اگرچہ یسوع خدا ہے، اُس نے اپنے آپ کو عاجز کیا اور ایک غیر معمولی منصوبے کو پورا کرنے کے لیے انسان کی شکل میں زمین پر آیا – تا کہ وہ خدا کے ساتھ ہماراتعلق جوڑ سکے ۔ اور انسان بن کر ہم انسانوں کی حالت کو بہتر طور پر سمجھ سکے۔ اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہ ہم اُس کی انسانی حالت کو دیکھ کر اُس کے خدا ہونے کو سمجھ سکیں۔وہ ہمیں خدا کے قریب کر کے اُس سے ہمارا تعلق بناتا ہے۔
(6) اُس نے اگرچہ خُدا کی صُورت پر تھا خُدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چِیز نہ سمجھا۔
(7) بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دِیااور خادِم کی صُورت اِختیار کی اور اِنسانوں کے مُشابِہ ہو گیا۔
(8)اور اِنسانی شکل میں ظاہِر ہو کر اپنے آپ کو پَست کر دِیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ مَوت بلکہ صلِیبی مَوت گوارا کی۔
(9) اِسی واسطے خُدا نے بھی اُسے بُہت سر بُلند کِیااور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سےاعلیٰ ہے۔
(10)تاکہ یِسُوؔع کے نام پرہر ایک گُھٹنا جُھکے۔خَواہ آسمانِیوں کا ہو خَواہ زمِینِیوں کا۔ خَواہ اُن کا جو زمِین کے نِیچے ہیں۔
(11) اور خُدا باپ کے جلال کے لِئے ہر ایک زُبان اِقرار کرے کہ یِسُوع مسِیح خُداوند ہے۔
یسوع انسان کیوں بنا؟
(1) اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔
(2) یہی اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا۔
(3) سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئِیں اور جو کُچھ پَیدا ہُؤا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہیں ہُوئی۔
(4) اُس میں زِندگی تھی اور وہ زِندگی آدمِیوں کا نُور تھی۔
یہ آیات ہمیں کلام کے بارے میں کیا بتاتی ہیں؟
(14)اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔
کلام کیا بن گیا؟
(17) پس اُس کو سب باتوں میں اپنے بھائِیوں کی مانِند بننا لازِم ہُؤا تاکہ اُمّت کے گُناہوں کا کفّارہ دینے کے واسطے اُن باتوں میں جو خُدا سے عِلاقہ رکھتی ہیں ایک رَحم دِل اور دِیانت دار سردار کاہِن بنے۔
(18) کیونکہ جِس صُورت میں اُس نے خُود ہی آزمایش کی حالت میں دُکھ اُٹھایا تو وہ اُن کی بھی مدد کر سکتا ہے جِن کی آزمایش ہوتی ہے۔
یسوع کیوں ہماری طرح انسان بن گیا؟
(14) پس جب ہمارا ایک اَیسا بڑا سردار کاہِن ہے جو آسمانوں سے گُذر گیا یعنی خُدا کا بیٹا یِسُوؔع تو آؤ ہم اپنے اِقرار پر قائِم رہیں۔
(15) کیونکہ ہمارا اَیسا سردار کاہِن نہیں جو ہماری کمزورِیوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بے گُناہ رہا۔
(16) پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دِلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رَحم ہو اور وہ فضل حاصِل کریں جو ضرُورت کے وقت ہماری مدد کرے۔
یسوع ہماری کمزوریوں کو کیوں سمجھتا ہے؟
ہم یسوع کی مانند کیسے بنتے ہیں؟
(16) لیکن جب کبھی اُن کا دِل خُداوند کی طرف پِھرے گا تو وہ پردہ اُٹھ جائے گا۔
(17) اور خُداوند رُوح ہے اور جہاں کہِیں خُداوند کا رُوح ہے وہاں آزادی ہے۔
(18) مگر جب ہم سب کے بے نِقاب چِہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح مُنعکِس ہوتا ہے جِس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسِیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صُورت میں دَرجہ بَدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔
ہم خُداوند کے جلال کی عکاسی کرنے کے قابل کیوں ہیں؟
(17) اِسی سبب سے مُحبّت ہم میں کامِل ہو گئی ہے تاکہ ہمیں عدالت کے دِن دِلیری ہو کیونکہ جَیسا وہ ہے وَیسے ہی دُنیا میں ہم بھی ہیں۔
ہم یہاں دنیا میں زیادہ یسوع کی طرح کیسے رہتے ہیں؟
(12) مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو مُجھ پر اِیمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہُوں وہ بھی کرے گا بلکہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہُوں۔
(13) اور جو کُچھ تُم میرے نام سے چاہو گے مَیں وُہی کرُوں گا تاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔
(14) اگر میرے نام سے مُجھ سے کُچھ چاہو گے تو مَیں وُہی کرُوں گا۔
ہم یسوع کے مقابلے میں و یسے ہی یا اُس سے بھی بڑے کام کرنے کے قابل کیوں ہیں؟
پوچھیں
آپ یسوع کے انسان بننے کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟
اطلاق
یسوع کا یہ علم آپ کو اُس کے قریب جانے میں کس طرح مدد کرتا ہے؟
دُعا
خداوند یسوع میرے لئے انسان بننے کے لئے تیرا شکریہ۔ اِس سے مجھے یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ تو اُن تمام چیزوں کو سمجھتا ہے جن کا میں تجربہ کرتا ہوں۔ مجھے یہ سوچ کر بھی تسلی ہوئی ہے کہ میں تیرے جیسا ہی ہوں۔اور تجھ پر ایمان لا کر میں اور زیادہ تیرے جیسا بن سکتا ہوں۔
اہم آیت
اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