یسوع کا جی اٹھنا ایسی تبدیلی ہے جس سے اُس کے جسمانی بدن کو جلال ملنا تھا۔
ہے جس کا مطلب ہے سیدھا کھٹرا ہونا ہے oiy یونانی لفظ»Anastasia»
ہے، جس کا مطلب ہے کھڑا ہونا یا سیدھا کھڑا ہونا ہے۔کلام مقدس میں یسوع کے جی اُٹھنے کے بے شمار ثبوت موجود ہیں جو ناقابل یقین ہیں۔
کیا یسوع واقعی مر گیا تھا؟
متعدد مذہبی اور سیاسی محرکات نے یہودیوں اور رومی گورنر پیلاطس نے یسوع کو قتل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے پر مجبور کیا کہ وہ مردہ ہی دفن رہے۔ کیا اس لیے بہت اہم حفاظتی تدابیر اختیار کی گئیں۔
مسیح کو مصلوب کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اُس کی مصلوبیت کی تصدیق کے لیے کون پہرہ دار تھا؟
یسوع کی لاش کس نے پکڑی ہوئی تھی؟ 2
(58) اُس نے پِیلاؔطُس کے پاس جا کر یِسُوؔع کی لاش مانگی اور پِیلاؔطُس نے دے دینے کا حُکم دِیا۔
جسم کس چیز سے لپٹا ہوا تھا؟ 3
قبر کو کس چیز سے کاٹا گیا؟ اس کے سامنے کیا لڑھکا ہوا تھا۔ 4
روایتی طور پر اُن قبروں کے سامنے جو پتھر لڑھکائے جاتے تھے ان کا وزن 2 ٹن تھا۔
پیلاطس نے قبر کو کیسے محفوظ بنایا؟ 5
(63) خُداوند! ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تِین دِن کے بعد جی اُٹُھوں گا۔
(64) پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہبانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔
(65) پِیلاؔطُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہو سکے اُس کی نِگہبانی کرو۔
(66) پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتّھر پر مُہر کر کے قبر کی نِگہبانی کی۔
روایتی طور پر ایک رومی محافظ سب سے زیادہ موثر جنگی یونٹ کے سولہ آدمیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور قبروں کو سرکاری اتھارٹی کے ساتھ بند کر دیا گیا تھا۔رومی مہر توڑنے کا مطلب موت ہے۔
یسوع کے جی اٹھنے کے بہت سے ناقابل یقین ثبوت
1. قبر خالی تھی
(6) وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ اپنے کہنے کے مُطابِق جی اُٹھا ہے۔ آؤ یہ جگہ دیکھو جہاں خُداوند پڑا تھا۔
- لاش قبر کے کپڑوں سے غائب تھی۔
(7) اور وہ رُومال جو اُس کے سر سے بندھا ہُؤا تھا سُوتی کپڑوں کے ساتھ نہیں بلکہ لِپٹا ہُؤا ایک جگہ اَلگ پڑا ہے۔
3. بہت سے گواہ
:درج ذیل آیات سے گواہوں کے نام بتائیں
مرقس 9:16
(9) ہفتہ کے پہلے روز جب وہ سویرے جی اُٹھا تو پہلے مرؔیم مگدلینی کو جِس میں سے اُس نے سات بدرُوحیں نِکالی تِھیں دِکھائی دِیا۔
یوحنا 11:20-18
(11) لیکن مرؔیم باہر قبر کے پاس کھڑی روتی رہی اور جب روتے روتے قبر کی طرف جُھک کر اندر نظر کی۔
(12) تو دو فرِشتوں کو سفید پوشاک پہنے ہُوئے ایک کو سرہانے اور دُوسرے کو پَینتانے بَیٹھے دیکھا جہاں یِسُوؔع کی لاش پڑی تھی۔
