہو گیا ہے اور خُدا کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔ تَوبہ کرو اور خُوشخبری پر اِیمان لاؤ۔
یسوع اپنے پہلے شاگردوں کو چنتا ہے۔
(16)اور گلِیل کی جِھیل کے کنارے کنارے جاتے ہُوئے اُس نے شمعُون اور شمعُون کے بھائی اندریاس کو جِھیل میں جال ڈالتے دیکھا کیونکہ وہ ماہی گِیر تھے۔
(17) اور یِسُوع نے اُن سے کہا میرے پِیچھے چلے آؤ تو مَیں تُم کو آدم گِیر بناؤں گا۔
(18) وہ فی الفَور جال چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
(19)اور تھوڑی دُور بڑھ کر اُس نے زبدی کے بیٹے یعقُوب اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو کشتی پر جالوں کی مرمّت کرتے دیکھا۔
اُس نے فی الفَور اُن کو بُلایا اور وہ اپنے باپ زبدی کو کشتی پر مزدُوروں کے ساتھ چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔(20)
Watch Day 3 on Youtube
چوتھا دن
یسوع بد روح کو نکالتا ہے۔
(21) پِھر وہ کفرنحُوم میں داخِل ہُوئے اور وہ فی الفَور سبت کے دِن عِبادت خانہ میں جا کر تعلِیم دینے لگا۔
اور لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے کیونکہ وہ اُن کو فقِیہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحبِ اِختیار کی طرح تعلِیم دیتا تھا۔ (22)
(23) اور فی الفَور اُن کے عِبادت خانہ میں ایک شخص مِلا جِس میں ناپاک رُوح تھی۔ وہ یُوں کہہ کر چِلاّیا۔
(24)کہ اَے یِسُوؔع ناصری! ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تُجھے جانتا ہُوں کہ تُو کَون ہے۔ خُدا کا قدُّوس ہے۔
(25)یِسُوؔع نے اُسے جِھڑک کر کہا چُپ رہ اور اِس میں سے نِکل جا۔
(26)پس وہ ناپاک رُوح اُسے مروڑ کر اور بڑی آواز سے چِلاّ کر اُس میں سے نِکل گئی۔
(27) !اور سب لوگ حَیران ہُوئے اور آپس میں یہ کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ کیا ہے؟ یہ تو نئی تعلِیم ہے
وہ ناپاک رُوحوں کو بھی اِختیار کے ساتھ حُکم دیتا ہے وہ اُس کا حُکم مانتی ہیں۔
(28)اور فی الفَور اُس کی شُہرت گلِیل کی اُس تمام نواحی میں ہر جگہ پَھیل گئی۔
یسوع بہتوں کو شفا دیتا ہے۔
(29) اور وہ فی الفَور عِبادت خانہ سے نِکل کر یعقُوؔب اور یُوحنّا کے ساتھ شمعُوؔن اور اندرؔیاس کے گھر آئے۔
(30) شمعُوؔن کی ساس تپ میں پڑی تھی اور اُنہوں نے فی الفَور اُس کی خبر اُسے دی۔
(31) اُس نے پاس جا کر اور اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے اُٹھایا اور تَپ اُس پر سے اُتر گئی اور وہ اُن کی خِدمت کرنے لگی۔
(32) شام کو جب سُورج ڈُوب گیا تو لوگ سب بِیماروں کو اور اُن کو جِن میں بدرُوحیں تِھیں اُس کے پاس لائے۔ .
(33)اور سارا شہر دروازہ پر جمع ہو گیا۔
اور اُس نے بہتوں کو جو طرح طرح کی بیماریوں میں گرفتار تھے اچھا کیا اور بہت سی بد روحوں کو نکالا اور بد روحوں کو بولنے نہ دیا کیوں کہ وہ اُسے پہچانتی تھیں۔(34)
Watch Day 4 on Youtube
پانچواں دن
یسوع تنہا جگہ پر دعا کرتا ہے۔
(35) اور صُبح ہی دِن نِکلنے سے بُہت پہلے وہ اُٹھ کر نِکلا اور ایک وِیران جگہ میں گیا اور وہاں دُعا ک
(36) اور شمعُوؔن اور اُس کے ساتھی اُس کے پِیچھے گئے۔
(37) اور جب وہ مِلا تو اُس سے کہا کہ سب لوگ تُجھے ڈُھونڈ رہے ہیں۔
(38)اُس نے اُن سے کہا آؤ ہم اَور کہِیں آس پاس کے شہروں میں چلیں تاکہ مَیں وہاں بھی مُنادی کرُوں کیونکہ مَیں اِسی لِئے نِکلا ہُوں۔
(39) اور وہ تمام گلِیل میں اُن کے عِبادت خانوں میں جا جا کر مُنادی کرتا اور بدرُوحوں کو نِکالتا رہا۔
Watch Day 5 on Youtube
چھٹا دن
یسوع مسیح کوڑھی کو شفا دیتا ہے۔
(40)اور ایک کوڑھی نے اُس کے پاس آ کر اُس کی مِنّت کی اور اُس کے سامنے گُھٹنے ٹیک کر اُس سے کہا اگر تُو چاہے تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔
(41) اُس نے اُس پر ترس کھا کر ہاتھ بڑھایا اور اُسے چُھو کر اُس سے کہا مَیں چاہتا ہُوں۔ تُو پاک صاف ہو جا۔
(42)اور فی الفَور اُس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک صاف ہو گیا۔
(43)اور اُس نے اُسے تاکِید کر کے فی الفَور رُخصت کِیا۔
اور اُس سے کہا خبردار کِسی سے کُچھ نہ کہنا مگر جا کر اپنے تئِیں کاہِن کو دِکھا اور اپنے پاک صاف ہو جانے کی بابت اُن چِیزوں کو جو مُوسیٰ نے مُقرّر کِیں نذر گُذران تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔(44)
(45) وہ باہر جا کر بُہت چرچا کرنے لگا اور اِس بات کو اَیسا مشہُور کِیا کہ یِسُوؔع شہر میں پِھر ظاہِراً داخِل نہ ہو سکا بلکہ باہر وِیران مقاموں میں رہا اور لوگ چاروطرف سے اُس کے پاس آتے تھے۔
Watch Day 6 on Youtube
ساتواں دن
یسوع ایک مفلوج شخص کو شفا دیتا اور معاف کرتا ہے۔
(1)،کئی دِن بعد جب وہ کفرنحُوم میں پِھر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے۔
(2) پِھر اِتنے آدمی جمع ہو گئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کو کلام سُنا رہا تھا۔
(3)اور لوگ ایک مفلُوج کو چار آدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے۔
مگر جب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آ سکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چارپائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹکا دِیا۔(4)
(5)یِسُوؔع نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔
(6) مگر وہاں بعض فقِیہہ جو بَیٹھے تھے۔ وہ اپنے دِلوں میں سوچنے لگے کہ
(7) یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سوا گُناہ کَون مُعاف کر سکتا ہے؟
اور فی الفَور یِسُوؔع نے اپنی رُوح سے معلُوم کر کے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تُم کیوں اپنے دِلوں میں یہ با سوچتے ہو؟(8)
(9) آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پِھر؟
لیکن اِس لِئے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے )اُس نے اُس مفلُوج سے کہا(10)
(11) ( مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا
(12) اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چارپائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلا گیا۔ چُنانچہ وہ سب حَیران ہو گئے اور خُدا کی تمجِید کر کے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھاتھا۔ ”
Watch Day 7 on Youtube
آٹھواں دن
یسوع لاوی کو بلاتا اور گناہ گاروں کے ساتھ کھانے میں شریک ہوتا ہے۔
(13)،وہ پِھر باہر جِھیل کے کنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا۔
جب وہ جا رہا تھا تو اُس نے حلفئی کے بیٹے لاوؔی کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے۔ پس وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہو لیا۔(14)
اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوؔع اور اُس کے شاگِردوںکے ساتھ کھانے بَیٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے تھے۔(15)
(16)اور فرِیسِیوں کے فقِیہوں نے اُسے گُنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتا پِیتا ہے
(17)۔ یِسُوؔع نے یہ سُن کر اُن سے کہا تندرُستوں کو طبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بِیماروں کو۔ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔
روزہ کے متعلق یسوع سے پوچھا گیا۔
(18)اور یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے۔ اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسِیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگِرد کیوں روزہ نہیں رکھتے”
(19) یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا بَراتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔.
(20) مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔
کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا۔ نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زِیادہ پھٹ جائے گی(21)
۔ اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا۔ نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو نئی مَشکوں میں بھرتے(22)
Watch Day 8 on Youtube
نواں دن
یسوع سبت کا مالک ہے۔
(23) اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے۔
اور فرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کے دِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟(24)
اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤُد نے کیا کِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتِھیوں کو ضرُورت ہُوئی اور وہ بُھوکےہُوئے؟(25)
(26)وہ کیوں کر ابیاؔتر سردار کاہِن کے دِنوں میں خُدا کے گھر میں گیا اور اُس نے نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو روا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دیں؟.”
(27)اور اُس نے اُن سے کہا سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے.
(28) پس اِبنِ آدم سبت کا بھی مالِک ہے۔ ”
یسوع سبت کے دن شفا دیتا ہے۔
(1)اور وہ عِبادت خانہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔
(2)اور وہ اُس کی تاک میں رہے کہ اگر وہ اُسے سبت کے دِن اچّھا کرے تو اُس پر اِلزام لگائیں۔
(3)اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا کہا بِیچ میں کھڑا ہو۔
(4) اُن سے کہا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا قتل کرنا؟ وہ چُپ رہ گئے۔
(5) اُس نے اُن کی سخت دِلی کے سبب سے غمگِین ہو کر اور چاروں طرف اُن پر غُصّہ سے نظر کر کے اُس آدمی سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔5 اُس نے بڑھا دِیا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔
(6)پِھر فرِیسی فی الفَور باہر جا کر ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے برخِلاف مشورَہ کرنے لگے کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔
Watch Day 9 on Youtube
دسواں دن
ہجوم یسوع کی پیروی کرتا ہے۔
(7)اور یِسُوؔع اپنے شاگِردوں کے ساتھ جِھیل کی طرف چلا گیا اور گلِیل سے ایک بڑی بِھیڑ پِیچھے ہو لی اور یہُودیہ
(8)اور یروشلِیم اور اِدومَیہ سے اور یَردؔن کے پار اور صُور اور صَیدا کے آس پاس سے ایک بڑی بِھیڑ یہ سُن کر کہ وہ کَیسے بڑے کام کرتا ہے اُس کے پاس آئی۔.
