نشانے سے ہٹ جانا
گناہ کا اصل لفظی مطلب ہے نشان سے ہٹ جانا، جیسے تیر اندازی کرتے ہوئے نشانہ چوک جائے ۔ کلام مقدس میں لکھا ہے کہ ، «ہم سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہو ہیں۔»
(23)اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں۔
,
گناہ وہ سب غلط چیزیں اور باتیں ہیں جو ہم نے کی، کہی اور سوچی ہیں۔
گناہ کی جنگ
(18) کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کوئی نیکی بسی ہُوئی نہیں البتّہ اِرادہ تو مُجھ میں مَوجُود ہے مگر نیک کام مُجھ سے بن نہیں پڑتے۔
(19) چُنانچہ جِس نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں وہ تو نہیں کرتا مگر جِس بدی کا اِرادہ نہیں کرتا اُسے کر لیتا ہُوں
(20) پس اگر مَیں وہ کرتا ہُوں جِس کا اِرادہ نہیں کرتا تو اُس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گُناہ ہے جو مُجھ میں بسا ہُؤا ہے۔
(21) غرض میں اَیسی شرِیعت پاتا ہُوں کہ جب نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں تو بدی میرے پاس آ مَوجُود ہوتی ہے۔
.
یم کیوں گناہ کرتے ہیں؟
(21) تُم سُن چُکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خُون نہ کرنا اور جو کوئی خُون کرے گا وہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا۔
(22) لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غُصّے ہو گا وہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدرعدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو اُس کو احمق کہے گا وہ آتشِ جہنّم کا سزاوار ہو گا۔
(23) پس اگر تُو قُربان گاہ پر اپنی نذر گُذرانتا ہو اور وہاں تُجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مُجھ سے کُچھ شِکایت ہے۔
(24) تو وہیں قُربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائی سے مِلاپ کر۔ تب آ کر اپنی نذر گُذران۔
(25) جب تک تُو اپنے مُدّعی کے ساتھ راہ میں ہے اُس سے جلد صُلح کر لے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ مُدّعی تُجھے مُنصِف کے حوالہ کر دے اور مُنصِف تُجھے سِپاہی کے حوالہ کر دے اور تُو قَید خانہ میں ڈالا جائے۔
(26) مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُو کَوڑی کَوڑی ادا نہ کر دے گا وہاں سے ہرگِز نہ چُھوٹے گا۔
(27) تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زِنا نہ کرنا۔
(28) لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جِس کِسی نے بُری خواہِش سے کِسی عَورت پر نِگاہ کی وہ اپنے دِل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا۔
(29) پس اگر تیری دہنی آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال کر اپنے پاس سے پَھینک دے کیونکہ تیرے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیرا سارا بدن جہنّم میں نہ ڈالا جائے۔
(30) اور اگر تیرا دہنا ہاتھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُس کو کاٹ کر اپنے پاس سے پَھینک دے کیونکہ تیرے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیرا سارا بدن جہنّم میں نہ جائے۔
یسوع نے گناہ کے متعلق کیا کہا؟
گناہ کی کچھ مثالیں دیں۔
گناہ کے نتائج
رومیوں 23:6
(23) کیونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوؔع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔
گلتیوں 7:6-8
(7) فریب نہ کھاؤ۔ خُدا ٹھٹّھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کُچھ بوتا ہے وُہی کاٹے گا۔
(8) جو کوئی اپنے جِسم کے لِئے بوتا ہے وہ جِسم سے ہلاکت کی فصل کاٹے گا اور جو رُوح کے لِئے بوتا ہے وہ رُوح سے ہمیشہ کی زِندگی کی فصل کاٹے گا۔