(13) اُنہوں نے اُس سے کہا اَے عَورت تُو کیوں روتی ہے؟ اُس نے اُن سے کہا اِس لِئے کہ میرے خُداوند کو اُٹھا لے گئے ہیں اور معلُوم نہیں کہ اُسے کہاں رکھّا ہے۔
(14)یہ کہہ کر وہ پِیچھے پِھری اور یِسُوؔع کو کھڑے دیکھا اور نہ پہچانا کہ یہ یِسُوؔع ہے۔
(15)یِسُوؔع نے اُس سے کہا اَے عَورت تُو کیوں روتی ہے؟ کِس کو ڈُھونڈتی ہے؟ اُس نے باغبان سمجھ کر اُس سے کہا مِیاں اگر تُو نے اُس کو یہاں سے اُٹھایا ہو تو مُجھے بتا دے کہ اُسے کہاں رکھّا ہے تاکہ مَیں اُسے لے جاؤں۔
(16) !یِسُوؔع نے اُس سے کہا مرؔیم! اُس نے مُڑ کر اُس سے عِبراؔنی زُبان میں کہا ربُّونی! یعنی اَے اُستاد
(17) یِسُوؔع نے اُس سے کہا مُجھے نہ چُھو کیونکہ مَیں اب تک باپ کے پاس اُوپر نہیں گیا لیکن میرے بھائِیوں کے پاس جا کر اُن سے کہہ کہ مَیں اپنے باپ اور تُمہارے باپ اور اپنے خُدا اور تُمہارے خُدا کے پاس اُوپر جاتا ہُوں۔
(18) مرؔیم مگدلِینی نے آ کر شاگِردوں کو خبر دی کہ مَیں نے خُداوند کو دیکھا اور اُس نے مُجھ سے یہ باتیں کہِیں۔
لوقا 10:24
(10) جِنہوں نے رسُولوں سے یہ باتیں کہِیں وہ مرؔیم مگدلینی اور یوؔأنہ اور یعقُوب کی ماں مرؔیم اور اُن کے ساتھ کی باقی عَورتیں تِھیں۔
لوقا 34:24
(34) وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُوؔن کو دِکھائی دِیا ہے۔
پہلا کرنتھیوں 5:15
(5) اور کیفا کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دِیا۔
مرقس 12:16-13
(12) اِس کے بعد وہ دُوسری صُورت میں اُن میں سے دو کو جب وہ دیہات کی طرف پَیدل جا رہے تھے دِکھائی دِیا۔
(13)اُنہوں نے بھی جا کر باقی لوگوں کو خبر دی مگر اُنہوں نے اُن کا بھی یقِین نہ کِیا۔
لوقا 13:24-35
(13) اور دیکھو اُسی دِن اُن میں سے دو آدمی اُس گاؤں کی طرف جا رہے تھے جِس کا نام اِمّاؤُس ہے۔ وہ یروشلِیم سے قرِیباً سات مِیل کے فاصِلہ پر ہے
(14) اور وہ اِن سب باتوں کی بابت جو واقِع ہُوئی تِھیں آپس میں بات چِیت کرتے جاتے تھے۔
(15) جب وہ بات چِیت اور پُوچھ پاچھ کر رہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ یِسُوؔع آپ نزدِیک آ کر اُن کے ساتھ ہو لِیا۔
(16) لیکن اُن کی آنکھیں بند کی گئی تِھیں کہ اُس کو نہ پہچانیں۔
(17) اُس نے اُن سے کہا یہ کیا باتیں ہیں جو تُم چلتے چلتے آپس میں کرتے ہو؟ وہ غمگِین سے کھڑے ہو گئے۔
(18)پِھر ایک نے جِس کا نام کلِیُپاؔس تھا جواب میں اُس سے کہا کیا تُو یروشلِیم میں اکیلا مُسافِر ہے جو نہیں جانتا کہ اِن دِنوں اُس میں کیا کیا ہُؤا ہے؟
(19) اُس نے اُن سے کہا کیا ہُؤا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا یِسُوؔع ناصری کا ماجرا جو خُدا اور ساری اُمّت کے نزدِیک کام اور کلام میں قُدرت والا نبی تھا۔