(9)پس اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا بِھیڑ کی وجہ سے ایک چھوٹی کشتی میرے لِئے تیّار رہے تاکہ وہ مُجھے دبا نہ ڈالیں۔
(10)اُس نے بُہت لوگوں کو اچّھا کِیا تھا۔ چُنانچہ جِتنے لوگ سخت بِیمارِیوں میں گرِفتار تھے اُس پر گِرے پڑتے تھے کہ اُسے چُھو لیں۔
(11) اور ناپاک رُوحیں جب اُسے دیکھتی تِھیں اُس کے آگے گِر پڑتی اور پُکار کر کہتی تِھیں کہ تُو خُدا کا بیٹا ہے۔ اور وہ اُن کو بڑی تاکِید کرتا تھا کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔
(12) اور وہ اُن کو بڑی تاکِید کرتا تھا کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔
یسوع بارہ شاگردوں کو چنتا ہے۔
(13)پِھر وہ پہاڑ پر چڑھ گیا اور جِن کو وہ آپ چاہتا تھا اُن کو پاس بُلایا اور وہ اُس کے پاس چلے آئے۔
(14).اور اُس نے بارہ کو مُقرّر کِیا تاکہ اُس کے ساتھ رہیں اور وہ اُن کو بھیجے کہ مُنادی کریں)
(15) اور بدرُوحوں کو نِکالنے کا اِختیار رکھّیں
(16) وہ یہ ہیں:- شمعُوؔن جِس کا نام پطرؔس رکھّا۔
(17)اور زبدؔی کا بیٹا یعقُوؔب اور یعقُوؔب کا بھائی یُوحنّا جِن کا نام بُوانِرؔگِس یعنی گرج کے بیٹے رکھّا۔
(18) اور اندرؔیاس اور فِلِپُّس اور بُرتلمائی اور متّی اور تُوما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوؔب اور تدّی اور شمعُوؔن قنانی۔
(19) اندرؔیاس اور فِلِپُّس اور بُرتلمائی اور متّی اور تُوما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوؔب اور تدّی اور شمعُوؔن قنانی۔
اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جِس نے اُسے پکڑوا بھی دِیا۔.
Watch Day 10 on Youtube
گیارہواں دن
یسوع پر اس کے خاندان اور شریعت کے اساتذہ کی طرف سے الزام
(20)اور اِتنے لوگ پِھر جمع ہو گئے کہ وہ کھانا بھی نہ کھا سکے۔
(21) جب اُس کے عزِیزوں نے یہ سُنا تو اُسے پکڑنے کو نِکلے کیونکہ کہتے تھے کہ وہ بے خُود ہے۔
(22)اور فقِیہہ جو یروشلِیم سے آئے تھے یہ کہتے تھے کہ اُس کے ساتھ بَعَلزؔبُول ہے اور یہ بھی کہ وہ بدرُوحوں کے سردار کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔
(23) وہ اُن کو پاس بُلا کر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ شَیطان کو شَیطان کِس طرح نِکال سکتا ہے؟
(24) اور اگر کِسی سلطنت میں پُھوٹ پڑ جائے تو وہ سلطنت قائِم نہیں رہ سکتی۔
(25)اور اگر کِسی گھر میں پُھوٹ پڑ جائے تو وہ گھر قائِم نہ رہ سکے گا)
(26)اور اگر شَیطان اپنا ہی مُخالِف ہو کر اپنے میں پُھوٹ ڈالے تو وہ قائِم نہیں رہ سکتا بلکہ اُس کا خاتِمہ ہوجائےگا۔
(27) لیکن کوئی آدمی کِسی زورآور کے گھر میں گُھس کر اُس کے اسباب کو لُوٹ نہیں سکتا جب تک وہ پہلے اُس زورآور کو نہ باندھ لے۔ تب اُس کا گھر لُوٹ لے گا۔
(28) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بنی آدم کے سب گُناہ اور جِتنا کُفر وہ بکتے ہیں مُعاف کِیا جائے گا۔
(29) لیکن جو کوئی رُوحُ القُدس کے حق میں کُفربکے وہ ابد تک مُعافی نہ پائے گا بلکہ ابدی گُناہ کا قصُوروار ہے۔
(30) کیونکہ وہ کہتے تھے کہ اُس میں ناپاک رُوح ہے
Watch Day 11 on Youtube
بارہواں دن
(31)پِھر اُس کی ماں اور اُس کے بھائی آئے اور باہر کھڑے ہو کر اُسے بُلوا بھیجا۔
32اور بِھیڑ اُس کے آس پاس بَیٹھی تھی اور اُنہوں نے اُس سے کہا دیکھ تیری ماں اور تیرے بھائی باہر تُجھے پُوچھتے ہیں۔
(33)اُس نے اُن کو یہ جواب دِیا میری ماں اور میرے بھائی کَون ہیں؟
34اور اُن پر جو اُس کے گِرد بَیٹھے تھے نظر کر کے کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائی یہ ہیں!
35کیونکہ جو کوئی خُدا کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھائی اور میری بہن اور ماں ہے۔
Watch Day 12 on Youtube
تیرہواں دن
بیج بونے والے کی تمثیل
،وہ پِھر جِھیل کے کنارے تعلِیم دینے لگا اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ جِھیل میں ایک کشتی میں جا بَیٹھا اور ساری بِھیڑ خشکی پر جِھیل کے کنارے رہی۔(1)
اور وہ اُن کو تمثِیلوں میں بُہت سی باتیں سِکھانے لگا اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا۔(2)
(3)سُنو! دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔
اور بوتے وقت یُوں ہُؤا کہ کُچھ راہ کے کنارے گِرا اور پرِندوں نے آ کر اُسے چُگ لِیا۔(4)
(5)اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرا جہاں اُسے بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مِٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آیا۔
(6)اور جب سُورج نِکلا تو جل گیا اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا۔ .
اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرا اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُسے دبا لِیا اور وہ پَھل نہ لایا۔(7)
اور کُچھ اچّھی زمِین پر گِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پَھلا اور کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَو گُنا پَھل لایا۔(8)
(9)پِھر اُس نے کہا جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔
جب وہ اکیلا رہ گیا تو اُس کے ساتِھیوں نے اُن بارہ سمیت اُس سے اِن تمثِیلوں کی بابت پُوچھا۔(10)
اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کو خُدا کی بادشاہی کا بھید دِیا گیا ہے مگر اُن کے لِئے جو باہر ہیں سب باتیں تمثِیلوں میں ہوتی ہیں۔(11)
(12)تاکہ وہ دیکھتے ہُوئے دیکھیں اور معلُوم نہ کریں اور سُنتے ہُوئے سُنیں اور نہ سمجھیں۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ رجُوع لائیں اور مُعافی پائیں۔
پِھر اُس نے اُن سے کہا کیا تُم یہ تمثِیل نہیں سمجھے؟ پِھر سب تمثِیلوں کو کیوں کر سمجھو گے؟(13)
بونے والا کلام بوتا ہے۔(14)
(15)جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فی الفَور آ کر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اُٹھا لے جاتا ہے۔
(16)اور اِسی طرح جو پتّھرِیلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتے ہیں۔
اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔ پِھر جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں۔(17)
اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں۔ یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا۔(18)
اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہو کر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔(19)
(20) اور جو اچّھی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قبُول کرتے اور پَھل لاتے ہیں۔ کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا۔ کوئی سَوگْنا
Watch Day 13 on Youtube
چودہواں دن
چراغ ؛ چراغ دان پر
(21)اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نِیچے رکھّا جائے؟ کیا اِس لِئے نہیں کہ چراغ دان پر رکھّا جائے؟
کیونکہ کوئی چِیز چِھپی نہیں مگر اِس لِئے کہ ظاہِر ہو جائے اور پوشِیدہ نہیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُور میں آ.(22)
اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے۔(23)
پِھر اُس نے اُن سے کہا خبردار رہو کہ کیا سُنتے ہو۔ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا اور تُم کو زِیادہ دِیا جائے گا۔(24)
کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔(25)
بڑھتے ہوئے بیج کی تمثیل
اور اُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے۔(26)
(27)اور رات کو سوئے اور دِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔
(28) زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھر بالیں۔ پِھر بالوں میں تیّار دانے۔
(29) پِھر جب اناج پک چُکا تو وہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پُہنچا۔
سرسوں،رائی کے بیج کی تمثیل
(30) پِھر اُس نے کہا کہ ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دیں اور کِس تمثِیل میں اُسے بیان کریں؟
(31)وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا جاتا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔
(32)مگر جب بو دِیا گیا تو اُگ کر سب ترکارِیوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔.”
(33)اور وہ اُن کو اِس قِسم کی بُہت سی تمثِیلیں دے دے کر اُن کی سمجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔.
اور بے تمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکن خَلوت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا.تھا۔(34)
Watch Day 14 on Youtube
پندرھواں دن
یسوع طوفان کو تھما دیتا ہے۔
(35) اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤ پار چلیں
(36)اور وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر اُسے جِس حال میں وہ تھا کشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور کشتِیاں بھی تِھیں۔ .
(37)تب بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئِیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔
(38)اور وہ خُود پِیچھے کی طرف گدّی پر سو رہا تھا۔ پس اُنہوں نے اُسے جگا کر کہا اَے اُستاد کیا تُجھے فِکر نہیں کہ ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں؟
(39)اُس نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکت ہو! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا۔
(40) پِھر اُن سے کہا تُم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک اِیمان نہیں رکھتے؟
(41) اور وہ نِہایت ڈر گئے اور آپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اور پانی بھی اُس کا حُکم مانتے.
Watch Day 15 on Youtube
سولہواں دن
یسوع ایک بدروح گرفتہ آدمی کو بحال کرتا ہے۔
(1) اور وہ جِھیل کے پار گراسِینِیوؔں کے عِلاقہ میں پُہنچے۔
(2) اور جب وہ کشتی سے اُترا تو فی الفَور ایک آدمی جِس میں ناپاک رُوح تھی قبروں سے نِکل کر اُس سے مِلا(
(3)وہ قبروں میں رہا کرتا تھا اور اب کوئی اُسے زنجِیروں سے بھی نہ باندھ سکتا تھا۔
(4) وہ بار بار بیڑِیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اُس نے زنجِیروں کو توڑا اور بیڑِیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لا سکتا تھا۔
(5)اور وہ ہمیشہ رات دِن قبروں اور پہاڑوں میں چِلاّتا اور اپنے تئِیں پتّھروں سے زخمی کرتا تھا۔
(6)وہ یِسُوؔع کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا۔
(7) بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا اَے یِسُوؔع خُدا تعالےٰ کے فرزند مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُجھے خُدا کی قَسم دیتا ہُوں مُجھے عذاب میں نہ ڈال۔
(8)کیونکہ اُس نے اُس سے کہا تھا اَے ناپاک رُوح اِس آدمی میں سے نِکل آ۔
(9) اُس نے اُس سے پُوچھا تیرا نام کیا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا میرا نام لشکر ہے کیونکہ ہم بُہت ہیں۔
(10) اُس نے اُس کی بُہت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہر نہ بھیج۔
(11) اور وہاں پہاڑ پر سُؤروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔
(12)پس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کر کے کہا کہ ہم کو اُن سُؤروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخِل ہوں۔
(13)پس اُس نے اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سُؤروں میں داخِل ہو گئِیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مَرا۔
(14)اور اُن کے چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پُہنچائی۔
پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوؔع کے پاس آئے اور جِس میں بدرُوحیں یعنی بدرُوحوں کا لشکر تھا اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھ کر ڈر گئے۔(15)
(16)اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور سُؤروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا۔
(17) اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سرحد سے چلا جا۔
(18) جب وہ کشتی میں داخِل ہونے لگا تو جِس میں بدرُوحیں تِھیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں۔
(19) اُس نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور تُجھ پر رحم کِیا۔.”