کن طریقوں سے گناہ ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے؟ (روحانی زندگی، تعلقاتی زندگی، ابدی زندگی)
گناہ پر فتح
ہم اپنی زندگی میں گناہ پر کیسے فتح پا سکتے ہیں؟
(1) پس اب جو مسِیح یِسُوؔع میں ہیں اُن پر سزا کا حُکم نہیں۔
(2) کیونکہ زِندگی کے رُوح کی شرِیعت نے مسِیح یِسُوؔع میں مُجھے گُناہ اور مَوت کی شرِیعت سے آزاد کر دِیا۔
(9)اگر اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گُناہوں کے مُعاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادِل ہے۔
(16) پس تُم آپس میں ایک دُوسرے سے اپنے اپنے گُناہوں کا اِقرار کرو اور ایک دُوسرے کے لِئے دُعا کرو تاکہ شِفا پاؤ۔
(1) پس اَے بھائِیو مَیں خُدا کی رحمتیں یاد دِلا کر تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ اپنے بدن اَیسی قُربانی ہونے کے لِئے نذر کرو جو زِندہ اور پاک اور خُدا کو پسندِیدہ ہو۔ یِہی تُمہاری معقُول عِبادت ہے۔
(2) اور اِس جہان کے ہم شکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صُورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور پسندِیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلُوم کرتے رہو۔
اپنے دوست سے پوچھیں
-
کیا آپ اپنی کہانی سنا سکتے ہیں کہ کیسے آپ نے گناہ پر غلبہ پایا؟
-
کیا گناہ کے متعلق آپ کا کوئی اور سوال ہے؟
-
جب ہم دُعا کریں تو ہم خدا سے کہیں کہ وہ ہمارے دِلوں کو ٹٹولے اور پرکھے اور ہمارے گناہ کو ہم پر ظاہر کرئے۔ یاد رکھیں کہ خدا ہمارے گناہ معاف کر سکتا ہے۔ وہ ہمارے گناہوں کے برے نتائج کو ہماری زندگی سے دور کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔
اطلاق
گھر کا کام
(1) مُبارک ہے وہ جِس کی خطا بخشی گئی اور جِس کا گُناہ ڈھانکا گیا۔
(2) مُبارک ہے وہ آدمی جِس کی بدکاری کو خُداوند حِساب میں نہیں لاتا اور جِس کے دِل میں مکر نہیں۔
(3) جب مَیں خاموش رہا تو دِن بھر کے کراہنے سے میری ہڈّیاں گُھل گئِیں۔
(4) ۔ کیونکہ تیرا ہاتھ رات دِن مُجھ پر بھاری تھا میری تراوت گرمیوں کی خُشکی سے بدل گئی۔
(5) مَیں نے تیرے حضُور اپنے گُناہ کو مان لِیا اور اپنی بدکاری کو نہ چِھپایا۔ مَیں نے کہا مَیں خُداوند کے حضُور اپنی خطاؤں کا اِقرار کرُوں گا اور تُو نے میرے گُناہ کی بدی کو مُعاف کِیا۔
(6) اِسی لِئے ہر دِین دار تُجھ سے اَیسے وقت میں دُعا کرے جب تُو مِل سکتا ہے۔ یقینا جب سَیلاب آئے تو اُس تک نہیں پُہنچے گا۔
(7) تُو میرے چِھپنے کی جگہ ہے۔ تُو مُجھے دُکھ سے بچائے رکھّے گا۔ تُو مُجھے رہائی کے نغموں سے گھیر لے گا۔
(8) مَیں تُجھے تعلِیم دُوں گا اور جِس راہ پر تُجھے چلنا ہو گا تُجھے بتاؤُں گا۔ مَیں تُجھے صلاح دُوں گا۔ میری نظر تُجھ پر ہو گی۔
(9) تُم گھوڑے یا خچّر کی مانِند نہ بنو جِن میں سمجھ نہیں۔ جِن کو قابُو میں رکھنے کا ساز دہانہ اور لگام ہے ورنہ وہ تیرے پاس آنے کے بھی نہیں۔
(10) شرِیر پر بُہت سی مُصِیبتیں آئیں گی پر جِس کا توکُّل خُداوند پر ہے رحمت اُسے گھیرے رہے گی۔
(11) اَے صادِقو! خُداوند مَیں خُوش و خُرَّم رہو اور اَے راست دِلو! خُوشی سے للکارو۔
دیکھیں داود اپنے گناہ کے ساتھ کیسے نپٹتا ہے؟ اور خدا کی طرف سے معافی سے کیسے لطف اندوز ہوتا ہے؟
نمونے کی دُعا
خداوند میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں کہ تو نےمیرے گناہوں کے بدلے اپنی جان دے کر میرا کفارہ ادا کیا ہے۔ میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نےمجھے معاف کیا۔ مہربانی سےمیری مدد کر کہ میں پاک زندگی گزاروں اور تجھے خوش کر سکوں۔
اہم آیت
کیونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوؔع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