(20) اور سردار کاہِنوں اور ہمارے حاکِموں نے اُس کو پکڑوا دِیا تاکہ اُس پر قتل کا حُکم دِیا جائے اور اُسے مصلُوب کِیا۔
(21) لیکن ہم کو اُمّید تھی کہ اِسراؔئیل کو مُخلصی یِہی دے گا اور علاوہ اِن سب باتوں کے اِس ماجرے کو آج تِیسرا دِن ہو گیا۔
(22)اور ہم میں سے چند عَورتوں نے بھی ہم کو حَیران کر دِیا ہے جو سویرے ہی قبر پر گئی تِھیں۔
(23) اور جب اُس کی لاش نہ پائی تو یہ کہتی ہُوئی آئِیں کہ ہم نے رویا میں فرِشتوں کو بھی دیکھا۔ اُنہوں نے کہا وہ زِندہ ہے۔
(24)اور بعض ہمارے ساتِھیوں میں سے قبر پر گئے اور جَیسا عَورتوں نے کہا تھا وَیسا ہی پایا مگر اُس کو نہ دیکھا۔
(25) !اُس نے اُن سے کہا اَے نادانو اور نبِیوں کی سب باتوں کے ماننے میں سُست اِعتقادو
(26) کیا مسِیح کو یہ دُکھ اُٹھا کر اپنے جلال میں داخِل ہونا ضرُور نہ تھا؟
(27) پِھر مُوسیٰ سے اور سب نبِیوں سے شرُوع کر کے سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئی ہیں وہ اُن کو سمجھا دِیں۔
(28) اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پُہنچ گئے جہاں جاتے تھے اور اُس کے ڈھنگ سے اَیسا معلُوم ہُؤا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔
(29) اُنہوں نے اُسے یہ کہہ کر مجبُور کِیا کہ ہمارے ساتھ رہ کیونکہ شام ہُؤا چاہتی ہے اور دِن اب بُہت ڈھل گیا۔ پس وہ اندر گیا تاکہ اُن کے ساتھ رہے۔
(30) جب وہ اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے روٹی لے کر برکت دی اور توڑ کر اُن کو دینے لگا۔
(31) اِس پر اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور اُنہوں نے اُس کو پہچان لِیا اور وہ اُن کی نظر سے غائِب ہو گیا۔
(32)اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟
(33) پس وہ اُسی گھڑی اُٹھ کر یروشلِیم کو لَوٹ گئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتِھیوں کو اِکٹھّا پایا۔
(34) وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُوؔن کو دِکھائی دِیا ہے۔
(35) اور اُنہوں نے راہ کا حال بیان کِیا اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وقت کِس طرح پہچانا۔
(20) اور یہ کہہ کر اُس نے اپنے ہاتھوں اور پسلی کو اُنہیں دِکھایا۔ پس شاگِرد خُداوند کو دیکھ کر خُوش ہُوئے۔
(21) یِسُوؔع نے پِھر اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو! جِس طرح باپ نے مُجھے بھیجا ہے اُسی طرح مَیں بھی تُمہیں بھیجتا ہُوں۔
(22) اور یہ کہہ کر اُن پر پُھونکا اور اُن سے کہا رُوحُ القُدس لو۔
(23) جِن کے گُناہ تُم بخشو اُن کے بخشے گئے ہیں۔ جِن کے گُناہ تُم قائِم رکھّو اُن کے قائِم رکھے گئے ہیں۔
(24) مگر اُن بارہ میں سے ایک شخص یعنی توؔما جِسے تواَؔم کہتے ہیں یِسُوؔع کے آنے کے وقت اُن کے ساتھ نہ تھا۔