(20) وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوؔع نے اُس کے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے۔
Watch Day 16 on Youtube
سترہواں دن
یسوع ایک مردہ لڑکی کو زندہ کرتا ہے اور ایک بیمار عورت کو شفا دیتا ہے۔
(21) جب یِسُوؔع پِھر کشتی میں پار گیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہُوئی اور وہ جِھیل کے کنارے تھا۔
(22)اور عِبادت خانہ کے سرداروں میں سے ایک شخص یائِیر نام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا۔
(23)اور یہ کہہ کر اُس کی بُہت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مَرنے کو ہے۔ تُو آ کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچّھی ہو جائے اور زِندہ رہے۔
(24)پس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے
(35)وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے لوگوں نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مَر گئی۔ اب اُستاد کو کیوں تکلِیف دیتا ہے؟
(36) جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُوؔع نے توجُّہ نہ کر کے عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر۔ فقط اِعتقاد رکھ۔
(37)پِھر اُس نے پطرؔس اور یعقُوؔب اور یعقُوؔب کے بھائی یُوحنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی۔
(38)اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلّڑ ہو رہا ہے اور لوگ بُہت رو پِیٹ رہے ہیں۔
(39)اور اندر جا کر اُن سے کہا تُم کیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مَر نہیں گئی بلکہ سوتی ہے۔
(40)وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اندر گیا۔
(41)اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی۔ جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ۔
(42)وہ لڑکی فی الفَور اُٹھ کر چلنے پِھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی۔ اِس پر لوگ بُہت ہی حَیران ہُوئے۔ .
پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا .جائے(43)
Watch Day 17 on Youtube
اٹھارہواں دن
(25) پِھر ایک عَورت جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا۔
(26)اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلِیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اُسے کُچھ فائِدہ نہ ہُؤا تھا بلکہ زِیادہ بِیمار ہو گئی تھی۔
(27) یِسُوؔع کا حال سُن کر بِھیڑ میں اُس کے پِیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چُھؤا۔
(28)کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاؤں گی۔
(29)اور فی الفَور اُس کا خُون بہنا بند ہو گیا اور اُس نے اپنے بدن میں معلُوم کِیا کہ مَیں نے اِس بِیماری سے شِفا پائی۔
(30)یِسُوؔع نے فی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بِھیڑ میں پِیچھے مُڑ کر کہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟
(31)اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو دیکھتا ہے کہ بِھیڑ تُجھ پر گِری پڑتی ہے پِھر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چُھؤا؟
(32)اُس نے چاروں طرف نِگاہ کی تاکہ جِس نے یہ کام کِیا تھا اُسے دیکھے۔
(33)وہ عَورت جو کُچھ اُس سے ہُؤا تھا محسُوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دِیا۔
(34)اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی۔ سلامت جا اور اپنی اِس بِیماری سے بچی رہ۔.”
Watch Day 18 on Youtube
انیسواں دن
ایک نبی جس کی عزت نہ ہو۔
(1).پِھر وہاں سے نِکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
(2) جب سبت کا دِن آیا تو وہ عِبادت خانہ میں تعلِیم دینے لگا اور بُہت لوگ سُن کر حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اِس میں کہاں سے آ گئِیں؟ اور یہ کیا حِکمت ہے جو اِسے بخشی گئی اور کَیسے مُعجِزے اُس کے ہاتھ سے ظاہِر ہوتے ہیں؟
کیا یہ وُہی بڑھئی نہیں جو مرؔیم کا بیٹا اور یعقُوؔب اور یوسیس اور یہُوداؔہ اور شمعُوؔن کا بھائی ہے؟(3)
(4)اور کیا اُس کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہیں؟ پس اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔
اور وہ کوئی مُعجِزہ وہاں نہ دِکھا سکا۔ صِرف تھوڑے سے بِیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں اچّھا کر دِیا۔(5)
اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی پر تَعجُّب کِیا۔اور وہ چاروں طرف کے گاوؑں میں تعلیم دیتا پھرا۔(6)
Watch Day 19 on Youtube
بیسواں دن
یسوع بارہ کو بھجتا ہے۔
(7)اور اُس نے اُن بارہ کو اپنے پاس بُلا کر دو دو کر کے بھیجنا شرُوع کِیا اور اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا۔
(8) اور حُکم دِیا کہ راستہ کے لِئے لاٹھی کے سِوا کُچھ نہ لو۔ نہ روٹی۔ نہ جھولی۔ نہ اپنے کمربند میں پَیسے۔
(9)مگر جُوتِیاں پہنو اور دو کُرتے نہ پہنو۔
(10)اور اُس نے اُن سے کہا جہاں تُم کِسی گھر میں داخِل ہو تو اُسی میں رہو جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو۔
(11)اور جِس جگہ کے لوگ تُم کو قبُول نہ کریں اور تُمہاری نہ سُنیں وہاں سے چلتے وقت اپنے تلووں کی گرد جھاڑ دو تاکہ اُن پر گواہی ہو۔.”
وہ باہر گئے اور منادی کی کہ لوگ توبہ کریں(12)
(13)اور اُنہوں نے روانہ ہو کر مُنادی کی کہ تَوبہ کرو۔ اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بُہت سے بِیماروں کو تیل مَل کر اچّھا کِیا۔
Watch Day 20 on Youtube
اکیسواں دن
یوحنا بپتسمہ دینے والالے کا سر قلم کر دیا گیا۔
(14)اور ہیرودؔیس بادشاہ نے اُس کا ذِکر سُنا کیونکہ اُس کا نام مشہُور ہو گیا تھا اور اُس نے کہا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کیونکہ اُس سے مُعجِزے ظاہِر ہوتے ہیں۔
(15)مگر بعض کہتے تھے کہ ایلیّاؔہ ہے اور بعض یہ کہ نبِیوں میں سے کِسی کی مانِند ایک نبی ہے۔
(16)مگر ہیرودؔیس نے سُن کر کہا کہ یُوحنّا جِس کا سر مَیں نے کٹوایا وُہی جی اُٹھا ہے۔
(17) کیونکہ ہیرودؔیس نے آپ آدمی بھیج کر یُوحنّا کو پکڑوایا اور اپنے بھائی فِلپُّس کی بِیوی ہیرودِؔیاس کے سبب سے اُسے قَید خانہ میں باندھ رکھّا تھا کیونکہ ہیرودؔیس نے اُس سے بیاہ کر لِیا تھا۔
(18)اور یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اپنے بھائی کی بِیوی کو رکھنا تُجھے روا نہیں۔
(19)پس ہیرودِؔیاس اُس سے دُشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہ اُسے قتل کرائے مگر نہ ہو سکا۔
(20)کیونکہ ہیرودؔیس یُوحنّا کو راست باز اور مُقدّس آدمی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بُہت حَیران ہو جاتا تھا مگر سُنتا خُوشی سے تھا۔
(21)اور مَوقع کے دِن جب ہیرودؔیس نے اپنی سالگِرہ میں اپنے امِیروں اور فَوجی سرداروں اور گلِیل کے رئِیسوں کی ضِیافت کی۔
(22) اور اُسی ہیرودِؔیاس کی بیٹی اندر آئی اور ناچ کر ہیرودؔیس اور اُس کے مِہمانوں کو خُوش کِیا تو بادشاہ نے اُس لڑکی سے کہا جو چاہے مُجھ سے مانگ۔ مَیں تُجھے دُوں گا۔ اور اُس سے قَسم کھائی کہ جو تُو مُجھ سے مانگے گی اپنی آدھی سلطنت تک تُجھے دُوں گا۔
(23)اور اُس نے باہر جا کر اپنی ماں سے کہا کہ مَیں کیا مانگُوں؟ اُس نے کہا یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر۔
(24) فی الفَور بادشاہ کے پاس جلدی سے اندر آئی اور اُس سے عرض کی مَیں چاہتی ہُوں کہ تُو یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں ابھی مُجھے منگوا دے
(25)بادشاہ بُہت غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اور مِہمانوں کے سبب سے اُس سے اِنکار کرنا نہ چاہا۔
(26)پس بادشاہ نے فی الفَور ایک سِپاہی کو حُکم دے کر بھیجا کہ اُس کا سر لائے۔ اُس نے جا کر قَید خانہ میں اُس کا سر کاٹا۔
(27)پس بادشاہ نے فی الفَور ایک سِپاہی کو حُکم دے کر بھیجا کہ اُس کا سر لائے۔ اُس نے جا کر قَید خانہ میں اُس کا سر کاٹا۔
(28)اور ایک تھال میں لا کر لڑکی کو دِیا اور لڑکی نے اپنی ماں کو دِیا۔
(29)پِھر اُس کے شاگِرد سُن کر آئے اور اُس کی لاش اُٹھا کر قبر میں
Watch Day 21 on Youtube
بائیسواں دن
(30)اور رسُول یِسُوؔع کے پاس جمع ہُوئے اور جو کُچھ اُنہوں نے کِیا اور سِکھایا تھا سب اُس سے بیان کِیا۔
(31) نے اُن سے کہا تُم آپ الگ وِیران جگہ میں چلے آؤ اور ذرا آرام کرو۔ اِس لِئے کہ بُہت لوگ آتے جاتے تھے اور اُن کو کھانا کھانے کی بھی فُرصت نہ مِلتی تھی۔
(32)پس وہ کشتی میں بَیٹھ کر الگ ایک وِیران جگہ میں چلے گئے۔
(33)اور لوگوں نے اُن کو جاتے دیکھا اور بُہتیروں نے پہچان لِیا اور سب شہروں سے اِکٹّھے ہو کر پَیدل اُدھر دَوڑے اور اُن سے پہلے جا پُہنچے۔
(34) اُس نے اُتر کر بڑی بِھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِن کا چرواہا نہ ہو اور وہ اُن کو بُہت سی باتوں کی تعلِیم دینے لگا۔
(35)جب دِن بُہت ڈھل گیا تو اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے یہ جگہ وِیران ہے اور دِن بُہت ڈھل گیا ہے۔
(36)اِن کو رُخصت کر تاکہ چاروں طرف کی بستِیوں اور گاؤں میں جا کر اپنے لِئے کُچھ کھانے کو مول لیں۔
(37)اُس نے اُن سے جواب میں کہا تُم ہی اِنہیں کھانے کو دو۔ اُنہوں نے اُس سے کہا کیا ہم جا کر دو سَو دِینار کی روٹِیاں مول لائیں اور اِن کو کِھلائیں؟
(38)اُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟ جاؤ دیکھو۔ اُنہوں نے دریافت کر کے کہا پانچ اور دو مچھلِیاں۔
(39)اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ سب ہری گھاس پر دستہ دستہ ہو کر بَیٹھ جائیں۔
(40)پس وہ سَو سَو اور پچاس پچاس کی قطاریں باندھ کر بَیٹھ گئے۔ .
(41)پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹِیاں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور وہ دو مچھلِیاں بھی اُن سب میں بانٹ دِیں۔
(42)پس وہ سب کھا کر سیر ہو گئے۔,
(43) اور اُنہوں نے ٹُکڑوں اور مچھلیوں سے بارہ ٹوکرِیاں بھر کر اُٹھائِیں۔
(44)اور کھانے والے پانچ ہزار مرد تھے۔
Watch Day 22 on Youtube
تیئسواں دن
یسوع پانی پر چلتا ہے۔
(45)اور فی الفَور اُس نے اپنے شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کشتی پر بَیٹھ کر اُس سے پہلے اُس پار بَیت صیدا کو چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے۔
(46)اور اُن کو رُخصت کر کے پہاڑ پر دُعا کرنے چلا گیا۔
(47)اور جب شام ہُوئی تو کشتی جِھیل کے بِیچ میں تھی اور وہ اکیلا خُشکی پر تھا۔
(48) جب اُس نے دیکھا کہ وہ کھینے سے بُہت تنگ ہیں کیونکہ ہوا اُن کے مُخالِف تھی تو رات کے پِچھلے پہر کے قرِیب وہ جِھیل پر چلتا ہُؤا اُن کے پاس آیا اور اُن سے آگے نِکل جانا چاہتا تھا۔ ,
(49)لیکن اُنہوں نے اُسے جِھیل پر چلتے دیکھ کر خیال کِیا کہ بُھوت ہے اور چِلاّ اُٹھے۔
(50)کیونکہ سب اُسے دیکھ کر گھبرا گئے تھے مگر اُس نے فی الفَور اُن سے باتیں کِیں اور کہا خاطِر جمع رکھّو۔ مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔
(51)پِھر وہ کشتی پر اُن کے پاس آیا اور ہوا تھم گئی اور وہ اپنے دِل میں نِہایت حَیران ہُوئے۔
(52)اِس لِئے کہ وہ روٹِیوں کے بارے میں نہ سمجھے تھے بلکہ اُن کے دِل سخت ہو گئے تھے۔
(53)اور وہ پار جا کر گنّیسرؔت کے عِلاقہ میں پُہنچے اور کشتی گھاٹ پر لگائی۔
(54)اور جب کشتی پر سے اُترے تو فی الفَور لوگ اُسے پہچان کر۔
(55)اُس سارے عِلاقہ میں چاروں طرف دَوڑے اور بِیماروں کو چارپائِیوں پر ڈال کر جہاں کہِیں سُنا کہ وہ ہے وہاں لِئے پِھرے۔
(56)اور وہ گاؤں۔ شہروں اور بستِیوں میں جہاں کہِیں جاتا تھا لوگ بِیماروں کو بازاروں میں رکھ کر اُس کی مِنّت کرتے تھے کہ وہ صِرف اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھو لیں اور جِتنے اُسے چُھوتے تھے شِفا پاتے تھے۔
Watch Day 23 on Youtube
چوبیسواں دن
وہ جو ناپاک کرتا ہے۔
(1)پِھر فریِسی اور بعض فقِیہہ اُس کے پاس جمع ہُوئے۔ وہ یروشلِیم سے آئے تھے۔
(2)اور اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کے بعض شاگِرد ناپاک یعنی بِن دھوئے ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں۔
(3)کیونکہ فرِیسی اور سب یہُودی بزُرگوں کی روایت کے مُطابِق جب تک اپنے ہاتھ خُوب دھونہ لیں نہیں کھاتے۔
(4)اور بازار سے آ کر جب تک غُسل نہ کر لیں نہیں کھاتے اور بُہت سی اور باتوں کہ جو اُن کو پُہنچی ہیں پابند ہیں جَیسے پِیالوں اور لوٹوں اور تانبے کے برتنوں کو دھونا۔
(5)پس فرِیسیوں اور فقِیہوں نے اُس سے پُوچھا کیا سبب ہے کہ تیرے شاگِرد بزُرگوں کی روایت پر نہیں چلتے بلکہ ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں؟
(6) اُس نے اُن سے کہا یسعیاہ نے تُم رِیاکاروں کے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی جَیسا کہ لِکھا ہے:- یہ لوگ ہونٹوں سے تو میری تعظِیم کرتے ہیں لیکن اِن کے دِل مُجھ سے دُور ہیں۔ اور یہ بیفائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔
(7)تُم خُدا کے حُکم کو ترک کر کے آدمِیوں کی روایت کو قائِم رکھتے ہو۔
(8)اور اُس نے اُن سے کہا تُم اپنی روایت کو ماننے کے لِئے خُدا کے حُکم کو بالکل ردّ کر دیتے ہو۔
(9)کیونکہ مُوسیٰ نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔
(10)لیکن تُم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ قُربان یعنی خُدا کی نذر ہو چُکی۔
(11)کیونکہ مُوسیٰ نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔
(12)لیکن تُم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ قُربان یعنی خُدا کی نذر ہو چُکی۔
(13)تو تُم اُسے پِھر باپ یا ماں کی کُچھ مدد کرنے نہیں دیتے۔
Watch Day 24 on Youtube
پچیسواں دن
(14) اور وہ لوگوں کو پِھر پاس بُلا کر اُن سے کہنے لگا تُم سب میری سُنو اور سمجھو۔
(15) کوئی چِیز باہر سے آدمی میں داخِل ہو کر اُسے ناپاک نہیں کر سکتی مگر جو چِیزیں آدمی میں سے نِکلتی ہیں وُہی اُس کو ناپاک کرتی ہیں۔
(16)پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔
(17)اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے
(18)اور جب وہ بِھیڑ کے پاس سے گھر میں گیا تو اُس کے شاگِردوں نے اُس سے اِس تمثِیل کے معنی پُوچھے۔
(19)اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سمجھ ہو؟ کیا تُم نہیں سمجھتے کہ کوئی چِیز جو باہر سے آدمی کے اندر جاتی ہے اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔
(20)اِس لِئے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نِکل جاتی ہے؟
(21)یہ کہہ کر اُس نے تمام کھانے کی چِیزوں کو پاک ٹھہرایا۔
(22) چورِیاں ۔خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔
(23)یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔…
Watch Day 25 on Youtube
چھبیسواں دن
یسوع سورفینکی عورت کے ایمان کی قدر کرتا ہے۔
(24)۔پِھر وہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سرحدّوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہُؤا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدہ نہ رہ سکا۔
(25)بلکہ فی الفَور ایک عَورت جِس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری۔
(26)یہ عَورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفِینیکی۔ اُس نے اُس سے درخواست کی کہ بدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نِکالے۔
(27)اُس نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کیونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔
(28)اُس نے جواب میں کہا ہاں خُداوند۔ کُتّے بھی میز کے تلے لڑکوں کی روٹی کے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔.”
(29)اُس نے اُس سے کہا اِس کلام کی خاطِر جا۔ بدرُوح تیری بیٹی سے نِکل گئی ہے۔
(30) اُس نے اپنے گھر میں جا کر دیکھا کہ لڑکی پلنگ پر پڑی ہے اور بدرُوح نِکل گئی۔
Watch Day 26 on Youtube
ستائیسواں دن
یسوع ایک گونگے اور بہرے آدمی کو شفا دیتا ہے۔
(31)اور وہ پِھر صُور کی سرحدّوں سے نِکل کر صَیدا کی راہ سے دِکَپُلِس کی سرحدّوں سے ہوتا ہُؤا گلِیل کی جِھیل پر پُہنچا۔
(32) اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لا کر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔
(33)وہ اُس کو بِھیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلِیاں اُس کے کانوں میں ڈالِیں اور تُھوک کر اُس کی زُبان چُھوئی۔
(34)اور آسمان کی طرف نظر کر کے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا اِفّتّح یعنی کُھل جا۔
(35)اور اُس کے کان کُھل گئے اور اُس کی زُبان کی گِرہ کُھل گئی اور وہ صاف بولنے لگا۔
(36)اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکن جِتنا وہ اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زِیادہ وہ چرچا کرتے رہے۔
(37)اور اُنہوں نے نِہایت ہی حَیران ہو کر کہا جو کُچھ اُس نے کِیا سب اچّھا کِیا۔ وہ بہروں کو سُننے کی اور گُونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے۔
Watch Day 27 on Youtube
اٹھائیسواں دن
یسوع چار ہزار آدمیوں کو کھانا کھلاتا ہے۔
(1)اُن دِنوں میں جب پِھر بڑی بِھیڑ جمع ہُوئی اور اُن کے پاس کُچھ کھانے کو نہ تھا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا۔
(2)مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اور اِن کے پاس کُچھ کھانے کو نہیں۔
(3)اگر مَیں اِن کو بُھوکا گھر کو رُخصت کرُوں تو راہ میں تھک کر رہ جائیں گے اور بعض اِن میں سے دُور کے ہیں۔
(4)اُس کے شاگِردوں نے اُسے جواب دِیا کہ اِس بیابان میں کہاں سے کوئی اِتنی روٹِیاں لائے کہ اِن کو سیر کر سکے؟
(5)اُس نے اُن سے پُوچھا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟ اُنہوں نے کہا سات۔
(6) پِھر اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں اور اُس نے وہ سات روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے توڑِیں اور اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور اُنہوں نے لوگوں کے آگے رکھ دِیں۔
(7) اور اُن کے پاس تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں تِھیں۔ اُس نے اُن پر برکت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو۔
(8) پس وہ کھا کر سیر ہُوئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں کے سات ٹوکرے اُٹھائے۔
(9)اور لوگ چار ہزار کے قرِیب تھے۔ پِھر اُس نے اُن کو رُخصت کِیا۔
(10)اور وہ فی الفَور اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی میں بَیٹھ کر دَلَمنُوتہ کے عِلاقہ میں گیا۔
Watch Day 28 on Youtube
اُنتیسواں دن
(11)پِھر فرِیسی نکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا۔
(12) اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کیوں نِشان طلب کرتے ہیں؟
(13)مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا۔
فریسیوں اور ہیرودیوں کا خمیر
(14)اور وہ اُن کو چھوڑ کر پِھر کشتی میں بَیٹھا اور پار چلا گیا۔
(15)اور وہ روٹی لینا بُھول گئے تھے اور کشتی میں اُن کے پاس ایک سے زِیادہ روٹی نہ تھی۔
(16) اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خبردار فرِیسِیوں کے خمِیر اور ہیرودؔیس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
(17)مگر یِسُوؔع نے یہ معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم کیوں یہ چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ کیا اب تک نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہو گیا ہے؟
(18)آنکھیں ہیں اور تُم دیکھتے نہیں؟ کان ہیں اور سُنتے نہیں؟ اور کیا تُم کو یاد نہیں؟
(19) جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹِیاں پانچ ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنی ٹوکرِیاں ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟ اُنہوں نے اُس سے کہا بارہ۔
(20)اور جِس وقت سات روٹِیاں چار ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنے ٹوکرے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے اُٹھائے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا سات۔
(21)اُس نے اُن سے کہا کیا تُم اب تک نہیں سمجھتے؟…
Watch Day 29 on Youtube
تیسواں دن
یسوع بیت صیدا میں ایک اندھے شخص کو شفا دیتا ہے۔
(22)پِھر وہ بَیت صَیدا میں آئے اور لوگ ایک اندھے کو اُس کے پاس لائے اور اُس کی مِنّت کی کہ اُسے چُھوئے۔
(23)وہ اُس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہر لے گیا اور اُس کی آنکھوں میں تُھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھّے اور اُس سے پُوچھا کیا تُو کُچھ دیکھتا ہے؟
(24)اُس نے نظر اُٹھا کر کہا مَیں آدمِیوں کو دیکھتا ہُوں کیونکہ وہ مُجھے چلتے ہُوئے اَیسے دِکھائی دیتے ہیں جَیسے درخت۔
(25)پِھر اُس نے دوبارہ اُس کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے اور اُس نے غَور سے نظر کی اور اچّھا ہو گیا اور سب چِیزیں صاف صاف دیکھنے لگا۔
(26)پِھر اُس نے اُس کو اُس کے گھر کی طرف روانہ کِیا اور کہا کہ اِس گاؤں کے اندر قدم بھی نہ رکھنا۔
Watch Day 30 on Youtube
اکتیسواں دن
پطرس اعلان کرتا ہے کہ یسوع مسیح ہے۔
(27)پِھر یِسُوؔع اور اُس کے شاگِرد قَیصرؔیہ فِلپُّی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟ اُنہوں نے جواب دِیا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا اور بعض ایلیّاؔہ اور بعض نبِیوں میں سے کوئی۔
(28) اُنہوں نے جواب دِیا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا اور بعض ایلیّاؔہ اور بعض نبِیوں میں سے کوئی۔
(29)اُس نے اُن سے پُوچھا لیکن تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟ پطرؔس نے جواب میں اُس سے کہا تُو مسِیح ہے۔
(30)اُس نے اُن کو تاکِید کی کہ میری بابت کِسی سے یہ نہ کہنا۔
یسوع نے اپنی موت کی پیشین گوئی کی۔