(27)پِھر اُس نے توؔما سے کہا اپنی اُنگلی پاس لا کر میرے ہاتھوں کو دیکھ اور اپنا ہاتھ پاس لا کر میری پسلی میں ڈال اور بے اِعتقاد نہ ہو بلکہ اِعتقاد رکھ۔
(28) !توؔما نے جواب میں اُس سے کہا اَے میرے خُداوند! اَے میرے خُدا
(29) یِسُوؔع نے اُس سے کہا تُو تو مُجھے دیکھ کر اِیمان لایا ہے۔ مُبارک وہ ہیں جو بغَیر دیکھے اِیمان لائے۔
(2) شمعُوؔن پطرس اور توؔما جو تواَؔم کہلاتا ہے اور نتن ایل جو قانایِ گلِیل کا تھا اور زبدؔی کے بیٹے اور اُس کے شاگِردوں میں سے دو اَور شخص جمع تھے۔
(3) شمعُوؔن پطرس نے اُن سے کہا مَیں مچھلی کے شِکار کو جاتا ہُوں۔ اُنہوں نے اُس سے کہا ہم بھی تیرے ساتھ چلتے ہیں۔ وہ نِکل کر کشتی پر سوار ہُوئے مگر اُس رات کُچھ نہ پکڑا۔
(4) اور صُبح ہوتے ہی یِسُوؔع کنارے پر آ کھڑا ہُؤا مگر شاگِردوں نے نہ پہچانا کہ یہ یِسُوؔع ہے۔
(5) پس یِسُوؔع نے اُن سے کہا بچّو! تُمہارے پاس کُچھ کھانے کو ہے؟ اُنہوں نے جواب دِیا کہ نہیں۔
(6)اُس نے اُن سے کہا کشتی کی دہنی طرف جال ڈالو تو پکڑو گے۔ پس اُنہوں نے ڈالا اور مچھلِیوں کی کثرت سے پِھر کھینچ نہ سکے۔
(7)اِس لِئے اُس شاگِرد نے جِس سے یِسُوؔع مُحبّت رکھتا تھا پطرؔس سے کہا کہ یہ تو خُداوند ہے۔ پس شمعُوؔن پطرس نے یہ سُن کر کہ خُداوند ہے کُرتہ کمر سے باندھا کیونکہ ننگا تھا اور جِھیل میں کُود پڑا۔
(8) اور باقی شاگِرد چھوٹی کشتی پر سوار مچھلِیوں کا جال کھینچتے ہُوئے آئے کیونکہ وہ کنارے سے کُچھ دُور نہ تھے بلکہ تخمِیناً دو سَو ہاتھ کا فاصِلہ تھا۔
(9) جِس وقت کنارے پر اُترے تو اُنہوں نے کوئِلوں کی آگ اور اُس پر مچھلی رکھّی ہُوئی اور روٹی دیکھی۔
(10) یِسُوؔع نے اُن سے کہا جو مچھلِیاں تُم نے ابھی پکڑی ہیں اُن میں سے کُچھ لاؤ۔
(11) شمعُوؔن پطرس نے چڑھ کر ایک سَو ترِپن بڑی مچھلِیوں سے بھرا ہُؤا جال کنارے پر کھینچا مگر باوجُود مچھلِیوں کی کثرت کے جال نہ پھٹا۔
(12) یِسُوؔع نے اُن سے کہا آؤ کھانا کھا لو اور شاگِردوں میں سے کِسی کو جُرأت نہ ہُوئی کہ اُس سے پُوچھتا کہ تُو کَون ہے؟ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خُداوند ہی ہے۔
(13) یِسُوؔع آیا اور روٹی لے کر اُنہیں دی۔ اِسی طرح مچھلی بھی دی۔
(14) یِسُوؔع مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یہ تِیسری بار شاگِردوں پر ظاہِر ہُؤا۔
(15) اور جب کھانا کھا چُکے تو یِسُوؔع نے شمعُوؔن پطرس سے کہا اَے شمعُوؔن یُوحنّا کے بیٹے کیا تُو اِن سے زِیادہ مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا ہاں خُداوند تُو تو جانتا ہی ہے کہ مَیں تُجھے عزِیز رکھتا ہُوں۔ اُس نے اُس سے کہا۔ تو میرے برّے چرا۔