(31) وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا کہ ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بُہت دُکھ اُٹھائے اور بزُرگ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے ردّ کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تِین دِن کے بعد جی اُٹھے۔
(32) اور اُس نے یہ بات صاف صاف کہی۔ پطرؔس اُسے الگ لے جا کر اُسے ملامت کرنے لگا۔
(33) اُس نے مُڑ کر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کر کے پطرؔس کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
صلیب کا راستہ
(34) اُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلا کر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔
(35)کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری اور اِنجِیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بچائے گا۔
(36)کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری اور اِنجِیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بچائے گا۔
(37)اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟ اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟
(38) جو کوئی اِس زِنا کار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرِشتوں کے ساتھ آئے گا تو اُس سے شرمائے گا۔
”
دوسرا ماہ
پہلا دن
(1)اور اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک خُدا کی بادشاہی کو قُدرت کے ساتھ آیا ہُؤا نہ دیکھ لیں مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔
صورت کی تبدیلی
(2) دِن کے بعد یِسُوؔع نے پطرؔس اور یعقُوؔب اور یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُن کو الگ ایک اُونچے پہاڑ پر تنہائی میں لے گیا اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی۔
(3)اور اُس کی پوشاک اَیسی نُورانی اور نِہایت سفید ہو گئی کہ دُنیا میں کوئی دھوبی وَیسی سفید نہیں کر سکتا۔
(4)اور ایلیّاؔہ مُوسیٰ کے ساتھ اُن کو دِکھائی دِیا اور وہ یِسُوؔع سے باتیں کرتے تھے۔
(5)پطرؔس نے یِسُوؔع سے کہا ربیّ! ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے۔ پس ہم تِین ڈیرے بنائیں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے۔ ایک ایلیّاؔہ کے لِئے۔
(6)کیونکہ وہ جانتا نہ تھا کہ کیا کہے اِس لِئے کہ وہ بُہت ڈر گئے تھے۔
(7)پِھر ایک بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی سُنو۔
(8)اور اُنہوں نے یکایک جو چاروں طرف نظر کی تو یِسُوؔع کے سِوا اَور کِسی کو اپنے ساتھ نہ دیکھا۔
(9)جب وہ پہاڑ سے اُترتے تھے تو اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے نہ کہنا۔
(10) اُنہوں نے اِس کلام کو یاد رکھّا اور وہ آپس میں بحث کرتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہیں؟
(11)پِھر اُنہوں نے اُس سے یہ پُوچھا کہ فقِیہہ کیونکر کہتے ہیں کہ ایلیّاؔہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟
(12) ُس نے اُن سے کہا کہ ایلیّاؔہ البتّہ پہلے آ کر سب کُچھ بحال کرے گا مگر کیا وجہ ہے کہ اِبنِ آدم کے حق میں لِکھا ہے کہ وہ بُہت سے دُکھ اُٹھائے گا اور حقِیر کِیا جائے گا؟
(13)لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاؔہ تو آ چُکا اور جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے اُنہوں نے جو کُچھ چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔
Watch Day 1 on Youtube
دوسرا دن
(14)اور جب وہ شاگِردوں کے پاس آئے تو دیکھا کہ اُن کی چاروں طرف بڑی بِھیڑ ہے اور فقِیہہ اُن سے بحث کر رہے ہیں۔
(15)اور فی الفَور ساری بِھیڑ اُسے دیکھ کر نِہایت حَیران ہُوئی اور اُس کی طرف دَوڑ کر اُسے سلام کرنے لگی۔
(16)اُس نے اُن سے پُوچھا تُم اُن سے کیا بحث کرتے ہو؟
(17)اور بِھیڑ میں سے ایک نے اُسے جواب دِیا کہ اَے اُستاد مَیں اپنے بیٹے کو جِس میں گُونگی رُوح ہے تیرے پاس لایا تھا۔
وہ جہاں اُسے پکڑتی ہے پٹک دیتی ہے اور وہ کف بھر لاتا اور دانت پِیستا اور سُوکھتا جاتا ہے اور مَیں نے تیرے شاگِردوں سے کہا تھا کہ وہ اُسے نِکال دیں مگر وہ نہ نِکال سکے۔(18)
(19)اُس نے جواب میں اُن سے کہا اَے بے اِعتقاد قَوم مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے میرے پاس لاؤ۔
(20)پس وہ اُسے اُس کے پاس لائے اور جب اُس نے اُسے دیکھا تو فی الفَور رُوح نے اُسے مروڑا اور وہ زمِین پرگِرا اور کف بھر لا کر لوٹنے لگا۔
(21)اُس نے اُس کے باپ سے پُوچھا یہ اِس کو کِتنی مُدّت سے ہے؟ اُس نے کہا بچپن ہی سے۔
(22)اور اُس نے اکثر اُسے آگ اور پانی میں ڈالا تاکہ اُسے ہلاک کرے لیکن اگر تُو کُچھ کر سکتا ہے تو ہم پر ترس کھا کر ہماری مدد کر۔
(23) ِسُوؔع نے اُس سے کہا کیا! اگر تُو کر سکتا ہے! جو اِعتقاد رکھتا ہے اُس کے لِئے سب کُچھ ہو سکتا ہے
(24)اُس لڑکے کے باپ نے فی الفَور چِلاّ کر کہا مَیں اِعتقاد رکھتا ہُوں۔ تُو میری بے اِعتقادی کا عِلاج کر۔
(25) جب یِسُوؔع نے دیکھا کہ لوگ دَوڑ دَوڑ کر جمع ہو رہے ہیں تو اُس ناپاک رُوح کو جِھڑک کر اُس سے کہا اَے گُونگی بہری رُوح! مَیں تُجھے حُکم کرتا ہُوں۔ اِس میں سے نِکل آ اور اِس میں پِھر کبھی داخِل نہ ہو۔
(26)چِلاّ کر اور اُسے بُہت مروڑ کر نِکل آئی اور وہ مُردہ سا ہو گیا اَیسا کہ اکثروں نے کہا کہ وہ مَر گیا۔
(27)مگر یِسُوؔع نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے اُٹھایا اور وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔
(28)جب وہ گھر میں آیا تو اُس کے شاگِردوں نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا کہ ہم اُسے کیوں نہ نِکال سکے؟
(29) اُس نے اُن سے کہا کہ یہ قِسم دُعا کے سِوا کِسی اَور طرح نہیں نِکل سکتی۔
Watch Day 2 on Youtube
تیسرا دن
یسوع نے دوسری بار اپنی موت کی پیشین گوئی کی۔
(30) اُس نے اُن سے کہا کہ یہ قِسم دُعا کے سِوا کِسی اَور طرح نہیں نِکل سکتی۔
(31) لِئے کہ وہ اپنے شاگِردوں کو تعلِیم دیتا اور اُن سے کہتا تھا کہ اِبنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ قتل ہونے کے تِین دِن بعد جی اُٹھے گا۔
(32)لیکن وہ اِس بات کو سمجھتے نہ تھے اور اُس سے پُوچھتے ہُوئے ڈرتے تھے۔
(33) پِھر وہ کفرنحُوؔم میں آئے اور جب وہ گھر میں تھا تو اُس نے اُن سے پُوچھا کہ تُم راہ میں کیا بحث کرتے تھے؟
(34)وہ چُپ رہے کیونکہ اُنہوں نے راہ میں ایک دُوسرے سے یہ بحث کی تھی کہ بڑا کَون ہے؟
(35)پِھر اُس نے بَیٹھ کر اُن بارہ کو بُلایا اور اُن سے کہا کہ اگر کوئی اوّل ہونا چاہے تو وہ سب میں پِچھلا اور سب کا خادِم بنے۔
(36)اور ایک بچّے کو لے کر اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا۔ پِھر اُسے گود میں لے کر اُن سے کہا۔
جو کوئی میرے نام پر اَیسے بچّوں میں سے ایک کو قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے اور جو کوئی مُجھے قبُول کرتا ہے وہ مُجھے نہیں بلکہ اُسے جِس نے مُجھے بھیجا ہے قبُول کرتا ہے۔(37)
۔
Watch Day 3 on Youtube
چوتھا دن
جو ہمارے خلاف نہیں ہے وہ ہمارے ساتھ ہے۔
(38) یُوحنّا نے اُس سے کہا اَے اُستاد۔ ہم نے ایک شخص کو تیرے نام سے بدرُوحوں کو نِکالتے دیکھا اور ہم اُسے منع کرنے لگے کیونکہ وہ ہماری پَیروی نہیں کرتا تھا۔
(39)لیکن یِسُوؔع نے کہا اُسے منع نہ کرنا کیونکہ اَیسا کوئی نہیں جو میرے نام سے مُعجِزہ دِکھائے اور مُجھے جلد بُرا کہہ سکے۔
(40)کیونکہ جو ہمارے خِلاف نہیں وہ ہماری طرف ہے۔
(41) اور جو کوئی ایک پِیالہ پانی تُم کو اِس لِئے پِلائے کہ تُم مسِیح کے ہو۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اَجر ہرگِز نہ کھوئے گا۔
ٹھوکر کا باعث بننا
(42) جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کِھلائے اُس کے لِئے یہ بِہتر ہے کہ ایک بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ سمُندر میں پھینک دِیا جائے۔
اور اگر تیرا ہاتھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ ڈال۔ ٹُنڈا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو ہاتھ ہوتے جہنّم کے بِیچ اُس آگ میں جائے جو کبھی بُجھنے کی نہیں۔ (43)
(جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی)۔ (44)
(45) اور اگر تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ ڈال۔ لنگڑا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو پاؤں ہوتے جہنّم میں ڈالا جائے
(46) (جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی۔)
(47) اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال ڈال۔ کانا ہو کر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو آنکھیں ہوتے جہنّم میں ڈالا جائے۔)
(48) جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی۔)
(49)ہر شخص آگ سے نمکِین کِیا جائے گا اور ہر قربانی نمک سے نمکین کی جائے گی۔
(50) ( نمک اچّھا ہے لیکن اگر نمک کی نمکِینی جاتی رہے تو اُس کو کِس چِیز سے مزہ دار کرو گے؟ اپنے میں نمک رکھّو اور ایک دُوسرے کے ساتھ میل مِلاپ سے رہو۔
Watch Day 4 on Youtube
پانچواں دن
طلاق
(1) پِھر وہ وہاں سے اُٹھ کر یہُودیہ کی سرحدّوں میں اور یَردن کے پار آیا اور بِھیڑ اُس کے پاس پِھر جمع ہو گئی اور وہ اپنے دستُور کے مُوافِق پِھر اُن کو تعلِیم دینے لگا۔
(2)اور فرِیسِیوں نے پاس آ کر اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا کیا یہ روا ہے کہ مَرد اپنی بِیوی کو چھوڑ دے؟
(3)اُس نے اُن سے جواب میں کہا کہ مُوسیٰ نے تُم کو کیا حُکم دِیا ہے؟
(4)اُنہوں نے کہا مُوسیٰ نے تو اِجازت دی ہے کہ طلاق نامہ لِکھ کر چھوڑ دیں۔
(5)مگر یِسُوؔع نے اُن سے کہا کہ اُس نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُمہارے لِئے یہ حُکم لِکھا تھا۔
(6) لیکن خِلقت کے شُرُوع سے اُس نے اُنہیں مَرد اور عَورت بنایا۔
(7) ‘اِس لِئے مَرد اپنے باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا۔
(8)اور وہ اور اُس کی بِیوی دونوں ایک جِسم ہوں گے۔ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں۔
(9)اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔
(10)اور گھر میں شاگِردوں نے اُس سے اِس کی بابت پِھر پُوچھا۔
(11)اُس نے اُن سے کہا جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ اُس پہلی کے برخِلاف زِنا کرتا ہے۔
(12)اور اگر عَورت اپنے شَوہر کو چھوڑ دے اور دُوسرے سے بیاہ کرے تو زِنا کرتی ہے۔
Watch Day 5 on Youtube
چھٹا دن
چھوٹے بچے اور یسوع مسیح
(13)پِھر لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چُھوئے مگر شاگِردوں نے اُن کو جِھڑکا۔
(14) یِسُوؔع یہ دیکھ کر خفا ہُؤا اور اُن سے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو۔ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔
15مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگِز داخِل نہ ہو گا۔
(16)پِھر اُس نے اُنہیں اپنی گود میں لِیا اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُن کو برکت
Watch Day 6 on Youtube
ساتواں دن
امیر اور خدا کی بادشاہی
(17)اور جب وہ باہر نِکل کر راہ میں جا رہا تھا تو ایک شخص دَوڑتا ہُؤا اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُس سے پُوچھنے لگا کہ اَے نیک اُستاد مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟
(18)یِسُوؔع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا۔
(19)تُو حُکموں کو تو جانتا ہے۔ خُون نہ کر۔ زِنا نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جُھوٹی گواہی نہ دے۔ فریب دے کر نُقصان نہ کر۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر۔
(20)اُس نے اُس سے کہا اَے اُستاد مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔
(21)یِسُوؔع نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا اور اُس سے کہا ایک بات کی تُجھ میں کمی ہے۔ جا جو کُچھ تیرا ہے بیچ کر غرِیبوں کو دے۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لے۔
(22)اِس بات سے اُس کے چِہرے پر اُداسی چھا گئی اور وہ غمگِین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مال دار تھا۔
(23)پِھر یِسُوؔع نے چاروں طرف نظر کر کے اپنے شاگِردوں سے کہا دَولت مندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کَیسا مُشکِل ہے!
(23) !اُس کی باتوں سے حَیران ہُوئے۔ یِسُوؔع نے پِھر جواب میں اُن سے کہا بچّو! جو لوگ دَولت پر بھروسا رکھتے ہیں اُن کے لِئے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کیا ہی مُشکِل ہے
(25)اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے گُذر جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولت مند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔
(26)وہ نِہایت ہی حَیران ہو کر اُس سے کہنے لگے پِھر کَون نجات پا سکتا ہے؟
(27)یِسُوؔع نے اُن کی طرف نظر کر کے کہا یہ آدمِیوں سے تو نہیں ہو سکتا لیکن خُدا سے ہو سکتا ہے کیونکہ خُدا سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔
(28)پطرؔس اُس سے کہنے لگا دیکھ ہم نے تو سب کُچھ چھوڑ دِیا اور تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں۔
(29) نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اَیسا کوئی نہیں جِس نے گھر یا بھائِیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچّوں یا کھیتوں کو میری خاطِر اور اِنجِیل کی خاطِر چھوڑ دِیا ہو۔
(30) اب اِس زمانہ میں سَو گُنا نہ پائے۔ گھر اور بھائی اور بہنیں اور مائیں اور بچّے اور کھیت مگر ظُلم کے ساتھ۔ اور آنے والے عالَم میں ہمیشہ کی زِندگی۔
(31)لیکن بُہت سے اوّل آخِر ہو جائیں گے اور آخِر اوّل۔
Watch Day 7 on Youtube
آٹھواں دن
یسوع نے اپنی موت کی تیسری بار پیشین گوئی کی۔
(32)اور وہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے راستہ میں تھے اور یِسُوؔع اُن کے آگے آگے جا رہا تھا۔ وہ حَیران ہونے لگے اور جو پِیچھے پِیچھے چلتے تھے ڈرنے لگے۔ پس وہ پِھر اُن بارہ کو ساتھ لے کر اُن کو وہ باتیں بتانے لگا جو اُس پر آنے والی تِھیں۔
(33) ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدم سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے۔
(34) اور وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں گے اور اُس پر تُھوکیں گے اور اُسے کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور تِین دِن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔
یعقوب اوریوحنا کی درخواست
(35) تب زبدؔی کے بیٹوں یعقُوؔب اور یُوحنّا نے اُس کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد! ہم چاہتے ہیں کہ جِس بات کی ہم تُجھ سے درخواست کریں تُو ہمارے لِئے کرے۔
(36)اُس نے اُن سے کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟
(37)اُنہوں نے اُس سے کہا ہمارے لِئے یہ کر کہ تیرے جلال میں ہم میں سے ایک تیری دہنی اور ایک تیری بائِیں طرف بَیٹھے۔
(38) یِسُوؔع نے اُن سے کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو۔ جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟ اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لے سکتے ہو؟
(39)اُنہوں نے اُس سے کہا ہم سے ہو سکتا ہے۔ یسُوؔع نے اُن سے کہا جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں تُم پِیو گے اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لو گے۔
(40)لیکن اپنی دہنی یا بائِیں طرف کِسی کو بِٹھا دینا میرا کام نہیں مگر جِن کے لِئے تیّار کِیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔
(41)اور جب اُن دسوں نے یہ سُنا تو یعقُوؔب اور یُوحنّا سے خفا ہونے لگے۔
(42)مگر یِسُوؔع نے اُنہیں پاس بُلا کر اُن سے کہا تُم جانتے ہو کہ جو غَیر قَوموں کے سردار سمجھے جاتے ہیں وہ اُن پر حُکُومت چلاتے ہیں اور اُن کے امِیر اُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔
(43) مگر تُم میں اَیسا نہیں ہے بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔
(44)اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غُلام بنے۔
(45)کیونکہ اِبنِ آدم بھی اِس لِئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بُہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔
Watch Day 8 on Youtube
نواں دن
نابینا برتمائی نے اپنی بینائی حاصل کی۔
(46) وہ یرِیحُو میں آئے اور جب وہ اور اُس کے شاگِرد اور ایک بڑی بِھیڑ یرِیحُو سے نِکلتی تھی تو تِماؔئی کا بیٹا برتِماؔئی اندھا فقِیر راہ کے کنارے بَیٹھا ہُؤا تھا۔
(47) اور یہ سُن کر کہ یِسُوؔع ناصری ہے چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگا اَے اِبنِ داؤُد! اَے یِسُوؔع! مُجھ پر رحم کر
(48)!اور بُہتوں نے اُسے ڈانٹا کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلاّیا کہ اَے اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر
(49)!اور بُہتوں نے اُسے ڈانٹا کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلاّیا کہ اَے اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر
(50) وہ اپنا کپڑا پھینک کر اُچھل پڑا اور یِسُوع کے پاس آیا۔
(51) یِسُوؔع نے اُس سے کہا تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لِئے کرُوں؟ اندھے نے اُس سے کہا اَے ربّونی! یہ کہ مَیں بِینا ہو جاؤں
(52) یِسُوؔع نے اُس سے کہا جا تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا۔ وہ فی الفَور بِینا ہو گیا اور راہ میں اُس کے پِیچھے ہو۔
Watch Day 9 on Youtube
دسواں دن
یسوع بادشاہ کے طور پر یروشلم آیا
(1)جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک زَیتُوؔن کے پہاڑ پر بَیت فگے اور بَیت عَنِیاؔہ کے پاس آئے تو اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا۔ اور اُن سے کہا کہ اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا تُمہیں مِلے گا جِس پر کوئی آدمی اب تک سوار نہیں ہُؤا۔ اُسے کھول لاؤ۔
(2)اور اگر کوئی تُم سے کہے کہ تُم یہ کیوں کرتے ہو؟ تو کہنا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔ وہ فی الفَور اُسے یہاں بھیج دے گا۔
(3)پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے۔
(4)پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے۔
(5)مگر جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے اُن سے کہا یہ کیا کرتے ہو کہ گدھی کا بچّہ کھولتے ہو؟
(6)اُنہوں نے جَیسا یِسُوؔع نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا۔
(7)پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُوؔع کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دِئے اور وہ اُس پر سوار ہو گیا۔
(8) اور بُہت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے۔ اَوروں نے کھیتوں میں سے ڈالِیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں۔
(9) اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پِیچھے پِیچھے چلے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔
(10)مُبارک ہے ہمارے باپ داؤُد کی بادشاہی جو آ رہی ہے۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔
(11)اور وہ یروشلِیم میں داخِل ہو کر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاحظہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بَیت عَنِیاؔہ کو گیا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔
Watch Day 10 on Youtube
گیارہواں دن
یسوع انجیر کے درخت پر لعنت بھیجتا ہے اور ہیکل کے صحن کو صاف کرتا ہے۔
(12)دُوسرے دِن جب وہ بَیت عَنِیاؔہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی۔
اور وہ دُور سے انجِیر کا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے۔ مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیر کا مَوسم نہ تھا۔(13)
(14) ُس نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نےپِھر
(20)صُبح کو جب وہ اُدھر سے گُذرے تو اُس انجِیر کے درخت کو جڑ تک سُوکھا ہُؤا دیکھا۔
(21)پطرؔس کو وہ بات یاد آئی اور اُس سے کہنے لگا اَے ربیّ! دیکھ یہ انجِیر کا درخت جِس پر تُو نے لَعنت کی تھی سُوکھ گیا ہے۔
(22) “یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا پر اِیمان رکھّو۔
(23) تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جا پڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تو اُس کے لِئے وُہی ہو گا۔
(24) ِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقِین کرو کہ تُم کو مِل گیا اور وہ تُم کو مِل جائے گا۔
(25) جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تُمہیں کِسی سے کُچھ شِکایت ہو تو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ مُعاف کرے۔
Watch Day 11 on Youtube
بارہواں دن
(15)پِھر وہ یروشلِیم میں آئے اور یِسُوؔع ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صرّافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا۔
(16) اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہو کر کوئی برتن لے جانے نہ دِیا۔
(17) اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلائے گا؟ مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے۔
(18)اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُن کر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لِئے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے۔
(19)اور ہر روز شام کو وہ شہر سے باہر جایا کرتاتھا۔
Watch Day 12 on Youtube
تیرہواں دن
یسوع کے اختیار پر سوال کیا گیا۔
(27) وہ پِھر یروشلِیم میں آئے اور جب وہ ہَیکل میں پِھر رہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ اور بزُرگ اُس کے پاس آئے۔
(28)اور اُس سے کہنے لگے تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ یا کِس نے تُجھے یہ اِختیار دِیا کہ اِن کاموں کو کرے؟
(29)یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں تُم جواب دو تو مَیں تُم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
(30)یُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟ مُجھے جواب دو۔
(31) وہ آپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا پِھر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟
(32)اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو لوگوں کا ڈر تھا اِس لِئے کہ سب لوگ واقِعی یُوحنّا کو نبی جانتے تھے۔
(33) اُنہوں نے جواب میں یِسُوؔع سے کہا ہم نہیں جانتے۔ یِسُوؔع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
Watch Day 13 on Youtube
چودہواں دن
تاکستان کی تمثیل
(1) پِھر وہ اُن سے تمثِیلوں میں باتیں کرنے لگا کہ ایک شخص نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔
(2)ِھر پَھل کے مَوسم میں اُس نے ایک نَوکر کو باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ باغبانوں سے تاکِستان کے پَھلوں کا حِصّہ لے لے۔ لیکن اُنہوں نے اُسے پکڑ کر پِیٹا اور خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔
(3)اُس نے پِھر ایک اَور نَوکر کو اُن کے پاس بھیجا مگر اُنہوں نے اُس کا سر پھوڑ دِیا اور بے عِزّت کِیا۔
(4) پِھر اُس نے ایک اَور کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُسے قتل کِیا۔ پِھر اَور بُہتیروں کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُن میں سے بعض کو پِیٹا اور بعض کو قتل کِیا۔
(5)اب ایک باقی تھا جو اُس کا پیارا بیٹا تھا اُس نے آخِر اُسے اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔
(6)لیکن اُن باغبانوں نے آپس میں کہا یِہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر ڈالیں۔ مِیراث ہماری ہو جائے گی۔
(7)پس اُنہوں نے اُسے پکڑ کر قتل کِیا اور تاکِستان کے باہر پَھینک دِیا۔
(8)اب تاکِستان کا مالِک کیا کرے گا؟ وہ آئے گا اور اُن باغبانوں کو ہلاک کر کے تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔
(9) کیا تُم نے یہ نوِشتہ بھی نہیں پڑھا کہ جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کِیا وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔
(10)کیا تُم نے یہ نوِشتہ بھی نہیں پڑھا کہ جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کِیا وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔
(11)یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟
(12) پر وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل اُن ہی پر کہی۔ پس وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
Watch Day 14 on Youtube
پندرہواں دن
قیصر کو ٹیکس ادا کرنا
اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے(14)
(15) پس قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ ہم دیں یا نہ دیں؟ اُس نے اُن کی رِیاکاری معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ میرے پاس ایک دِینار لاؤ کہ مَیں دیکُھوں۔
(16)وہ لے آئے۔ اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔
(17)یِسُوؔع نے اُن سے کہا جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔ وہ اُس پر بڑا تَعجُّب کرنے
Watch Day 15 on Youtube
سولہواں دن
قیامت میں شادی