(16) 16 اُس نے دوبارہ اُس سے پِھر کہا اَے شمعُون یُوحنّا کے بیٹے کیا تُو مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے؟ اُس نے کہا ہاں خُداوند تُو تو جانتا ہی ہے کہ مَیں تُجھ کو عزِیز رکھتا ہُوں۔ اُس نے اُس سے کہا تُو میری بھیڑوں کی گلّہ بانی کر۔
(17) اُس نے تِیسری بار اُس سے کہا اَے شمعُوؔن یُوحنّا کے بیٹے کیا تُو مُجھے عزِیز رکھتا ہے؟ چُونکہ اُس نے تِیسری بار اُس سے کہا کیا تُو مُجھے عزِیز رکھتا ہے اِس سبب سے پطرؔس نے دِل گِیر ہو کر اُس سے کہا اَے خُداوند! تُو تو سب کُچھ جانتا ہے۔ تُجھے معلُوم ہی ہے کہ مَیں تُجھے عزِیز رکھتا ہُوں۔یِسُوؔع نے اُس سے کہا تو میری بھیڑیں چرا۔
(18) مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تُو جوان تھا تو آپ ہی اپنی کمر باندھتا تھا اور جہاں چاہتا تھا پِھرتا تھا مگر جب تُو بُوڑھا ہو گا تو اپنے ہاتھ لمبے کرے گا اور دُوسرا شخص تیری کمر باندھے گا اور جہاں تُو نہ چاہے گا وہاں تُجھے لے جائے گا۔
(19) اُس نے اِن باتوں سے اِشارہ کر دِیا کہ وہ کِس طرح کی مَوت سے خُدا کا جلال ظاہِر کرے گا اور یہ کہہ کر اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے۔
(20) پطرؔس نے مُڑ کر اُس شاگِرد کو پِیچھے آتے دیکھا جِس سے یِسُوؔع مُحبّت رکھتا تھا اور جِس نے شام کے کھانے کے وقت اُس کے سِینہ کا سہارا لے کر پُوچھا تھا کہ اَے خُداوند تیرا پکڑوانے والا کَون ہے؟
(21)پطرؔس نے اُسے دیکھ کر یِسُوؔع سے کہا اَے خُداوند! اِس کا کیا حال ہو گا؟
(22) یِسُوؔع نے اُس سے کہا اگر مَیں چاہُوں کہ یہ میرے آنے تک ٹھہرا رہے تو تُجھ کو کیا؟ تُو میرے پِیچھے ہو لے۔
(23) پس بھائِیوں میں یہ بات مشہُور ہو گئی کہ وہ شاگِرد نہ مَرے گا لیکن یِسُوؔع نے اُس سے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ نہ مَرے گا بلکہ یہ کہ اگر مَیں چاہُوں کہ یہ میرے آنے تک ٹھہرا رہے تو تُجھ کو کیا؟
(7) پِھر یعقُوؔب کو دِکھائی دِیا۔ پِھر سب رسُولوں کو۔
متی 16:28-17
(16) اور گیارہ شاگِرد گلِیل کے اُس پہاڑ پر گئے جو یِسُوؔع نے اُن کے لِئے مُقرّر کِیا تھا۔
(17)اور اُنہوں نے اُسے دیکھ کر سِجدہ کِیا مگر بعض نے شک کِیا۔
مرقس 19:16
(19) غرض خُداوند یِسُوؔع اُن سے کلام کرنے کے بعد آسمان پر اُٹھایا گیا اور خُدا کی دہنی طرف بَیٹھ گیا۔
لوقا 50:24
(50) پِھر وہ اُنہیں بَیت عَؔنِیّاہ کے سامنے تک باہر لے گیا اور اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہیں برکت دی۔
اعمال 3:1-12
(3) اُس نے دُکھ سہنے کے بعد بُہت سے ثبُوتوں سے اپنے آپ کو اُن پر زِندہ ظاہِر بھی کِیا۔ چُنانچہ وہ چالِیس دِن تک اُنہیں نظر آتا اور خُدا کی بادشاہی کی باتیں کہتا رہا۔
(4) اور اُن سے مِل کر اُن کو حُکم دِیا کہ یروشلِیم سے باہر نہ جاؤ بلکہ باپ کے اُس وعدہ کے پُورا ہونے کے مُنتظِر رہو جِس کا ذِکر تُم مُجھ سے سُن چُکے ہو۔