(18) پِھر صدُوقِیوں نے جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ
(19) اَے اُستاد! ہمارے لِئے مُوسیٰ نے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بھائی بے اَولاد مَر جائے اور اُس کی بِیوی رہ جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو لے لے تاکہ اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔
(20) سات بھائی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیا۔
(21) دُوسرے نے اُسے لِیا اور بے اَولاد مَر گیا اور اِسی طرح تِیسرے نے۔
(22) یہاں تک کہ ساتوں بے اَولاد مَر گئے۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔
(23) قِیامت میں یہ اُن میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔
(24) یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم اِس سبب سے گُمراہ نہیں ہو کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو؟
(25) کیونکہ جب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے تو اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔
(26) مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسیٰ کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہاؔم کا خُدا اور اِضحاؔق کا خُدا اور یعقُوؔب کا خُدا ہُوں؟
(27) وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔ پس تُم بڑے گُمراہ ہو۔
Watch Day 16 on Youtube
سترہواں دن
سب سے بڑا حُکم
(28) اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے۔ وہ پاس آیا اور اُس سے پُوچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟
(29) یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسراؔئیل سُن۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔
(30) اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔
(31)دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔
(32) فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔
(33) اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔
(34) جب یِسُوؔع نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیں اور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔
Watch Day 17 on Youtube
اٹھارہواں دن
مسیحا کس کا بیٹا ہے؟
(35)پِھر یِسُوؔع نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹا ہے؟
(36) داؤُد نے خُود رُوحُ القُدس کی ہدایت سے کہا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں
(37)داؤُد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے۔ پِھر وہ اُس کا بیٹا کہاں سے ٹھہرا؟ اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔
قانون کے علما کے خلاف انتباہ
(38)پِھر اُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سلام۔
(39)اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی چاہتے ہیں۔
(40)اور وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِن ہی کو زِیادہ سزا مِلے گی۔
Watch Day 18 on Youtube
انیسواں دن
ایک بیوہ کا نذرانہ
(41) پِھر وہ ہَیکل کے خزانہ کے سامنے بَیٹھا دیکھ رہا تھا کہ لوگ ہَیکل کے خزانہ میں پَیسے کِس طرح ڈالتے ہیں اور بُہتیرے دَولت مند بُہت کُچھ ڈال رہے تھے۔
(42) اِتنے میں ایک کنگال بیوہ نے آ کر دو دمڑِیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔
(43) اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے ہیں اِس کنگال بیوہ نے اُن سب سے زِیادہ ڈالا۔
(44) کیونکہ سبھوں نے اپنے مال کی بُہتات سے ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کُچھ اِس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی۔
Watch Day 19 on Youtube
بیسواں دن
ہیکل کی تباہی اور آخری زمانے کی نشانیاں
(1) جب وہ ہَیکل سے باہر جا رہا تھا تو اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے اُس سے کہا اَے اُستاد۔ دیکھ یہ کَیسے کَیسے پتّھر اور کَیسی کَیسی عِمارتیں ہیں!
(2یِسُوؔع نے اُس سے کہا تُو اِن بڑی بڑی عِمارتوں کو دیکھتا ہے؟ یہاں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے۔
(3) جب وہ زَیتُوؔن کے پہاڑ پر ہَیکل کے سامنے بَیٹھا تھا تو پطرؔس اور یعقُوؔب اور یُوحنّا اور اندریاؔس نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا۔
(4ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور جب یہ سب باتیں پُوری ہونے کو ہوں اُس وقت کا کیا نِشان ہے؟
(5) یِسُوؔع نے اُن سے کہنا شرُوع کِیا کہ خبردار کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔
(6) بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہی ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔
(7) اور جب تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہیں سُنو تو گھبرا نہ جانا۔ اِن کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔
(8) کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ بَھونچال آئیں گے اور کال پڑیں گے۔ یہ باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔
(9) لیکن تُم خبردار رہو کیونکہ لوگ تُم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور تُم عِبادت خانوں میں پِیٹے جاؤ گے اور حاکِموں اور بادشاہوں کے سامنے میری خاطِر حاضِر کِئے جاؤ گے تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔
(10) اور ضرُور ہے کہ پہلے سب قَوموں میں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے۔
(11) لیکن جب تُمہیں لے جا کر حوالہ کریں تو پہلے سے فِکر نہ کرنا کہ ہم کیا کہیں بلکہ جو کُچھ اُس گھڑی تُمہیں بتایا جائے وُہی کہنا کیونکہ کہنے والے تُم نہیں ہو بلکہ رُوحُ القُدس ہے۔
(12) اور بھائی کو بھائی اور بیٹے کو باپ قتل کے لِئے حوالہ کرے گا اور بیٹے ماں باپ کے برخِلاف کھڑے ہو کر اُنہیں مَروا ڈالیں گے۔
(13) اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔
Watch Day 20 on Youtube
اکیسواں دن
(14) پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو اُس جگہ کھڑی ہُوئی دیکھو جہاں اُس کا کھڑا ہونا روا نہیں )پڑھنے والا سمجھ لے( اُس وقت جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔
(15) جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر سے کُچھ لینے کو نہ نِیچے اُترے نہ اندر جائے۔
(16) اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔
(17) مگر اُن پر افسوس جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں!
(18) اور دُعا کرو کہ یہ جاڑوں میں نہ ہو۔
(19) کیونکہ وہ دِن اَیسی مُصِیبت کے ہوں گے کہ خِلقت کے شرُوع سے جِسے خُدا نے خلق کِیا نہ اب تک ہُوئی ہے نہ کبھی ہو گی۔
(20اور اگر خُداوند اُن دِنوں کو نہ گھٹاتا تو کوئی بشر نہ بچتا مگر اُن برگُزِیدوں کی خاطِر جِن کو اُس نے چُنا ہے اُن دِنوں کو گھٹایا۔
(21) اور اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں یا دیکھو وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔
(22) کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے تاکہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر دیں۔
(23لیکن تُم خبردار رہو۔ دیکھو مَیں نے تُم سے سب کُچھ پہلے ہی کہہ دِیا ہے۔
(24) مگر اُن دِنوں میں اُس مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا۔
(25) اور آسمان سے سِتارے گِرنے لگیں گے اور جو قُوّتیں آسمان میں ہیں وہ ہِلائی جائیں گی۔
(26) اور اُس وقت لوگ اِبنِ آدم کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے دیکھیں گے۔
(27اُس وقت وہ فرِشتوں کو بھیج کر اپنے برگُزِیدوں کو زمِین کی اِنتِہا سے آسمان کی اِنتِہا تک چاروں طرف سے جمع کرے گا۔
Watch Day 21 on Youtube
بائیسواں دن
(28) اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔
(29)سی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔
(30)مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔
(31)آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں نہ ٹلیں گی۔
نامعلوم دن اور گھڑی
(32)لیکن اُس دِن یا اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر باپ
(33)۔ خبردار! جاگتے اور دُعا کرتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا۔
یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جو پردیس گیا اور اُس نے گھر سے رُخصت ہوتے وقت اپنے نَوکروں کو اِختیار دِیا یعنی ہر ایک کو اُس کا کام بتا دِیا اور دربان کو حُکم دِیا کہ جاگتا رہے۔(34)
(35) جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالِک کب آئے گا۔ شام کو یا آدھی رات کو یا مُرغ کے بانگ دیتے وقت یا صُبح کو۔
(36) اَیسا نہ ہو کہ اچانک آ کر وہ تُم کو سوتے پائے۔
(37)اور جو کچھ مَیں تُم سے کہتا ہُوں وُہی سب سے کہتا ہُوں کہ جاگتے
Watch Day 22 on Youtube
تیئسواں دن
یسوع نے بیت عنیاہ میں مسح کیا۔
(1)دو دِن کے بعد فَسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔
(2)کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
(3)جب وہ بَیت عَنِیاؔہ میں شمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مَرمَر کے عِطردان میں لائی اور عِطردان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔
(4) مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہو کر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟
(5)کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔
(6)یِسُوؔع نے کہا اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔
(7) کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔
(8)جو کُچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر مَلا۔
(9) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں بیان کِیا جائے۔
Watch Day 23 on Youtube
چوبیسواں دن
(10) ۔پِھر یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کر دے۔
11وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پا کر اُسے پکڑوا دے۔
آخری فسح
(12) عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فَسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لِئے فَسح کھانے کی تیّاری کریں؟
(13) نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ۔ ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہو لینا۔
(14) اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کھاؤں کہاں ہے؟
(15) وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالاخانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔
(16)پس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فَسح کو تیّار کِیا۔
(17)جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔
(18)اور جب وہ بَیٹھے کھا رہے تھے تو یِسُوؔع نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا
(19) وہ دِل گِیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟
(20)اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔
(21)یونکہ اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔
(22) وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔
(23) اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔
(24) اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔
(25) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
Watch Day 24 on Youtube
پچیسواں دن
(26) پِھر گِیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے۔
یِسُوع پطرس کے انکار کی پیشین گوئی کرتا ہے۔
(27) اور یِسُوؔع نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔
(28مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔
(29پطرؔس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں نہ کھاؤں گا۔
(30 یِسُوؔع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
(31) لیکن اُس نے بُہت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا۔اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔
گتسِمنی
(32) پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسِمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔
(33) اور پطرؔس اور یعقُوؔب اور یُوحنّا کو اپنے ساتھ لے کر نِہایت حَیران اور بے قرار ہونے لگا۔
(34 اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مَرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔
(35) اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہو سکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔
(36 اور کہا اَے ابّا! اَے باپ! تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹا لے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔
(37)پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطرؔس سے کہا اَے شمعُوؔن تُو سوتا ہے؟ کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟
(38جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
(39) وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔
(40اور پِھر آ کر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔
(41) پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ بس وقت آ پُہنچا ہے۔ دیکھو اِبنِ آدم گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔
(42) اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔
یِسُوع کی گرِفتاری
(43) وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔
(44 اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔
(45) وہ آ کر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔
(46) اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔
(47) اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔
(48یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ 49 مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔
(49) مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔
(50 اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
Watch Day 25 on Youtube
چھبیسواں دن
(51) مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔
(52) مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔
یِسُوع کی صدرعدالت کے سامنے پیشی
(53) پِھر وہ یِسُوؔع کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔
(54) اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔
(55) اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُوؔع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔
(56کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔
(57) پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ
(58) ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔
(59) لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔
(60) پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُوؔع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟
(61) مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟
(62یِسُوؔع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔
(63سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟
(64) تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟ اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔
(65) تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
(66) جب پطرؔس نِیچے صحن میں تھا تو سردار کاہِن کی لَونڈِیوں میں سے ایک وہاں آئی۔
(67اور پطرؔس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس ناصری یِسُوؔع کے ساتھ تھا۔
(68) اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سمجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے۔ پِھر وہ باہر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔
(69) وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پِھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے۔
(70مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرؔس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کیونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔
(71مگر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہیں جانتا۔
(72) اور فی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی۔ پطرؔس کو وہ بات جو یِسُوؔع نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ رو پڑا۔
Watch Day 26 on Youtube
ستائیسواں دن
یِسُوع پِیلاؔطُس کے سامنے
(1) اور فی الفَور صُبح ہوتے ہی سردار کاہِنوں نے بُزُرگوں اور فقِیہوں اور سب صدرعدالت والوں سمیت صلاح کر کے یِسُوؔع کو بندھوایا اور لے جا کر پِیلاؔطُس کے حوالہ کِیا۔
(2) اور پِیلاؔطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودیوں کا بادشاہ ہے؟اُس نے جواب میں اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔
(3) اور سردار کاہِن اُس پر بُہت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے۔
(4) پِیلاؔطُس نے اُس سے دوبارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ دیکھ یہ تُجھ پر کِتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟
(5) یِسُوؔع نے پِھر بھی کُچھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلاؔطُس نے تَعجُّب کِیا۔
(6) اور وہ عِید پر ایک قَیدی کو جِس کے لِئے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا۔
(7) اور براؔبّا نام ایک آدمی اُن باغِیوں کے ساتھ قَید میں پڑا تھا جِنہوں نے بغاوت میں خُون کِیا تھا۔
(8) اور بِھیڑ اُوپر چڑھ کر اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر۔
(9) پِیلاؔطُس نے اُنہیں یہ جواب دِیا۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟
(10)کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ سردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے۔
(11) مگر سردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلاؔطُس اُن کی خاطِر براؔبّا ہی کو چھوڑ دے۔
(12پِیلاؔطُس نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کرُوں؟
(13وہ پِھر چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔
(14) اور پِیلاؔطُس نے اُن سے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ وہ اَور بھی چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔
(15پِیلاؔطُس نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے براؔبّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُوؔع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔
سپاہی یسوع کا مذاق اُڑاتے ہیں۔
(16) اور سِپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پَریتورِؔیُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے۔
(17) اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا۔
(18) !اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب
(19) اور وہ اُس کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔
(20)اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑا چُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے۔ پِھر اُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے۔
یسوع مسیح کی مصلوبیت
(21) اور شمعُوؔن نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُوؔفُس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا۔ اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
(22) اور وہ اُسے مقامِ گُلگُتا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔
(23) اور مُر مِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔
(24) اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں بانٹ لِیا۔
(25) اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کو مصلُوب کِیا۔
(26) اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیا کہ یہُودِیوں کا بادشاہ۔
(27) اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِئے۔
(28) اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا۔
(29) اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ! مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔
(30) صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا۔
(31) اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔
(32) اِسراؔئیل کا بادشاہ مسِیح اب صلِیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔
Watch Day 27 on Youtube
اٹھائیسواں دن
یسوع مسیح کی موت
(33)جب دوپہر ہُوئی تو تمام مُلک میں اندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پہر تک رہا۔
(34)اور تِیسرے پہر کو یِسُوؔع بڑی آواز سے چِلاّیا کہ اِلوہی اِلوہی لما شَبقَتنی؟ جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟
(35)جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُن کر کہا دیکھو وہ ایلیّاؔہ کو بُلاتا ہے۔
(36)اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اور کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلیّاؔہ اُسے اُتارنے آتا ہے یا نہیں۔
(37)پِھر یِسُوؔع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر دم دے دِیا۔
(38)اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔
(39)اور جو صُوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں دم دیتے ہُوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمی خُدا کا بیٹا
Watch Day 28 on Youtube
انتیسواں دن
(40) اور کئی عَورتیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔ اُن میں مرؔیم مگدلِینی اور چھوٹے یعقُوؔب اور یوسیس کی ماں مرؔیم اور سلوؔمی تِھیں۔
(41)جب وہ گلِیل میں تھا یہ اُس کے پِیچھے ہو لیتی اور اُس کی خِدمت کرتی تِھیں اور اَور بھی بُہت سی عَورتیں تِھیں جو اُس کے ساتھ یروشلِیم میں آئی تِھیں۔
یسوع کا دفنایا جانا
(42)جب شام ہو گئی تو اِس لِئے کہ تیّاری کا دِن تھا جو سبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے۔
(4َ3)رِمَتیہ کا رہنے والا یُوسُؔف آیا جو عِزّت دار مُشِیر اور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا اور اُس نے جُرأت سے پِیلاؔطُس کے پاس جا کر یِسُوؔع کی لاش مانگی۔
(44)اور پِیلاؔطُس نے تَعجُّب کِیا کہ وہ اَیسا جلد مَر گیا اور صُوبہ دار کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مَرے ہُوئے دیر ہو گئی؟
(45)جب صُوبہ دار سے حال معلُوم کر لِیا تو لاش یُوسُؔف کو دِلا دی۔
(46)اُس نے ایک مہِین چادر مول لی اور لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا اور ایک قبر کے اندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھّا اور قبر کے مُنہ پر ایک پتّھر لُڑھکا دِیا۔
(47)اور مرؔیم مگدلینی اور یوسیس کی ماں مرؔیم دیکھ رہی تِھیں کہ وہ کہاں رکھّا گیا۔
Watch Day 29 on Youtube
تیسواں دن
Jesus Has Risen
(1) جب سبت کا دِن گُذر گیا تو مرؔیم مگدلینی اور یعقُوؔب کی ماں مرؔیم اور سلوؔمی نے خُوشبُودار چِیزیں مول لِیں تاکہ آ کر اُس پر ملیں۔
(2)وہ ہفتہ کے پہلے دِن بُہت سویرے جب سُورج نِکلا ہی تھا قبر پر آئِیں۔
(3)اور آپس میں کہتی تِھیں کہ ہمارے لِئے پتّھر کو قبر کے مُنہ پر سے کَون لُڑھکائے گا؟
(4)جب اُنہوں نے نِگاہ کی تو دیکھا کہ پتّھر لُڑھکا ہُؤا ہے کیونکہ وہ بُہت ہی بڑا تھا۔
(5) اور قبر کے اندر جا کر اُنہوں نے ایک جوان کو سفید جامہ پہنے ہُوئے دہنی طرف بَیٹھے دیکھا اور نِہایت حَیران ہُوئِیں۔
(6)اُس نے اُن سے کہا اَیسی حَیران نہ ہو۔ تُم یِسُوؔع ناصری کو جو مصلُوب ہُؤا تھا ڈُھونڈتی ہو۔ وہ جی اُٹھا ہے۔ وہ یہاں نہیں ہے۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھا تھا۔
(7) لیکن تُم جا کر اُس کے شاگِردوں اور پطرؔس سے کہو کہ وہ تُم سے پہلے گلِیل کو جائے گا۔ تُم وہِیں اُسے دیکھو گے جَیسا اُس نے تُم سے کہا۔
(8)اور وہ نِکل کر قبر سے بھاگِیں کیونکہ لرزِش اور ہَیبت اُن پر غالِب آ گئی تھی اور اُنہوں نے کِسی سے کُچھ نہ کہا کیونکہ وہ ڈرتی تِھیں۔
(9)ہفتہ کے پہلے روز جب وہ سویرے جی اُٹھا تو پہلے مرؔیم مگدلینی کو جِس میں سے اُس نے سات بدرُوحیں نِکالی تِھیں دِکھائی دِیا۔
(10) اُس نے جا کر اُس کے ساتِھیوں کو جو ماتم کرتے اور روتے تھے خبر دی۔
(11)اور اُنہوں نے یہ سُن کر کہ وہ جِیتا ہے اور اُس نے اُسے دیکھا ہے یقِین نہ کِیا۔
(12)س کے بعد وہ دُوسری صُورت میں اُن میں سے دو کو جب وہ دیہات کی طرف پَیدل جا رہے تھے دِکھائی دِیا۔
(13) انہوں نے بھی جا کر باقی لوگوں کو خبر دی مگر اُنہوں نے اُن کا بھی یقِین نہ کیا۔
Watch Day 30 on Youtube
اکتسواں دن
(14) پِھر وہ اُن گیارہ کو بھی جب کھانا کھانے بَیٹھے تھے دِکھائی دِیا اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی اور سخت دِلی پر اُن کو ملامت کی کیونکہ جِنہوں نے اُس کے جی اُٹھنے کے بعد اُسے دیکھا تھا اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا تھا۔
(15)اور اُس نے اُن سے کہا کہ تُم تمام دُنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے اِنجِیل کی مُنادی کرو۔
(16)جو اِیمان لائے اور بپتِسمہ لے وہ نجات پائے گا اور جو اِیمان نہ لائے وہ مُجرِم ٹھہرایا جائے گا۔
(17) اور اِیمان لانے والوں کے درمِیان یہ مُعجِزے ہوں گے۔ وہ میرے نام سے بدرُوحوں کو نِکالیں گے۔
(18)نئی نئی زبانیں بولیں گے۔ سانپوں کو اُٹھا لیں گے اور اگر کوئی ہلاک کرنے والی چِیز پِئیں گے تو اُنہیں کُچھ ضرر نہ پُہنچے گا۔ وہ بِیماروں پر ہاتھ رکھّیں گے تو اچھّے ہو جائیں گے۔
(19)غرض خُداوند یِسُوؔع اُن سے کلام کرنے کے بعد آسمان پر اُٹھایا گیا اور خُدا کی دہنی طرف بَیٹھ گیا۔
(20)پِھر اُنہوں نے نِکل کر ہر جگہ مُنادی کی اور خُداوند اُن کے ساتھ کام کرتا رہا اور کلام کو اُن مُعجِزوں کے وسِیلہ سے جو ساتھ ساتھ ہوتے تھے ثابِت کرتا رہا۔ آمِین۔