(5) کیونکہ یُوحنّا نے تو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر تُم تھوڑے دِنوں کے بعد رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ پاؤ گے۔
(6) پس اُنہوں نے جمع ہو کر اُس سے یہ پُوچھا کہ اَے خُداوند! کیا تُو اِسی وقت اِسراؔئیل کو بادشاہی پِھر عطا کرے گا؟
(7) اُس نے اُن سے کہا اُن وقتوں اور مِیعادوں کا جاننا جِنہیں باپ نے اپنے ہی اِختیار میں رکھّا ہے تُمہارا کام نہیں۔
(8) لیکن جب رُوحُ القُدس تُم پر نازِل ہو گا تو تُم قُوّت پاؤ گے اور یروشلِیم اور تمام یہُودیہ اور سامرؔیہ میں بلکہ زمِین کی اِنتِہا تک میرے گواہ ہو گے۔
(9)یہ کہہ کر وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لِیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چُھپا لِیا۔
(10) اور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غَور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مَرد سفید پَوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔
(11)اور کہنے لگے اَے گلِیلی مَردو! تُم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یِہی یِسُوؔع جو تُمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جِس طرح تُم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے
(12) تب وہ اُس پہاڑ سے جو زَیتُوؔن کا کہلاتا ہے اور یروشلِیم کے نزدِیک سَبت کی منزِل کے فاصِلہ پر ہے یروشلِیم کو پِھرے۔
4. بڑی چٹان لڑھک گئی تھی۔
- یسوع کے دشمنوں نے اُس کے جی اُٹھنے کا انکار نہیں کیا۔
(12) اور اُنہوں نے بُزُرگوں کے ساتھ جمع ہو کر مشورَہ کِیا اور سِپاہیوں کو بُہت سا رُوپَیہ دے کر کہا۔
(13) یہ کہہ دینا کہ رات کو جب ہم سو رہے تھے اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے گئے۔
(14) اور اگر یہ بات حاکِم کے کان تک پُہنچی تو ہم اُسے سمجھا کر تُم کو خطرہ سے بچا لیں گے۔
(15)پس اُنہوں نے رُوپَیہ لے کر جَیسا سِکھایا گیا تھا وَیسا ہی کِیا اور یہ بات آج تک یہُودِیوں میں مشہُور ہے۔
6. شاگردوں کی بدلی ہوئی زندگی۔
پوچھیں
کیا آپ کے پاس یسوع کی موت اور جی اٹھنے کے بارے میں کوئی سوال ہے؟
اطلاق
یہ جانتے ہوئے کہ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، آپ کیسے ہر دن پُراعتماد اور بے خوف رہ سکتے ہیں؟
نمونے کی دُعا
خداوند یسوع میرے لیے صلیب پر مرنے کے لیے تیرا شکریہ۔ میں خوش ہوں کیونکہ تو نے موت کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے فتح کیا۔
اہم آیت
“اُس نے اُن سے کہا اَیسی حَیران نہ ہو۔ تُم یِسُوؔع ناصری کو جو مصلُوب ہُؤا تھا ڈُھونڈتی ہو۔ وہ جی اُٹھا ہے۔ وہ یہاں نہیں ہے۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھّا تھا۔ ’”